کراچی : شہر قائد کے شہریوں کیلئے خوشخبری 20کاؤنٹرز پر مشتمل نیشنل ڈیٹا بیس رجسٹریشن اتھارٹی نادر ا رجسٹریشن سینٹر کا آئندہ چند روز میں افتتاح کردیا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق نیشنل ڈیٹا بیس رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا)6سال بعد مین یونیورسٹی روڈ سرینا پرا ئیڈ، اسکیم33گلزار ہجری، صفو رہ چورنگی کے قریب نادرا رجسٹریشن سینٹر کا قیام عمل میں لایاہے آئندہ چند روز میں نئے نادرا رجسٹریشن سینٹر کا افتتاح کر دیا جائے گا ۔
نادررا رجسٹریشن سینٹر میں صبح 9تارات 12 بجے تک 15 گھنٹے شہریوں کو سہولت فراہم کرے گا،جس میں مختلف نوعیت کے شناختی کارڈ، 18 سال سے کم عمر بچوں کاشناختی کارڈ،اندرون اور بیرون ملک مقیم پاکستانی شہریوں کے شناختی کارڈ، کمپیوٹرائز کارڈ اور ا سمارٹ شناختی کارڈ شامل ہیں جبکہ بچوں کے ب فارم، خاندان کا سرٹیفیکیٹ یا ایف آر سی (فیملی رجسٹریشن سرٹیفیکیٹ)کمپیوٹرائز نکاح نامہ ، وراثتی تقسیم یا سیکسیشن سرٹیفیکیٹ، شناختی کارڈ کی منسوخی،ڈیٹھ سرٹیفکیٹ ، گھرکہ ایڈریس کی تبدیلی،نام اور تصویر کی تبدیلی، گمشدہ شناختی کارڈ کے علاوہ نادرا کے اس سینٹر میں وہ تمام سہولیات فراہم کی جائے گی جو عام طور پر نادراآفس میں مہیا کی جاتی ہیں۔
نئے نادر ا رجسٹریشن سینٹر سے گلشن اقبال، گلستان جوہر، یونیورسٹی روڈ اور اسکیم 33 سمیت ضلع شرقی کے شہری استفادہ حاصل کر سکیں گے۔
یونیورسٹی روڈ پر بننے والے اس سینٹر پر یومیہ ڈھائی سے تین ہزار لوگوں کو سروس فراہم کی جا سکے گی۔نئے نادرا رجسٹریشن سینٹر میں عملے کی تعیناتی کے لیے14مئی2024 کی تاریخ کا جوائنگ لیٹر جاری کردیا گیا ہے۔
6سال بعد میگا سینٹر کے بجائے رجسٹریشن سینٹر کھولنے کہ حوالے سے موقف جانے کے لیے روزنامہ جسارت نے ڈائریکٹر جنرل نادرا سندھ احتشام ضیاءسے نادرکے ریجنل ہیڈآفس میں متعدد بار رابط کرنے کی کوشش کی تاہم ان سے رابط نہیں ہوسکا ہے،
تاہم نیشنل ڈیٹا بیس رجسٹریشن اتھارٹی( نادرا)کے مرکزی دفتر میں موجود ایک افسر نے اپنا نام نہ ظاہر کرتے ہوئے جسارت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں نادرا سے متعلق کسی قسم کا موقف دینے کا اختیار نہیں ہے اس حوالے سے نادرا کی ترجمان ردا سے رابط کرکہ موقف حاصل کرسکتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ میں آپ کی معلومات کے لیے یہ کہہ سکتا ہوں کہ یہ نادرا کہ مینجمنٹ کا کام ہوتا ہے کہ نادرا کہ کونسے دفتر کو کتنے وقت کے لیے کھولنا ہے اگر کسی نادراکے دفتر کا نام میگا سینٹر نہ بھی ہو تو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی روڈ پر نادرا کے لیے دفتر کا نام اگر میگا سینٹر کے بجائے نادرا رجسٹریشن سینٹر رکھا گیا ہے تو اس سے کیا فرق پڑتا ہے اس سینٹر میں 20 کاو ¿نٹر بنائے گئے ہیں جس میں دو شفٹوں پر کام ہوگا اور اگر اس میں ٹائم کا اضافہ یا ایک اور برانچ کھولنے کی ضرورت پڑی تو وہ نادرا کی مینجمنٹ وقت اور حالات دیکھتے ہوئے فیصلہ کریگی۔
انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ ہم کراچی کے شہریوں کو شناختی کارڈ کے حصول کے لیے آسانیاں پیدا کریں انہوں نے کہا کہ عنقریب آپ دیکھیں گے کہ نادرا کراچی کہ عوام کے لیے بہت ساری سہولت فراہم کرے گا بس عوام میں نادرا کے حوالے سے تھوڑی سی آگاہی کی ضرورت ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کے دیگر شہروں کی طرح موٹر سائیکل رائیڈر کے ذریعے شہریوں کو گھر کی دہلیز پر صرف ایک فون کال اور1000 روپے ٹرانسپورٹ چارجز کے عوض یہ سہولت فراہم کر سکتے ہیں اس کے لیے کراچی کے ہیڈ افس میں موٹر سائیکلیں بھی موجود ہیں بس کراچی کی لاءان آرڈر کی صورتحال خراب ہونے کے باعث ہم ابھی یہ سروس شروع نہیں کر رہے ہیں لیکن صورتحال کو دیکھتے ہوئے کراچی میں بھی ہم اس سروس کا جلد آغاز کریں گے۔
