باوضو قوم اپنا قبلہ درست کرے (آخری حصہ)

434

اگر آج ہم سب یہ فیصلہ کر لیںکہ ہمیں اپنا قبلہ درست کرنا ہے تو سب سے پہلے عوام کی فکر کریں ان کی معیشت بہت تنگ ہو چکی ہے وہ دو وقت کی روٹی کے محتاج ہوچکے ہیں اْن کے بچوں کی تعلیم، صحت اور روزگار کی فکر کریں، اْن کے بجلی گیس کے بلوں کی فکر کریں، مہنگائی کو کم کرنے کی فکر کریں۔ آج 8 کروڑ لوگ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں ان کو اوپر اْٹھانے کی کوشش کریں آج ہمارے ملک سے ایک بڑی تعداد کروڑوں اربوں کے اثاثے بیچ کر بیرون ملک جا چکے ہیں اور ایک بڑی تعداد ملک میں مایوس بیٹھی ہوئی ہے آج کا نوجوان ڈیپریشن کا شکار ہو چکا ہے۔ آج شادی کے بعد چھے ماہ میں طلاق کا رجحان بہت بڑھ چکا ہے، شادی ابھی رجسٹر نہیں ہوتی کہ اس سے پہلے طلاق ہو جاتی ہے۔ ملک میں خواتین کی ایک بڑی تعداد ایسی ہے جو شادیوں سے مایوس بیٹھی ہوئی ہے جس کی وجہ سے سوشل میڈیا پر بے حیائی بہت بڑھ گئی ہے۔ دوسری طرف ہم سب مل کر کوشش کریں کہ ملک میں قانون کی عملداری ہو اس کے لیے لازم ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے امیر اور غریب کے فرق کو ختم کریں امیر اور غریب سب قانون کی نظر میں برابر ہوں۔ قانون کی عملداری میں سب سے پہلے عدلیہ کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ پھر فوج، پولیس اور بیوروکریسی کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے، پھر گلی محلے کے اندر امن کمیٹیاں قائم ہوں پھر ہر گھر اور خاندان خود اپنے گھر میں امن، پیار، محبت، شفقت حقوق و فرائض کی ادائیگی کی فضاء قائم کریں تو پھر ہمارا معاشرہ حسین سے حسین تر ہو سکتا ہے۔ اہل محلہ ایک دوسرے کے غم دکھ درد میں شرکت کریں۔

تیسرے نمبر پر ہمیں نوجوان بچوں اور بچیوں کے حقوق کا خیال رکھنا ہو گا۔ ان کو اسلامی آداب سیکھنا پڑیں گے۔ ان کی اہمیت کو معاشرے میں نہ صرف اجاگر کرنا ہوگا بلکہ ان کو زندگی گزارنے کے آسان مواقع دینے ہوں گے۔ ان کی سوچ کو قدرکی نگاہ سے دیکھنا ہوگا ان کو امور خانہ داری اور امور مملکت میں شریک مشورہ کرنا ہو گا کئی ممالک آج بھی نوجوانوںکی میٹرک ایف ایس سی کے بعد تعلیم کے ساتھ ساتھ روزگار کے مواقع اور تجارت کے لیے آسان قرضے دیتے ہیں تاکہ تعلیم کی تکمیل سے پہلے پہلے اپنا روزگار جما سکیں۔

چوتھے یہ کہ آج مسلمانوں کی نسل کشی ہو رہی ہے اس لیے ہمارے حکمرانوں کو، اساتذہ کو، افواج کو، دانشوروں کو ایک نکتے پر جمع ہونا پڑے گا اور وہ نکتہ یہ ہے کہ اللہ ہم سب کا خالق ہے۔ رسول اللہؐ اْمت کے آخری پیغمبر ہیں، قرآن ہماری آخری ہدایت اور راہنمائی کی کتاب ہے، پوری دنیا کے انسان صرف دوہی گروہ ہیں ایک گروہ ’’لا الہ الا اللہ محمد الرسول اللہ‘‘ کا کلمہ پڑھنے والا جو اس کلمہ کی وجہ سے ’’انما المومنون اخوۃ‘‘ کے مصداق سب آپس میں بھائی بھائی بن جاتے ہیں اور یہی گروہ دنیا و آخرت میں فلاح پانے والا ہے اور دوسرا گر وہ جو دائرہ اسلام سے باہر ہے جس کو نبیؐ نے ’’الکفرملت واحدہ‘‘ قرار دیا ہے وہ ایک قوم اور ایک گروہ ہیں۔ قرآن ان کو ’’حزب الشیطان‘‘ اور ’’اولئک ھم الخاسرون‘‘ کہتا ہے۔ دنیا میں یہی دو گروہ ہیں اور یہ کش مکش ازل سے ابد تک جاری رہے گی۔

پانچویں چیز یہ ہے کہ ہم ملک پاکستان میں تلخی اور الجھائو کا خاتمہ کریں اس میں سیاسی پارٹیاں، فوج، عدلیہ سب دلیل سے بات کریں، نرمی سے بات کریں، حق و سچ بات کریں، ایک دوسرے کو برداشت کریں، ایک دوسرے کے لیے روادری، عزت و تکریم کی فضاء پیدا کریں، ایک دوسرے کے حقوق و فرائض کی پابندی کریں، اپنی بات اور موقف دلیل کی بنیاد پر رکھیں لیکن اس کے پیچھے گروہ بندی اور جتھا بندی ختم کر دیں۔ قوم اور عوام کو جمہوری حق دیں وہ جس کو منتخب کرنا چاہیں اس کو منتخب کریں وہ ڈیلور کرے پانچ سال کے بعد عوام پھر جس کو چاہیں لے آئیں۔ قوم کو بھی چاہیے کہ وہ امانت دار لوگوں کو منتخب کرے اگرکوئی بددیانتی کرے تو قوم اور ادارے اس کا احتساب کریں اب ملک میںسے ظلم کا نظام ختم ہونا چاہیے۔ اگر آج قوم، ادارے اور سیاستدان سب اپنا قبلہ درست کر لیں تو ان شا اللہ اللہ کی رحمت بھی آئے گی اللہ معاف کرنے والا ہے پھر اللہ زمین و آسمان سے خزانے بھی کھول دے گا۔ ملک سے معاشی تنگدستی بھی ختم ہوجائے گے۔ اللہ تعالیٰ اس باوْضو قوم کو اپنا قبلہ درست کرنے کی توفیق عطاء فرمائے۔ آج ملک میں ایسے ادارے اور جماعتیں موجود ہیں جو امانت و دیانت سے ملک کو چلا سکتی ہیں۔ اللہ ہمیں توفیق عطاء فرمائے۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین