اسلام آباد:چیف جسٹس قاضی فائض عیسی کی کوششوں کے باوجود سپریم کورٹ میں زیر التوا مقدمات کی تعداد میں مزید اضافہ ہو گیا ہے اور سپریم کورٹ میں زیرالتواء مقدمات کی تعداد تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں فیصلوں کے منتظر مقدمات کی تعداد 57 ہزار سے تجاوز کر گئی۔گزشتہ ایک سال کے دوران زیرِ التوا مقدمات کی تعداد میں 4400 سے زائد مقدمات کا اضافہ ہوا ہے۔
ذرائع کا کہناہے کہ فوجداری مقدمات کی سماعت کے لیے ججزکی کمی کے باعث جیلوں میں موجود افراد کی جانب سے دائر 3353 اپیلیں فیصلوں کی منتظر ہیں۔پندرہ اپریل تک زیرالتواء فوجداری مقدمات کی تعداد دس ہزار سے تجاوز کر گئی۔
ہائی کورٹس کے فیصلوں کیخلاف باضابطہ سماعت کیلئے منظوری کی منتظر اپیلوں کی تعداد 31 ہزار سے بڑھ گئی، رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال مارچ میں زیرالتواء مقدمات کی تعداد 52481 تھی۔
یہ بھی واضح رہے کہ سابق جج سپریم کورٹ سردار طارق مسعود فوجداری مقدمات کو ختم کرنے کے لیے مسلسل سماعت کر رہے تھے اور روزانہ کی تعداد میں روزانہ بڑی تعداد میں مقدمات نمٹا رہے تھے ان کی ریٹائرمنٹ کے بعد اب سپریم کورٹ میں اور بھی ججز موجود ہیں تاہم اصل مسئلہ فوجداری مقدمات میں تجربہ رکھنے والے ججز کی کمی ہے ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ ججز کی کمی جلد پوری ہو جائے گی اور زیر التوا فوجداری مقدمات کو جلدنمٹایا جا سکے گا۔ذرائع کا کہنا ہے اصل مسئلہ اب جیل پٹیشنز بن رہی ہیں کیونکہ ایک لمبے عرصے سے ان کی سماعت نہیں ہو پائی ہے اسی وجہ سے ان کی تعداد میں بھی بے حد اضافہ ہو گیا ہے اور پہلے سے زیر التوا مقدمات بھی موجود تھے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس پاکستان فوجداری مقدمات کے نمٹانے کے لیے ججز سے مشاورت کرتے رہتے ہیں اور ان کی کوشش ہے کہ جلد از جلد اس بیک لاک کو ختم کیا جا سکے۔