اللہ کا دیا ہوا رزق خرچ کرنے والے

605

صلاحتیں بھی رزق ہوا کرتی ہیں جو منجانب اللہ ہے اور جب وہ ربّ العالمین نوازتا ہے تو اس کے شکرانے کے طور پر اس رزق کو تقسیم کرنے کا حکم دیا گیا ہے جو یہ چاہتا ہے کہ اس کے رزق میں وسعت، برکت اور ہمیشگی ہو اُسے چاہیے کہ اسے تقسیم کرتا رہے رزق بڑھتا رہے گا۔ پورا ماہ رمضان گزر گیا میرے لکھنے کی صلاحیت کو نہ ضرب لگی نہ جمع ہوا، سو تقسیم کے مراحل تک کیسے پہنچ پاتی خودی تو سر میں سمائی رہی نہ نوا بنی نہ صدا جو بلند ہو کر اس پورے عالم میں نہ سہی کسی چھوٹے سے علاقے، حلقے یا خطے میں ہی پھیل کر اپنا آپ منوا لیتی مگر ناں جی اصل میں اللہ سبحانہٗ و تعالیٰ کو ہمیں یہ باور کرانا تھا کہ یہ ٹپا ٹپ برستے الفاظ یہ تُک بندیاں، یہ کالم نویسی یہ سب کچھ تو تمہارا وہ رزق ہے جو ربّ العالمین نے تمہیں عطا کر رکھا ہے وگرنہ تمہاری کیا مجال کہ تم دو حروف کو ملا کر ایک جملہ بھی بنا سکو۔ یہ سوچا تو خیال آیا پہلے رمضان المبارک کے مقدس ایام میں لکھنے کی صلاحیت کے رزق کا راشن جمع کرتے ہیں، ہر مال و دولت کی برکت لفظ و معنی کی حرکت سب ہی کا مآخذ قرآن کریم ہے سو منفعت کے ایام میں ہر طرح کے رزق پر سیل لگی ہے بڑھتے چلے جاؤ کماتے چلے جاؤ یہ سوچ کر عمل کیا قرآن، اسلام، مقام انسان ان موضوعات کو منتخب کیا مطالعہ بڑھا کر اس ماہ کی تمام اتواریں سندھ پولیس کے ایف ایم چینل پر لگا کر ستائیسویں شب کو اختتام کیا عید سے ایک روز قبل قرآن کریم میں موجود صلہ ٔ رحمی کے سبق پر عمل کرنے میں عید تین دن لگ گئے۔

کراچی سے لاہور اور پھر لاہور سے کراچی 2800 کلومیٹر کا سفر بھی اسی رزق کے حصول کا ذریعہ بنا واپسی کے دوسرے دن بعد جامعہ میں تدریس کے عمل کا رزق حاصل کرنے میں لگ گئے کہ ایک ای میل وصول ہوئی کہ آپ نے عین عید کے دن شیر خرما بناتے ہوئے جو ٹیسٹ دیا تھا اس میں کامیاب ہو گئے ہیں اس لیے سیدھے پاکستان اسٹڈی سینٹر جامعہ کراچی میں ہمدرد یونیورسٹی، جامعہ کراچی، گیلپ اور اتالیق فاؤنڈیشن کے باہمی اشتراک سے منعقدہ چار روزہ علمی ورکشاپ میں اپنے رزق (صلاحیت) میں اضافہ کر کے اسے بطورِ استاد آگے تقسیم کریں سو ہم نے بھی لشتم پشتم اس ورکشاپ کے پہلے دن حصہ لیا جس میں گیلپ کے چیئرمین اعجاز شفیع گیلانی نے پاکستان اسٹڈی کے ریفریشر کورس میں کتاب کی نظریاتی محبت زمین کی اپنی مخصوص تاریخ کے حوالے سے پاکستان کو پاکستانی بن کر پڑھنے کی طرف رغبت دلائی اور ان کے ریٹائرڈ لائف کے بونس زدہ برسوں میں صلاحیت کے رزق کی فراوانی دیکھ کر خیال آیا اصل الاصیل نعمت، وراثت اور دولت وہی جو آپ نے ضرب دے کر تقسیم کر دی، جمع کر کر کے رکھا ہوا کائی زدہ رزق نہ آپ کے کام آئے گا نہ کسی اور کے دل میں نمو پائے گا جو کچھ بھی ہے اے انسان کامیاب ہونا چاہتا ہے تو اللہ کے دیے ہوئے رزق کی تواتر و ترتیب کے ساتھ تقسیم کر دے قرآن کریم میں جابجا اس بات کا ذکر ہے۔

