اے دشمنوں کو دوست بنانے والے

510

میرے آقا نے لشکر کو روانگی کا حکم دیا جب لشکر تیار ہو گیا تو دوسرا حکم دیا راستے میں کھڑی فصلوں کو نقصان نہ پہنچے، جانوروں کی حفاظت کی جائے، بزرگوں، عورتوں اور مقابلے میں نہ آنے والوں کی جان و مال کو محفوظ بنایا جائے۔ امان مانگنے والوں کو عام معافی دی جائے۔
ایک معرکہ میں مخالف لشکر کا سب سے طاقتور پہلوان آگے بڑھا اور للکار کر مسلمانوں کے لشکر کو مخاطب ہوا کہ کون ہے جو میرے مقابلے پر آکر اپنی جان گنوائے۔ سیدنا علی اسلامی لشکر کی جانب سے اس پہلوان کے مقابلے پر اس کے سامنے کھڑے ہو گئے۔ مقابلہ شروع ہوا، کچھ ہی دیر میں شیر خدا نے اس پہلوان کو پچھاڑ دیا اور چاہا کہ اس کی گردن سر سے جدا کریں کہ اس پہلوان نے آپ کے چہرہ مبارک پر لعاب دہن پھینک دیا۔ شیر خدا غصہ میں آکر چاہتے تھے کہ اس کو قتل کر دیں مگر دونوں طرف کے لشکر کے لوگ یہ دیکھ کر حیران ہو گئے کہ شیر خدا اس پہلوان کو اس ہی حالت میں زندہ چھوڑ کر کھڑے ہوگئے۔ پہلوان نے حیران ہو کر دیکھا، تو شیر خدا نے جو ارشاد فرمایا ’’میں نے لشکر اسلام کے مخالف پہلوان کو اسلام کی قوت سے پچھاڑا اور چاہتا تھا کہ اس کو دین کی خاطر قتل کر کے اپنے دین کی قوت کا اظہار کروں جب اس کے اس عمل سے مجھ میں ذاتی غصہ پیدا ہوا تو میں نے اپنی ذات کی پروا کیے بغیر اس کو زندہ چھوڑ دیا کہ اس میں میرا ذاتی عناد نہیں۔ ہمارے نبی کے فرمان پر من و عن عمل کر کے شیر خدا نے ایک سچے عاشق کا نمونہ دنیا کے سامنے ہمیشہ کے لیے پیش کر دیا کہ نبی کے عاشق کو نبی کے ایک ایک فرمان پر دل و جان سے عمل پیرا ہوں مگر موجودہ زمانے میں جو عشق رسول کا نعرہ لگا کر نہ صرف عشق نبی کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں بلکہ وہ اس کے دین اسلام کو بھی نقصان پہنچا رہے ہیں۔
آج کی دنیا میں اسلام کی تعلیمات تیزی سے پھیل رہی ہیں اسلام کی آفاقی خصوصیات کے باعث دنیا کے لوگ اس کی تعلیمات سے متاثر ہو کر دین اسلام میں شمولیت اختیار کر رہے ہیں اسلام دشمن قوتیں اس سے خوفزدہ ہیں وہ تمام قوتیں مل کر اسلام کو نقصان پہنچا رہی ہیں۔ ان کے برخلاف جو اپنے آپ کو مسلمان کہہ رہے ہیں، اپنے آپ کو عاشق رسول بنا کر دنیا کے سامنے پیش کر رہے ہیں وہ اسلام کو بد نام کر رہے ہیں ان میں سے کچھ لوگ ہمارے نبی کے عشق کو دنیا کے سامنے بہت منفی انداز میں پیش کر رہے ہیں۔ موجودہ دور میں حالات کا اندازہ لگایا جا سکتا۔ سب سے زیادہ نقصان ان کی وجہ سے اسلام کو پہنچ رہا ہے۔ جو تقریباً دنیا کے ایک بڑے علاقے کو متاثر کر رہا ہے، کبھی وہ داعش کے نام سے دنیا کو درندگی اور سفاکی کا پیغام پہنچا رہی ہیں جس کی وجہ سے لوگ یہ سمجھ رہے ہیں کہ یہ شاید اسلام کی تعلیمات کے مطابق ہے، داعش کے حوالے سے دنیا میں یہ بھی تاثر ہے کہ اس کو بہت سے منفی طاقتوں کی حمایت حاصل ہے یہ تاثر مسلمانوں میں بھی عام ہے کہ داعش مسلمانوں کو بدنام کرنے کی خاطر استعمال کیا جا رہا ہے۔ مگر سوچنے کی بات یہ ہے کہ اگر اسلام مخالف قوتیں اس کو بد نام کرنے کے لیے داعش کو استعمال کر رہی ہیں تو اس میں جو استعمال ہو رہا ہے جو ان کا آلہ کار بنا ہوا ہے وہ مسلمان ہیں یا غیر مسلم۔ داعش میں کتنے غیر مسلمان ہیں، دیکھا جائے تو اس میں جو بھی ہے وہ بظاہر مسلمان ہے یہ مسلمان بن کر اسلام کو نقصان رہا ہے۔ ان کے ظلم و درندگی کا سب سے زیادہ نشانہ صرف مسلمان ہی بن رہے ہیں۔ دنیا میں ہر اس علاقے میں داعش کام کر رہی ہے جہاں مسلمان ہیں یا اس کی کارروائیاں مغربی ممالک میں بھی ان علاقوں میں زیادہ ہو رہی ہیں جہاں کے لوگوں میں اسلام کی تعلیمات زیادہ اثر انداز ہو رہی ہیں۔ داعش کی کارروائیوں کی وجہ سے ایک طرف مسلمانوں میں خانہ جنگی کے باعث بے پناہ ہلاکتیں ہو رہی ہیں، تباہی اور بربادی پھیل رہی ہے آپس میں خون ریزی ہو رہی ہے، لوگ وہاں سے نقل مکانی کرنے پر مجبور ہو رہے ہیں، دنیا بھر میں بے کسی کی زندگیاں گزارنے پر مجبور ہو رہے ہیں۔ داعش وہ بین الاقوامی تنظیم ہے جو پوری دنیا میں دہشت اور خون ریزی کی وجہ سے دین اسلام کو بد نام کر رہی ہے۔ اس ہی طرح کچھ دہشت گرد تنظیمیں ہیں جو اپنے محدود علاقوں میں اسی طرح کی کارروائیاں کرنے میں مصروف ہیں اور اسلام کو بے پناہ نقصان پہنچارہی ہیں۔ افریقی علاقوں میں باکو حرام نام کی تنظیم نے دہشت مچائی ہوئی ہے۔ ان کی کارروائیوں کی وجہ سے بستیوں کی بستیاں برباد ہو رہی ہیں۔ معصوم بچیوں کو اغواء کیا جاتا ہے، دنیا بھر میں ان اقدامات کی وجہ سے اسلامی تعلیمات کو مزید نقصان ہو رہا ہے، اسی طرح ہمارے علاقے میں تحریک طالبان پاکستان، پاکستان اور افغانستان کے عوام کو ایک طرف نشانہ بنا رہے ہیں، دوسری طرف وہ بھی اللہ اکبر کے نعرہ لگا لگا کر مسلمانوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔
اسلامی تعلیمات کے برعکس اسکولوں پر دھماکے کر رہے ہیں، عام مسلمانوں کو ہلاک کر رہے ہیں، یہ ایک طرف تباہی اور بربادی کا باعث بن رہے ہیں، دوسری طرف بین الاقوامی میڈیا ان کے اقدامات کو ساری دنیا کے سامنے اسلام کو بدنام کرنے میں استعمال کر رہا ہے یہی صورت حال ہمارے پاکستان کی ہے جہاں پر لوگ انتہا پسندی اور فرقہ بندی میں مصروف ہیں ایک دوسرے پر کفر کے فتوی لگا رہے ہیں اور اپنے اقدامات سے نہ صرف اپنے فرقے کو بدنام کر رہے ہیں، ساتھ ساتھ اسلام کو بھی نقصان پہنچا رہے ہیں۔ اس کو بھی میڈیا منفی انداز میں پیش کر رہا ہے۔ اور ہم اپنے نبی کی تعلیمات کو فراموش کر رہے ہیں۔ اپنے آپ کو عاشق رسول کے لبادے میں پیش کر رہے ہیں۔ وہ لبادے تو عاشق رسول کے استعمال کر رہے ہیں، کام اس کے برعکس کررہے ہیں جو ہمارے آقا کی تعلیمات میں دی گئی ہیں۔ ہمارے آقا کے فرمان ان کی تعلیمات کے ساتھ ساتھ ان کی سیرت بھی دنیا بھر کے لیے مشعل راہ ہے۔ سوال یہ ہے کہ یہ کہنے والے کیا اس رحمت اللعالمین کی اطاعت کر رہے ہیں۔ جنہوں نے ایک عالم کو رحمت مجسم بن کر دکھایا کہ اپنی ذات کی دشمن ہندہ کو فتح مکہ پر نہ صرف معاف کر دیا بلکہ اس کے گھر کو امان کی جگہ کی حیثیت دی۔
ہماری سول سوسائٹی جس میں ایسے افراد پیدا ہو رہے ہیں جو اپنے ذاتی احساسات و جذبات کو مذہبی رنگ دے کر دوسرے مسلمان کے خون بہانے سے بھی دریغ نہیں کر رہا ہے وہ توہین رسالت کا مرتکب ہو رہے ہیں۔ موجودہ زمانے میں بین الاقوامی تنظیم داعش، تحریک طالبان پاکستان ہمارے ملک کے فرقہ پرست، وہ حضرات جو معصوم لوگوں کے جذبات بھڑکا کر لوگوں کو مشتعل کر رہے ہیں اور وہ لوگ بھی جو ان کی باتوں میں آکر دوسروں کو نقصان پہنچا رہے ہیں بلکہ وہ لوگ بھی جوان کے ان اقدامات کی خاموش حمایت کر رہے ہیں وہ سب توہین رسالت کے مرتکب ہو رہے ہیں۔ وہ اعلیٰ حیثیت کے افراد بھی جو خواہشات اور رجحانات کو مذہبی رنگ دے کر بھی توہین رسالت کے مرتکب ہیں اور دنیا بھر کے سامنے اسلام کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں۔
اے رحمت باری کے خزانے والے
اسلام پہ ہنستے ہیں زمانے والے
ہوا ہے مسلمان کا مسلمان دشمن
اے دشمنوں کو دوست بنانے والے