کراچی: سندھ گورنمنٹ اسپتال نیو کراچی گزشتہ کئی سالوں سے تباہی کا شکار ہے، آپریشن تھیٹر بند، بچوں کی ختنہ کے لیئے رنگ بھی بازار سے منگوائے جانے لگے، مریض سخت ذہنی کرب میں مبتلا ہو گئے۔
ذرائع کے مطابق اسپتال میں ادویات ناپید اور نا ہی آپریشن کی سہولیات ہیں، ماضی کی طرح مریضوں کو ٹہلانے کا سلسلہ جاری ہے،ایمرجنسی کی صورت میں نا تو ادویات میسر ہیں اور نا ہی سگ گزیدگی کے انجیکشن موجود ہیں۔
تفصیلات کے مطابق ڈسپینسری میں بخار کے لیئے پیناڈول تک موجود نہیں ہے اور نا ہی اینٹی بائیوٹک ملتا ہے، کھانسی کا شربت بوتل سے نکال کر چھوٹی چھوٹی پلاسٹک کی تھیلیوں میں دیا جاتا ہے جسں پر نا ہی شربت کا نام اور تاریخ معیاد لکھی ہوئی ہوتی ہے۔
مریضوں کی جانب سے متعدد شکایات کےباوجود انتظامیہ ٹس سے مس ہونے کا نام ہی نہیں لے رہی، مزید برآں ایکس رے فلمیں موبائل پر تصویر کھینچ کر دی جاتی ہے اور جس مریض کے پاس اینڈروئیڈ موبائل نا ہو وہ بنا ایکس رے ہی واپس لوٹا دیا جاتا ہے ۔
کروڑوں روپے سندھ سرکار کی جانب سے سندھ گورنمنٹ اسپتال نیو کراچی کو مریضوں کی ادویات کی مد میں دیے جاتے ہیں مگر کرپٹ افسران تمام بجٹ ہڑپ کر جاتے ہیں۔
اسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک کروڑ روپے اسپتال کے کچن کا بجٹ ہونے کے باوجود داخل مریضوں کو معیاری کھانا تک فراہم نہیں کیا جاتا، اسپتال انتظامیہ پارکنگ کے نام پر فی موٹر سائیکل 30 روپے وصول کرنے لگی ہے جو کہ آنے والے غریب مریضوں کے لیے وبال جان اور آئے روز شور شرابا طوفان بدتمیزی کا ماحول پیدا کر رہا ہے۔