حکومت نے آئندہ 15 دنوں کے لیے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کر دیا ہے۔ وزارت خزانہ کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق پٹرول 15 روپے 39 پیسے جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل 7 روپے 88 پیسے فی لٹر ستا کر دیا ہے۔ قیمتوں میں کمی کے بعد پٹرول کی نئی قیمت 288 روپے 49 پیسے سے کم ہو کر 273 روپے 10 پیسے جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی نئی قیمت 281 روپے 96 پیسے سے کم ہو کر 274 روپے 8 پیسے فی لیٹر ہوگئی ہے۔ حکومت کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اقدام خوش آئند ہے۔ حکومتی اقدامات کے نتیجے میں روپے کی قدر میں استحکام معاشی اعشاریوں میں بہتری بلاشبہ ملکی معیشت کے حوالے سے تازہ ہوا کا جھونکا ہیں۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ عوام کو منتقل ہونا چاہیے کیونکہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں صرف کمی کا اعلان کافی نہیں بلکہ اشیائِ خور ونوش کی قیمتوں میں کمی اور پبلک ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں کمی کے لیے حکومت کو ٹھوس اقدامات اٹھانے ہوں گے کیونکہ پاکستان کے عوام براہ راست مہنگائی سے متاثر ہورہے ہیں اور ٹیکسوں کے بوجھ تلے دب رہے ہیں، ہمارے ملک میں یہ روایت برقرار ہے کہ اشیاء کی قیمتیں جب ایک بار بڑھ جاتی ہیں تو پھر ان میں کمی نہیں کی جاتی اسی طرح ملک میں موجودہ لاکھوں مزدوروں اور متوسط طبقے کے نوکری پیشہ افراد پبلک ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں اضافے سے مالی مشکلات کا شکار ہو چکے ہیں۔ حکومت کا یہ فرض بنتا ہے کہ وہ بنیادی ضرورت کی اشیاء کی قیمتوں کو کم سے کم سطح پر رکھنے کے لیے اقدامات کرے۔ پچھلے مہینے عوام کے لیے کسی طور سہل
نہ تھے کہ مسلسل پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے سلسلے دکھائی دیے۔ اشیاء ضرور یہ بھی مہنگی ہوتی نظر آئیں۔ اب پچھلے کچھ ایام سے اس حوالے سے صورت حال بہتر رخ اختیار کر رہی ہے۔
عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت مسلسل گررہی ہے، جس کے نتیجے میں حکومت پاکستان بھی عوام کو اس کے ثمرات منتقل کرنے میں چنداں دیر نہیں کر رہی۔ رواں ماہ ہی دیکھ لیا جائے تو دوبار پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی گئی ہے اور گزشتہ روز کی جانے والی کمی تو خاصی بڑی ہے۔ امر واقعہ یہ ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ دنوں میں دوسری بار کمی کا اعلان کیا گیا ہے لیکن بدقسمتی سے اس کمی کا عوام کو ایک پیسے کا فائدہ نہیں ہوا کیونکہ تیل کی قیمتوں میں جب بھی معمولی یا زیادہ اضافہ کیا جاتا ہے تو ٹرانسپورٹرز اس سے فوراً فائدہ اٹھا کر نہ صرف اشیائے صرف کی نقل و حمل کے لیے استعمال ہونے والی ٹرانسپورٹ یعنی کنٹینرز، ٹرک وغیرہ کے کرائے بڑھا دیتے ہیں جس کی وجہ سے اشیاء مہنگی ہو جاتی ہیں بلکہ پبلک ٹرانسپورٹ کے کرائے بھی راتوں رات بڑھا دیے جاتے ہیں اور مسافروں کی لوٹ مار شروع کر دی جاتی ہے تاہم پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا محولہ دونوں شعبوں کے ٹرانسپورٹ کرایوں پر کوئی اثر نہیں پڑتا اور نہ صرف بار برداری
