کیا پاکستان میں قومی کھیل ہاکی دوبارہ عروج پر آ سکتا ہے؟

215

سلطان اذلان شاہ ہاکی ٹورنامنٹ میں قومی ٹیم کی جاپان کے ہاتھوں شکست کے بعد دوسری پوزیشن اور پولینڈ میں نیشنز ہاکی کپ میں قومی ٹیم کی مایوس کن کارکردگی کا سوالیہ نشان؟
پاکستان کا قومی کھیل ہاکی ہے اور پاکستان نے دنیا پر کئی دہائیوں تک ہاکی کے کھیل کے میدان میں حکمرانی کر رکھی تھی اور ایک دور تھا کہ تمام بڑے، بڑے ہاکی کے اعزازات پاکستان کے پاس موجود تھے جن میں اولمپک، ورلڈ کپ، کامن ویلتھ، چیمپئنز ٹرافی اور ایشیائی سطح کے تمام بڑے، بڑے اعزازات شامل تھے۔ آہستہ، آہستہ یہ تمام بڑے، بڑے اعزازات ہمارے ہاتھ سے کیوں نکلتے گئے اس کی کیا وجہ تھی؟

کیا کھلاڑیوں نے محنت کرنا چھوڑ دی؟ کیا سفارشی اور پرچی کلچر عروج پر آ گیا تھا؟ کیا پاکستان ہاکی فیڈریشن کے عہدیداران نے اپنی کرسیاں بچانے کے لئے قومی کھیل کو دائو پر لگا دیا؟ یا کھلاڑیوں کو وسائل اور سہولیات ملنا کم ہوگئی تھیں؟ اس کی۔ یہ ایک گھتی ہے جسے سلجھانے کے لئے سنجیدہ سوچ کی ضرورت ہے۔ سلطان اذلان شاہ ہاکی ٹورنامنٹ اور نیشنز ہاکی کپ کے حوالے سے قومی ہاکی ٹیم کی کارکردگی پر نظر ڈالی جائے تو قومی ہاکی ٹیم نے ایک ماہ میں 2 بین الاقوامی ہاکی ٹورنامنٹ میں حصہ لیا جن میں ملائیشیا میں 4 سے 11 مئی 2024ء تک کھیلا گیا سلطان اذلان شاہ ہاکی ٹورنامنٹ اور پولینڈ میں 31 مئی سے 9 جون 2024 ء تک کھیلا گیا نیشنز ہاکی کپ ٹورنامنٹ شامل ہیں۔ اس کے بعد ایشین ہاکی چیمپئنز ٹرافی ٹورنامنٹ 8 سے 17 ستمبر 2024 ء کو چین میں کھیلا جائے گا۔

جس کی تیاریاں ابھی سے شروع کر دینی چاہیں۔پہلے سلطان اذلان شاہ ہاکی ٹورنامنٹ میں قومی ٹیم کی کارکردگی کے حوالے سے سلطان اذلان شاہ ہاکی ٹورنامنٹ میں 6 ممالک کی ٹیموں نے حصہ لیا جن میں پاکستان سمیت جنوبی کوریا، نیوزی لینڈ، ملائیشیا، جاپان اور کینیڈا کی ٹیمیں شامل تھیں۔ ٹورنامنٹ میں تمام میچز سنگل لیگ کی بنیاد پر کھیلے گئے پاکستان نے ٹورنامنٹ میں 5 میچ کھیلے، پہلے میچ میں پاکستان نے ملائیشیا کو ایک سخت مقابلے کے بعد 4-5 گول سے اور دوسرے میچ جنوبی کوریا کو یک یکطرفہ مقابلے کے بعد 0-4 گول سے ہرا دیا۔ اپنا تیسرا میچ پاکستان نے جاپان کے خلاف ایک’ ایک گول سے برابر کھیلا، چوتھے میچ میں پاکستان نے کینیڈا کو بھی ایک سخت مقابلے کے بعد 4-5 گول سے شکست دی جبکہ لیگ میچز میں پاکستان نے اپنا 5 واں اور آخری میچ نیوزی لینڈ کے خلاف ایک’ ایک سے برابر کھیلا۔ ٹورنامنٹ کا فائنل میچ پاکستان اور جاپان کی ٹیموں کے درمیان کھیلا گیا۔ مقررہ وقت میں دونوں ٹیمیں 2-2 گول سے برابر رہیں میچ کا فیصلہ پنلٹی اسٹروک پر ہوا جس میں جاپان نے پاکستان کو 1-4 پنلٹی اسٹروک سے شکست دے کر چمپئن ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔ ٹورنامنٹ میں درجہ بندی میں 14 یا 15 ویں نمبر والی ٹیم نے جاپان سے شکست کھا کر دوسری پوزیشن حاصل کرنے پر ملک میں اتنے جشن منائے کہ جیسے کسی نے آسمان سے تارے توڑے ہیں یا بڑے بڑے سمندروں کو تیراکی کر کے عبور کیا۔ ہر عہدیدار اپنے، اپنے نمبر بنانے کے چکر میں تھا۔

