پہلی بار شہریوں کیلیے ٹیکس فری مویشی منڈی لگائی گئی ہے، میئر سکھر

135

سکھر (نمائندہ جسارت )میئر سکھر بیرسٹر ارسلان اسلام شیخ نے کہا ہے کہ بڑھتی مہنگائی اور بیروزگاری کے پیش نظر ملکی تاریخ میں پہلی بار شہریوں کیلیے ٹیکس فری مویشی پیڑی لگائی گئی ہے،جانوروں کی خریداری کرنے والے شہریوں کیلیے ٹیکس معاف کیا گیا ہے صرف بیوپاریوں سے مقررہ فیس وصول کی جارھی ہے، عیدالاضحی کے موقع پر سکھر میونسپل کارپوریشن اور سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ نے صفائی ستھرائی کے حوالے سے لائحہ عمل ترتیب دیدیا ہے، آلائش کو ٹھکانے لگانے کیلیے شہر بھر میں 26 ہزار بیگس مفت تقسیم کیے جائینگے،جبکہ شہر کی دوسو سے زائد مساجد کو بھی بیگز کی مفت فراھمی بالکل مفت ہوگی، شہری عید کے ایام میں جانوروں کی باقیات کھلے مقامات پر پھینکنے کے بجائے بیگز میں ڈال کر مخصوص مقامات پر رکہیں، کسی بھی قسم کی شکایت کے حل کیلیے کمپلینٹ سینٹرز مکمل طور پر فعال کردیے گئے ہیں، شہری بذریعہ موبائل ایپ اور ٹیلیفون نمبر (777 757 111) پر درپیش شکایت درج کرواسکیں گے جس پر فوری کارروائی عمل میں لائی جائیگی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سکھر ھاؤس میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ، اس موقع پر ڈپٹی میئر ڈاکٹر ارشد مغل، ٹائون چیئرمین دین محمد، سمیت دیگر منتخب بلدیاتی نمائندگان بھی موجود تھے۔ بلدیاتی نمائندگان میں اختلافات کی خبروں کے حوالے سے وضاحت دیتے ہوئے میئر سکھر کا کہنا تھا کہ بعض عناصر اختلافات اور تنازعات پیدا کرکے لڑانا چاہتے ہیں. تاھم مجھے فخر ہے ایک بہترین ٹیم اور افسران کیساتھ عوامی مسائل کے حل کیلیے متحرک ہیں.، عوامی مسائل کے حل کیلیے ہم ایک دوسرے کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں، انہوں نے کہا کہ بلدیاتی قانون میں کارپوریشن اور ٹائونز کے اختیارات واضح ہیں مگر کچھ جگہوں پر ابہام ہے جسکی وجہ سے غلط فہمی پیدا ہوئی، حل کیلیے ٹائونز اور کارپوریشن سینئر وکلا کی خدمات حاصل کی جارھی ہے۔ میئر سکھر نے کہا کہ عیدالاضحی پر جانوروں کی باقیات تلف کرنے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ لینڈ فل سائٹ کا ایک حصہ مکمل ہوچکا ہے، شہری علاقوں میں آلائشوں کو تلف کرنے اور وبائی امراض پھیلنے کی شکایات کے پیش نظر دیرینہ مسئلہ کو بھی حل کرلیا گیا ہے، جانوروں کی تمام باقیات اب لیند فل سائٹ پر تلف کی جائینگی۔ سکھر کو 36 ارب روپے کے فنڈز ملنے کے سوال کا جواب دیتے ہوئے میئر سکھر نے وضاحت دی کہ یہ رقم پورے سکھر ڈویژن جس میں چار اضلاع شامل ہیں کیلیے تھی، کل 37 صوبائی محکمے ہیں، ان کے ہزاروں ملازمین کی تنخواہیں بھی اسی رقم سے ادا کی گئی ہیں ۔