ایک طرف کراچی گرمی اور لوڈ شیڈنگ سے تپ رہا ہے تو دوسری طرف اتوار کو امت مسلمہ کا نمائندہ شہر اپنے فلسطینی بھائیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے تپتی دھوپ میں شارع فیصل پر امڈ آیا، اس موقع پر امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ مسلم حکمران غیرت کا مظاہرہ کرتے تو فلسطینیوں پر ظلم نہ ہوتا، فلسطین اور کشمیر کے لیے پوری قوم قربانیاں دینے اور سربکف ہونے کے لیے تیار ہے، حماس کی قانونی حیثیت کو تسلیم کیا جائے، تمام اسلامی ممالک کو جمع کر کے جنگ بندی کے لیے اعلامیہ جاری کیا جائے، فلسطین کے زخمیوں کو پاکستان لایا جائے اور ان کا علاج کیا جائے ’’اہل فلسطین‘‘ اور ’’تحریک مزاحمت حماس‘‘ سے اظہار یکجہتی کے لیے شاہراہ فیصل پر ’’غزہ ملین مارچ‘‘ میں شدید گرمی کے باوجود شہر بھر سے بڑی تعداد میں مردو وخواتین اور مختلف طبقات و مکاتب فکر اور شعبہ ہائے زندگی سمیت علماء، وکلا، ڈاکٹرز، انجینئرز، طلبہ، تاجر، مزدور سمیت سول سوسائٹی سے وابستہ افراد کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔ حافظ نعیم نے سوال کیا کہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ اسرائیل کے خلاف احتجاج اور حماس کی حمایت کیوں نہیں کرتیں، پی ٹی آئی کے عمران خان کو بھی چاہیے کہ وہ جیل سے اسرائیل کے حوالے سے اپنا موقف پیش کریں۔ انہوں نے اقوام متحدہ پر بھی تنقیدکی اور کہا کہ مشرقی تیمور اور عراق پر حملے کا مسئلہ ہو تو قراردادوں پر عمل درآمد ہوجاتا ہے لیکن کشمیر یا فلسطین کا مسئلہ ہوتو قرادادوں اور عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کو بھی روند دیا جاتا ہے، انہوں نے کہا اسرائیلی اور اسرائیل نواز کمپنیوں کی مصنوعات کا بائیکاٹ جاری رکھا جائے۔ حافظ نعیم اور کراچی نے ایک بار پھر امت مسلمہ خصوصاً فلسطینیوں کی نمائندگی کا حق ادا کردیا، انہوں نے مسلم حکمرانوں اور افواج سے اپنا کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا ہے جس کی امت مسلمہ منتظر ہے۔