کراچی (کامرس رپورٹر ) مرکزی صدر پاکستان بزنس فورم خواجہ محبوب الرحمن نے پوسٹ بجٹ بریفنگ پیش کرتے ہوئے کہا وفاقی بجٹ مایوس کن رہا۔ بجٹ میں ٹیکسز کا سونامی لایا گیا ہے جو بجٹ تجاویز دی گئی ہیں اس پر معیشت نہیں چلے گی؛ ہم سمجھتے ہیں ٹیکس ملک کی ضرورت ہے لیکن اسے طریقے سے لایا جاسکتا ہے۔ دنیا اس قوت کم شرح پر کام کر رہی ہے۔ انھوں نے کہا بجٹ ہدف صنعتوں کی حالت دیکھتے ہوئے بہت سخت ہے، بجٹ میں بجلی کیلئیریلیف دینا چاہئے تھا،انڈسٹری 16سے 17 سینٹس ڈالر فی یونٹ پر نہیں چل سکتی۔ ایکسپورٹرز کو عام ٹیکس نیٹ میں لانے سے ایکسپورٹ میں کمی واقع ہوگی؛ صدر پاکستان بزنس فورم نے کہا معلوم نہیں 40 سال سے ایکسپورٹس پر ایک فیصد ٹیکس یک جنبش قلم سے بڑھا کر 40 فیصد کرنے کا نسخہ کس حکیم نے دیا ہے؟ اگر آپ ٹیکسیشن کو مشکل کریں گے تو ٹیکس چوری بڑھے گی۔آپ ٹیکس کی شرح بڑھا کر کیسے کاروباری برادری کو ڈاکومینٹیشن میں لایئں گے ؟ صدر پی بی ایف کا سوال۔ انکم ٹیکس میں 3 سلیپ پربات کررہے ہیں جوسمجھ سیباہرہے۔ حکومت نان فائلر کو فوائد دیتے تاکہ وہ ٹیکس نیٹ کے اندر آتے۔ پاکستان بزنس فورم فی لیٹر پیٹرول اور ڈیزل پر لیوی 20 روپے کا اضافہ کو بھی مسترد کردیا۔ اسی طرح رئیل اسٹیٹ پر 15 فیصد اور 45 فیصد ٹیکس سے سیکٹر مکمل بیٹھ جائے گا۔ رئیل اسٹیٹ پر کیپیٹل گین ٹیکس سے بیرون ملک سے رقم کی ترسیل میں کمی آئے گی۔ انھوں نے مزید کہا ایسی مصنوعات جن کا خام مال امپورٹ کیا جاتا ان پر ریگولیٹری ڈیوٹی بڑھانا پیدواری لاگت بڑھائے گی۔ ہمیں توقع تھی ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا لیکن ایسا نہیں ہوا۔