کراچی کے شہریوں کے لیے ایک بار پھر بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کردیا گیا ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق 9 ماہ کی ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی 9 روپے 98 پیسے فی یونٹ مہنگی کی گئی ہے۔ اس اضافی بوجھ کا سامنا کے الیکٹرک صارفین کو جون تا ستمبر کرنا پڑے گا۔ ہر مہینے کے حساب سے اضافی ادائیگیوں کی تفصیلات کچھ یوں ہیں: جون میں 2 روپے 67 پیسے فی یونٹ، جولائی میں 3 روپے 10 پیسے فی یونٹ، اگست میں 3 روپے 22 پیسے فی یونٹ، اور ستمبر میں 99 پیسے فی یونٹ اضافی وصولیاں کی جائیں گی۔یہ اضافہ ایسے وقت میں کیا جا رہا ہے جب کراچی کے شہری پہلے ہی دس، بارہ گھنٹوں سے زائد کی لوڈشیڈنگ کا سامنا کررہے ہیں، خود وزیرتوانائی کراچی میں 10 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کا اعتراف کرچکے ہیں، دوسری طرف جسارت کے رپورٹر کی خبر ہے کہ کے الیکٹرک کی انتظامیہ نے حکومت سے کیے گئے معاہدے کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنے بجلی گھروں کی مرمت و دیکھ بھال پر کسی قسم کے اخراجات کرنا بند کردیے ہیں۔ نتیجتاً بن قاسم بجلی گھر کے تمام 6 یونٹوں میں مختلف نوعیت کی خرابیوں میں اضافہ ہو رہا ہے جبکہ کورنگی گیس ٹربائن سمیت دیگر پاور اسٹیشن بند ہوچکے ہیں۔ یہ صورتِ حال کسی بڑے بحران کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتی ہے، کراچی کا پورا پاور جنریشن سسٹم ناکام ہو سکتا ہے اور ساڑھے تین کروڑ کی آبادی والا شہر مکمل تاریکی میں ڈوب سکتا ہے۔ کے الیکٹرک اس وقت اخراجات کے بجائے آمدنی پر زیادہ توجہ دے رہی ہے، جس کے باعث بند بجلی گھروں کی بحالی پر کوئی توجہ نہیں دی جارہی ہے، اور کے الیکٹرک زیادہ سے زیادہ لوڈشیڈنگ کرکے ریونیو بچانے کی کوشش کررہی ہے اور فنی خرابیوں کا بہانہ بنا کر غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ بھی کررہی ہے۔ اس کا نتیجہ یہ ہے کہ شہر کے مختلف علاقوں گلشن اقبال، گلستان جوہر، فیڈرل بی ایریا، پی ای سی ایچ ایس، اور دیگر قرب و جوار کے علاقے شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ یہ صورتِ حال انتہائی تشویش ناک ہے۔ ایک طرف بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کیا جا رہا ہے اور دوسری طرف شہریوں کو بجلی کی مسلسل فراہمی بھی متاثر ہے۔ کے الیکٹرک کی انتظامیہ کی جانب سے بجلی گھروں کی مرمت و دیکھ بھال پر خرچ نہ کرنے کی پالیسی نہ صرف معاہدے کی خلاف ورزی ہے بلکہ شہریوں کے بنیادی حقوق کی پامالی بھی ہے۔ حکومت کو فوری طور پر اس مسئلے کا نوٹس لینا چاہیے اور کے الیکٹرک کی انتظامیہ کو ذمہ دار ٹھیرانا چاہیے تاکہ کراچی کے شہریوں کو ان کی بنیادی ضروریات فراہم کی جا سکیں۔