حکومت کو نظر آئے کہ یہ کارکردگی ہماری ہے۔ دراصل یہ کارکردگی تو حکومت کی ہے کہ جس نے دونوں گروپوں کو ٹیم نہیں بنانے دی، دونوں گروپوں کو ایک میز پر لائے اور حکومت نے تو 2 گروپوں کی لڑائی کو ختم کر کے پہلی مرتبہ قومی ٹیم کی سلیکشن کمیٹی تشکیل دے کر قومی ٹیم کا انتخاب میرٹ پر کروایا۔ ورنہ ایک گروپ نے کراچی میں اور دوسرے گروپ نے اسلام آباد میں کیمپ شروع کیا ہوا تھا اور کھلاڑیوں کو تقسیم کر دیا گیا جس سے کھلاڑیوں کا بے پناہ نقصان ہوا۔ اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے چیئرمین پرائم منسٹر یوتھ اسپورٹس پروگرام رانا مشہود احمد کا کردار بہت اہم تھا۔ دونوں گروپوں کو اعتماد میں لے کر ایک متفقہ طور پر سلیکشن کمیٹی بنائی۔

سلیکشن کمیٹی میں ہالینڈ کوچ، پاکستان اسپورٹس بورڈ کے ڈپٹی ڈی جی شاہد الاسلام اور پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کی جانب سے منظور الحسن سینئر شامل تھے۔ یہ حکومت کو ضرور کریڈٹ جاتا ہے وزیراعظم میاں شہباز شریف اور وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے فوری طور پر کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کی اور کروڑوں کی رقم سے قومی ٹیم کے کھلاڑیوں کو نوازا اور اس کے ساتھ، ساتھ میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومت سندھ نے بھی کھلاڑیوں کے لئے 20 لاکھ روپے انعامی رقم دینے کا اعلان کیا۔ دوسرے نمبر پر یہ بات ہے کہ قومی ٹیم کی پولینڈ میں کھیلے گئے نیشنز ہاکی کپ ٹورنامنٹ میں بہت مایوس کن کارکردگی رہی۔پاکستان نے اس ٹورنامنٹ میں چوتھی پوزیشن حاصل کی۔ چوتھی پوزیشن حاصل کرنے پر کسی عہدیدار نے کوئی جشن نہیں منایا اور نہ ہی اس شکست کا کریڈٹ اپنے ذمہ لیا۔ یہ کیا وجہ تھی کہ سلطان اذلان شاہ ہاکی ٹورنامنٹ میں تو کارکردگی کا کریڈٹ لیا جا رہا تھا۔ یہ نہیں ہونا چاہئے کہ خربوزے میٹھے میرے لیے اور کڑوے دوسروں کے لیے۔ چلیں کوئی بات نہیں یہ تو ہوتا ہے ہماری قوم نمبر بنانے کے چکروں میں زیادہ ہوتی ہے۔ نیشنز ہاکی کپ ٹورنامنٹ میں 9 ممالک کی ٹیموں نے حصہ لیا جن کو 2 گروپوں میں تقسیم کیا گیا۔ پاکستان کو گروپ بی میں ملائیشیا، فرانس اور کینیڈا کے ساتھ رکھا گیا تھا جبکہ گروپ اے میں پولینڈ، جنوبی کوریا، جنوبی افریقا، آسٹریا اور نیوزی لینڈ کی ٹیمیں شامل تھیں۔ پاکستان نے اپنے گروپ میں 3 میچز ملائیشیا، کینیڈا اور فرانس کے خلاف کھیلے۔

پاکستان نے ایک میچ میں کینیڈا کے خلافیک یکطرفہ مقابلے کے بعد 1-8 گول سے کامیابی حاصل کی جبکہ ایک میچ ملائیشیا کے خلاف 4-4 گول سے برابر کھیلا اور ایک میچ میں پاکستان کو فرانس کے خلاف 5-6 گول سے ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ اپنے، اپنے لیگ میچز کھیلنے کے بعد گروپ اے سے نیوزی لینڈ نے 12 پوائنٹس کے ساتھ پہلی اور جنوبی افریقا نے 6 پوائنٹس کے ساتھ دوسری پوزیشن حاصل کی جبکہ گروپ بی سے فرانس 9 پوائنٹس کے ساتھ پہلی اور پاکستان 4 پوائنٹس کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہا۔ اسی طرح نیوزی لینڈ، جنوبی افریقا’ فرانس اور پاکستان نے سیمی فائنل کے لئے کوالیفائی کیا۔ سیمی فائنل مقابلوں میں نیوزی لینڈ نے پاکستان کو 1-2 گول سے اور فرانس نے جنوبی افریقا کو 1-2 گول سے ہرا کر فائنل میں جگہ بنالی۔ ٹورنامنٹ کا فائنل میچ نیوزی لینڈ اور فرانس کی ٹیموں کے درمیان کھیلا گیا جس میں نیوزی لینڈ نے فرانس کو 3-4 پنلٹی اسٹروک سے ہرا کر چمپئن بننے کا اعزاز حاصل کیا۔ مقررہ وقت میں دونوں ٹیمیں ایک’ ایک گول سے برابر رہیں۔ فائنل سے قبل تیسری پوزیشن کا میچ جنوبی افریقا اور پاکستان کی ٹیموں کے درمیان کھیلا گیا جس میں جنوبی افریقا نے پاکستان کو 3-4 گول سے ہرا دیا۔ نیشنز ہاکی کپ ٹورنامنٹ میں نیوزی لینڈ نے کامیابی حاصل کی اور فرانس کی ٹیم رنراپ رہی۔جنوبی افریقا اور پاکستان کی ٹیمیں بالترتیب تیسرے اور چوتھے نمبر پر رہیں۔ کینیڈا 5 ویں ، جنوبی کوریا چھٹی اور ملائیشیا 7 ویں پوزیشن پر رہیں جبکہ آسٹریا اور پولینڈ کی ٹیمیں بالترتیب 8ویں اور 9ویں نمبر پر رہیں۔