ٹرانسپورٹ بلکہ پبلک ٹرانسپورٹ کے بڑھتے ہوئے کرائے جوں کے توں رکھے جاتے ہیں، یوں عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا جاتا ہے، اس ضمن میں متعلقہ سرکاری عمال پر اسرار خاموشی اختیار کیے رکھتے ہیں اور عوام لٹتے رہتے ہیں، ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں دوبار نمایاں کمی کے بعد اس کا فائدہ عوام تک منتقل کرنے کا بھی اہتمام کیا جائے، متعلقہ سرکاری حکام نہ صرف بار برداری ٹرانسپورٹ کے کرایوں کا تعین کریں بلکہ عوامی سفر کے لیے استعمال ہونے والی ہر قسم کی ٹرانسپورٹ کے مختلف مختلف روٹس پر کرائے مقرر کر کے ان پر سختی سے عمل در آمد کوممکن بنائیں تا کہ عوام کو کچھ تو ریلیف ملے خاص طور پر اشیائے صرف اور دیگر چیزوں کی نقل و حمل پر اخراجات میں کمی سے متعلقہ تاجروں اور دکانداروں کی جانب سے بھی اخراجات میں کمی کا فائدہ عوام کو دینے میں ولعل سے کام لیا جاتا رہے گا تو اس حوالے سے حکومت کو ریلیف دینے کے دعوے بھی نہ کرے۔
ساتھ ہی جس طرح حالیہ دنوں میں یہ دعوے سامنے آئے کہ سمندر میں تیل کے ذخائر دریافت کرنے اور گیس کے بند کنوؤں کو فعال کر کے گیس کی تلاش کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں تو اس منصوبے پر بھی عمل کو مزید تاخیر کا شکار نہ کیا جائے کیونکہ گیس کے ذخائر کے ساتھ تیل بھی ان کنوؤں سے حاصل کیا جاتا ہے جبکہ دیگر ممالک سے بھی روس کے ساتھ سستے تیل کے معاہدے کی طرح آگے بڑھا جائے اور مزید سستا تیل درآمد کر کے عوام کو آسانیاں فراہم کی جائیں۔ اب تو وفاقی حکومت نے بھی روس کے ساتھ مال کے بدلے مال (بارٹر ٹریڈ) کا اعلان کر دیا ہے۔ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے اس پر خاموشی اختیار کر لی گئی ہے جس کی وجہ سے شہریوں کو کسی قسم کا ریلیف نہیں ملا ہے اس حوالے سے سخت کارروائی کے بجائے وفاقی حکومت نے تاجروں اور ٹرانسپورٹرز سے درخواست کی ہے جس پر کوئی عمل نہیں ہوا ہے۔ اس وقت ملک کی مہنگائی کی سب سے بڑی وجہ انتظامی مشینری کا عدم تعاون اور اپنی ذمے داریوں سے انحراف ہے جبکہ مہنگائی میں کمی کی خاطر اگر مجسٹریسی نظام دوبارہ لانے کی ضرورت ہے تو اس سے بھی دریغ نہیں کرنا چاہیے۔ وزیر اعظم کو چاہیے کہ وہ ازخود نوٹس لیں اور اس امر کو یقینی بنانے کی کوشش کریں کہ عوام کو ریلیف دیا جا سکے۔ حکومت کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم کرنے کے بعد ان سرکاری اداروں کو فوری طور پر متحرک ہونے کی ضرورت ہے جو پبلک اور گڈز ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں کمی اور اس کمی پر عملدرآمد کے ذمے دار ہیں۔ برس ہا برس سے یہ دیکھا جا رہا ہے کہ ٹرانسپورٹرز نے محکمہ ٹرانسپورٹ میں اپنے حامی افسروں کے ذریعے ایسا نیٹ ورک بنا رکھا ہے جو حکومت کے فیصلوں کا ثمر عوام تک پہنچنے سے روکتا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت کو عوام پر مزید بوجھ نہیں ڈالنا چاہیے بجلی اور تیل کے نرخوں میں بین الاقوامی مارکیٹ کے حساب سے کمی کرنی چاہیے کیونکہ پاکستانی عوام پہلے سے مہنگائی، بے روزگاری اور دوسرے مسائل کی وجہ سے انتہائی پریشان ہیں اور ان کو مزید تنگ اور پریشان نہیں کرنا چاہیے۔