’’وہ جنہوں نے اپنے ربّ کی رضامندی کے لیے صبر کیا اور نماز قائم کی اور ہمارے دیے ہوئے میں سے پوشیدہ اور ظاہر خرچ کیا اور برائی کے مقابلے میں بھلائی کرتے ہیں انہیں کے لیے آخرت کا گھر ہے۔(سورۃ الرعد: 22) بے شک جو لوگ اللہ کی کتاب پڑھتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں اور پوشیدہ اور ظاہر اس میں سے خرچ کرتے ہیں جو ہم نے انہیں دیا ہے وہ ایسی تجارت کے امیدوار ہیں کہ اس میں خسارہ نہیں۔ (سورہ فاطر: 29) جو رزق ہم نے ان کو دیا ہے، اس میں سے خرچ کرتے ہیں‘‘۔ (البقرہ: 3)

مذکورہ بالا چند آیات کے حوالے ان کے لیے ہیں جو کامیاب ہونا چاہتے ہیں۔ پاکستان اسٹڈی سینٹر جامعہ کراچی میں گیلپ، ہمدرد یونیورسٹی، کراچی یونیورسٹی اور اتالیق فاؤنڈیشن کے تحت چار روزہ پاکستان اسٹڈیز ریفریشر کورس میں کتاب بینی کتاب دوستی اور اس صلاحیت کے ذریعے تاریخ کو دائیں اور بائیں بازو کے جھگڑے کے ساتھ پڑھنے کے بجائے تاریخ کو تاریخ کی طرح پڑھنے کی صلاحیت پیدا کرنے کی کوشش کی گئی جو جس زمین کا جان دار ہے اُسے اپنی زمینی ساخت اور زمینی حقائق زیادہ معلوم ہیں بہ نسبت کسی باہر والے کے، سو بچوں کو مطالعہ پاکستان کے نام پر اغیار کی صلاحیتوں کا چشمہ لگا کر دیکھنے کے بجائے انہیں اپنی اصلی ’’دیسی‘‘ نگاہ سے دیکھیے، سنیے، سنائیے، پڑھیے اور پڑھائیے مانا کہ ہم من حیث القوم کچھ زیادہ اچھے معاملات نہیں رکھتے مگر ایسا ہر گز بھی نہیں ہے کہ دنیا کے سارے جھگڑے ہمارے ہی دم سے ہیں۔

ٹھیک ہے تاریخی صلاحیت میں شیخی خوری نہ سہی مگر احساس کمتری بھی روا نہ رکھی جائے تو بہتر ہوگا۔ افتتاحی خطبات میں پاکستان اسٹڈی سینٹر جامعہ کراچی کی انچارج ڈاکٹر ارم مظفر اور ڈین فیکلٹی آف آرٹس ڈاکٹر شائستہ تبسم کی تمام تر شعوری کوشش یہی نظر آئی کہ اب وقت آ گیا ہے کہ اس قوم کو منفیت پسندی سے نکال کر مثبت سوچ تھما دی جانی چاہیے اور یہ فریضہ اساتذہ سے زیادہ اچھا اور کون نبھا سکتا ہے سو صلاحیتوں کے رزق کا اک نیا بار گراں اس ورکشاپ کے ہر ٹرینی کے کندھوں پر آ پڑا۔ دعا ہے اللہ ربّ العزت سے کہ تیری ہی عطا کردہ صلاحیتوں کا رزق ہے اسے کما کر بانٹنے چلے ہیں اپنے خزانوں سے مالا مال فرما ہم سب کو برکت عطا فرما کر اسے قبول کرلے ناں یہ میری شاد باد منزل مراد تیری رحمت خاص کی عطا ہے اسے دوام دے استحکام دے اسے حق شناسی کی ضرب لا الہ سے مہمیز دے کر الا اللہ کا یقین دے کر محمد رسول اللہؐ کی سیرت عطا فرما۔ آمین یارب العالمین