اسلام آباد (کامرس ڈیسک)اسلام آباد چیمبر کے سابق صدر شاہد رشید بٹ نے کہا ہے کہ بجٹ مجموعی طور پر مایوس کن ہے جس سے عام آدمی کی توقعات پوری نہیں کیں۔ بجٹ میں معیشت کو سدھارنے کے لئے کچھ نہیں کیا گیاہے جبکہ اہم اصلاحات کو نظر انداز کر دیا گیا ہے۔ نان فائلرز پر سختی کرنے سے معیشت متاثر ہو گی جبکہ فاٹا میں صنعتوں پر ٹیکس چھوٹ ختم کرنے سے پچاس ارب کی بچت ہو گی جبکہ تقریباً چار کھرب روپے کی ٹیکس مراعات برقرار رکھی گئی ہیں جو افسوسناک ہے۔شاہد رشید بٹ نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ موجودہ حالات میں3.6 فیصد شرح نمو اورایف بی آر کے ٹیکسوں میں 38 فیصد اضافے کا ہدف مقرر کر دیا جو ناممکن ہے۔ بجٹ سے اقتصادی خرابیوں کا علاج ممکن نہیں ہو سکے گا اور ملک کو قرضوں کے سہارے چلایا جاتا رہے گا۔بجٹ میں افراط زر پر قابو پانے، سرمایہ کاری کی بحالی اور زیر زمین معیشت کو قومی دھارے میں لانیکے لئے کچھ نہیں کیا گیا ہے۔برامدات کی حوصلہ افزائی نہیں کی گئی ہے جس سے برامدکنندگان مایوس ہوئے ہیں۔انھوں نے کہا کہ سابقہ فاٹا اور پاٹا کی صنعتوں کے لئے ٹیکس رعایت ختم کرنا مثبت قدم ہے جس سے سمگلنگ میں کمی آئے گی ، ملک کے باقی حصوں میں میں سینکڑوں کارخانے چلنا شروع ہو جائیں گے اور محاصل میں کم از کم پچاس ارب روپے کا اضافہ ہو گا۔ تھوک فروشوں اور خوردہ فروشوں پر 2.25 فیصد ایڈوانس ٹیکس صرف رجسٹرڈ مینوفیکچررز متاثر ہونگے اور وہ قیمتیں بڑھا دینگے جسے عوام بھگتیں گے تاہم وہ سمگل شدہ اور غیر رجسٹر شدہ مصنوعات سے مقابلہ نہیں کر پائیں گے۔شاہد رشید بٹ نے کہا کہ مرکزی ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ ایک اچھا قدم ہے جس کے بعد صوبائی ملازمین کی تنخواہیں بھی بڑھیں گی اور نجی شعبہ پر بھی اسکے اثرات مرتب ہونگے تاہم اس سے افراط زر اور کاروباری لاگت میں بھی اضافہ وہ گا۔ بجٹ میں نہ تو ملک چھوڑ کر جانے والے زہین افراد کو روکنے کی کوئی تجویز دی گئی ہے اور نہ ہی سرمایہ کاری میں اضافہ کی کوئی کوشش کی گئی ہے جو افسوسناک ہے۔اس بار بھی بجٹ میں اشرافیہ کو ہر ممکن سہولت دینے کی کوشش کی گئی ہے جبکہ عوام کو مزید نچوڑا جائے گا۔