کراچی:تھیلے سیمیا کے عالمی دن کے موقع پر اس مرض سے آگاہی کے لیے عمیر ثناء فاؤنڈیشن کے تحت کراچی پریس کلب میں چراغ روشن کرنے کی تقریب منعقد کی گئی،تقریب میں تھیلے سیمیا کے بچوں، ان کے والدین، ڈاکٹرز اور سول سوسائٹی سے وابستہ افراد نے معروف ماہر ِ امراضِ خون ڈاکٹر ثاقب انصاری کی قیادت میں کراچی پریس کلب میں چراغ روشن کئے اور ملک سے تھیلے سیمیا کے خاتمے کا عزم کیا۔
اس موقع تقریب سے کراچی پریس کلب کے جوائنٹ سیکریٹری محمد منصف،ہیلتھ کمیٹی کے سیکریٹری طفیل احمد،معروف صحافی بابر اعوان،عمیر ثناء فاؤنڈیشن کی سیکریٹری تحسین اختر، ڈاکٹر سید راحت حسین اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔
چراغ جلانے کی تقریب کے موقع پر موجود شرکا نے تھیلے سیمیا سے آگاہی کے لئے منعقدہ اس منفرد تقریب کے انعقاد پر عمیر ثناء فاﺅنڈیشن کی تعریف کی اور تھیلے سیمیا کے خاتمے کے لیے کی جانے والی کوششوں کو سراہا۔
اس موقع پر تھیلے سیمیا کے بچوں نے بینرز اور پلے کارڈز بھی اٹھا رکھے تھے جن پر ”شادی سے قبل تھیلے سیمیا ٹیسٹ کو عملی شکل دی جائے“۔ ”نئی نسل کو تھیلے سیمیا سے بچاﺅ، تھیلے سیمیا ٹیسٹ کراﺅ“ اور دیگر نعرے درج تھے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر ثاقب انصاری نے کہا کہ ملک سے تھیلے سیمیا کے خاتمے کے لئے عمیر ثنا فاﺅنڈیشن گذشتہ 20 سال سے جدوجہد کر رہی ہے، آگاہی مہم کے باوجود تھیلے سیمیا کے مریض بچوں کی تعداد میں اضافہ تشویشناک ہے۔
انہوں نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ اس مرض کے خاتمے کے لئے سرکاری ونجی ادارے مشترکہ جدوجہد کریں تاکہ تھیلے سیمیا سے محفوظ پاکستان کا خواب پورا ہو سکے، پاکستان میں ہر سال 5 ہزار بچے تھیلے سیمیا کا مرض لے کر پیدا ہو رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ مرض والدین سے بچوں میں منتقل ہوتا ہے۔ اگر ماں اور باپ تھیلے سیمیا مائنر کا شکار ہوں تو 25 فیصد امکان اس بات کا ہوتا ہے کہ پیدا ہونے والا بچہ تھیلے سیمیا میجر کا ہوگا۔
ڈاکٹر ثاقب انصاری کا کہنا تھا کہ اس مرض میں خون بننے کا عمل رک جاتا ہے، جس کے نتیجے میں مریض کو ہر پندرہ دن بعد خون لگوانے کی ضرورت پیش آتی ہے۔ شادی سے قبل تھیلے سیمیا کے ٹیسٹ کے ذریعے ہی اس مرض کو مزید پھیلنے سے روکا جا سکتا ہے۔