نادرا کے افسر کا مزید کہنا تھا کہ کراچی کے تین میگا سینٹرز میں کراچی کی شہری سہولت کے ساتھ اپنا شناختی کارڈ اور دیگر دستاویزات بنو ا رہے ہوتے ہیں تاہم جب شہریوں کو شناختی کارڈ کی کی مختلف اداروں میں ضرورت ہوتی ہے جیسے بینک ،کالج ،یونیورسٹی کے ایڈمیشن اور انتخابات کے دوران تو اس وقت نادرا میگا سینٹرز اور دیگر نادرا کے دفاتر میں شہریوں کا رش بڑھ جاتا ہے جبکہ عام دنوں میں صورتحال معمول کے مطابق رہتی ہے اور لوگوں کا رش کم ہوتا ہے لوگ آسانی کے ساتھ اپنا شناختی کارڈ بنوارہے ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شہریوں کے لیے نادرا پاکستان کی جانب سے شناختی کارڈ کے حصول کے لیے نادرا نے ایک جدید موبائل ایپلیکشن بھی متعارف کروائی ہے یہ ایپلی کیشن آئی فون اور اینڈرائڈ فون کے علاوہ ویب پر بھی دستیاب ہے۔نادرا PakID ایپلیکشن کی مدد سے پاکستان میں موجود پاکستانی شہری اور بیرون ملک مقیقم پاکستانی شہری دونوں مستفید ہو سکتے ہیں۔
اس ایپلیکشن کی مدد سے کوئی بھی شخص اپنے شناختی کارڈ کے فوری حصول کے لیے فارم کو فل کر کے اور برقی نظام کے تحت فیس جمع کروا کر شناختی کارڈ گھر پر منگوا سکتا ہے۔جدید دور کے اعتبار سے نادرا پاکستان کی ایپلیکشن پاکستانی عوام کی سہولت کے لیے نادرا کی جانب سے ایک بہتریں قدم ہے۔
جدید سہولتوں کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے یہ ایپلیکشن استعمال کرنے کے لیے نادرا کی ویب سائٹ کا استعمال بھی کیا جا سکتا ہے اور موبائل پر پلے ا سٹور یا ایپل ا سٹور پر سے ڈاﺅن لوڈ کر کے بھی اسے استعمال کیا جا سکتا ہے بس شہریوں کو تھوڑی سی آگاہی کی ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ 16ستمبر 2022 کو نادر اکے ڈائریکٹر جنرل سندھ ریجن نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ کراچی میں مین یونیورسٹی روڈ پر نادرا کا چوتھا میگا سینٹر کھولا جائے گا جو 24 گھنٹے لوگوں کو سہولت فراہم کرے گا لیکن ڈی جی کے اعلان کے برعکس یہ میگا سینٹر کے بجائے نادرا رجسٹریشن سینٹر کا آغاز ہو رہا ہے جو 2شفٹوں صرف 15 گھنٹے لوگوں کو سہولت فراہم کر سکے گا۔
خیال رہے کہ کراچی جیسے میٹرو پولیٹن سٹی جس کی آبادی ڈھائی کروڑ افراد پر مشتعمل ہے،کراچی میں آخری میگا سینٹر سن 2017میں بنایاگیا تھا، نادرا کے صرف تین میگا سینٹر ز کام کر رہے ہیں جہاں روزانہ کی بنیاد پر لوگوں کا انتہائی رش کا سامنا کرنا پڑتا ہے لوگ فجر کی نمازسے قبل ہی لائن لگا کر اپنی باری کا انتظار کرتے ہیں، بعض اوقات ہفتوں اپنی باری کا انتظار کرتے ہیں اور جب نمبر آتا ہے تو چند غیر ضروری وجوہات پر اس کو دیگر چیزیں ساتھ لیکر آنے کی تلقین کرتے ہوئے واپس لوٹادیتے ہیں جبکہ پاکستان کے دیگر شہروں میں نادراکی جانب سے نادرا بائکر سروس کا آغاز کیا ہے اس سروس کو ابھی پائلٹ پروگرام کے تحت شروع کیا گیا ہے ۔
جس سے لوگ صرف ایک ہزار روپے کے عوض آسانی کے ساتھ گھر بیٹھے اپنا شناختی کارڈ بے فارم ایف آر سی فیملی رجسٹریشن سرٹیفکیٹ اور دیگر سہولیات با آسانی سے حاصل کر رہے ہیں، نادرا کی موبائل وین بھی کراچی میں کم ہونے کی وجہ سے کراچی کے شہریوں کو شناختی کارڈ کے حصول میں شدید دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
میگا سینٹرز دور ہونے کی وجہ سے نئے اور تجدید والے شناختی کارڈ، ب فارم کے لیے شہریوں کو شدید اذیت کا سامنا رہتا ہے جبکہ ضلع شرقی کے شہری شناختی کارڈ اور دیگر نادرا کاموں کے لیے نارتھ ناظم آباد اور دیگر میگا سینٹرز پر جاتے ہیں۔