جماعت اسلامی کا کراچی میں اسٹریٹ کرائمز کیخلاف پولیس دفاتر کے باہر احتجاج کا اعلان

477
robberies in Karachi

کراچی:  امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن کی ہدایت پر کراچی میں بڑھتی ہوئی مسلح ڈکیتیوں کی واردتوں اور ان میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع کے خلاف بدھ کو کراچی پریس کلب پر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا اور اعلان کیا گیا کہ ہفتہ 20اپریل کو شہر بھر میں تمام ایس ایس پی آفسز کے باہر احتجاجی مظاہرے کیے جائیں گے۔

مظاہرے کے شرکاء نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے جن پر تحریر تھا ” ہمارے جوانوں اور بچوں کو تحفظ دو، کراچی کے عوام قاتلوں اور ڈکیتوں کے رحم و کرم پر کیوں؟ ڈکیتی اور اسٹریٹ کرائمز ختم کرو، کراچی کے عوام کو تحفظ دو، شہر میں اسٹریٹ کرائمز کے براہ راست ذمہ دار سندھ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ہیں”۔مظاہرین نے نعرے بھی لگائے، جن میں چوری ڈکیتی نامنظور، اسٹریٹ کرائمز نامنظور، کراچی میں امن قائم کرو’ ودیگر شامل تھے۔

شہر قائد میں مظاہرے سے جماعت اسلامی کراچی کے نائب امیر مسلم پرویز، امیر ضلع جنوبی و سابق رکن سندھ اسمبلی سید عبد الرشید ،سیکریٹری ضلع جنوبی سفیان دلاورنے خطاب کیا اور مطالبہ کیا کہ کراچی کے عوام کی جان و مال کا تحفظ یقینی بنایا جائے ، سیف سٹی پروجیکٹ فی الفور مکمل کیا جائے، محکمہ پولیس میں کراچی کے مقامی باشندوں کو ترجیحی بنیادوں پر بھرتی کیا جائے ، یوسی سے ہی پولیس اہل کار لیے جائیں اور ایس ایچ او بھی متعلقہ ٹائون سے ہی لیا جائے۔

مسلم پرویز نے مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امن و امان کے حوالے سے  صوبائی وزراء کہتے ہیں کہ کراچی میں میڈیا  جرائم کی وارداتیں بڑھا چڑھا کر بتارہا ہے، حالات ٹھیک ہیں اور امن و امان ہے، عوام اچھی طرح جانتے ہیں کہ شہر میں صورتحال کس حد تک خراب ہے اور عوام کی جان و مال کو کوئی تحفظ حاصل نہیں ہے ،امن و امان اور شہریوں کو تحفظ کی صورتحال یہ ہے کہ کوئی شخص محفوظ نہیں ، بینکوں سے نکلنے والوں ، گھروں کے قریب ، عام شاہرائوں ، گلی محلوں ، بازاروں میں شہریوں کو لوٹ لیا جاتا ہے اوراگر کوئی شہری مزاحمت کرے تو اسے قتل کردیا جاتا ہے اور ایس ایچ او کو پتا نہیں چلتا۔

ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی 16سال سے سندھ میں حکومت کر رہی ہے اور ایم کیو ایم بھی اس کے شریک رہی ہے شہر کے حالات خراب کرنے میںیہ دونوں پارٹیاں برابر کی ملوث ہیں ، جرائم پیشہ عناصر کو تحفظ فراہم کر تی ہیں۔

سید عبد الرشید کا کہنا تھا ۔پیپلز پارٹی چوتھی مرتبہ سندھ میں حکومت کررہی ہے لیکن اس نے اب تک کراچی میں سیف سٹی پروگرام مکمل نہیں کرسکی اور کراچی سے چوروں اور ڈکیتوں کا صفایا نہیں کرسکی۔ کراچی میں 37 ہزار پولیس کے اہلکار ہیں جن میں سے نصف  وی آئی پی موومنٹ ،پولیس کے اعلیٰ افسران اور ان کے اہل خانہ کی حفاظت پر معمور ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آئی جی سندھ بھی بتائیں کہ کراچی میں پولیس کا محکمہ کیا کررہا ہے۔ 3 ماہ میں 35 ہزار سے زائد جرائم کی رپورٹ درج کروائی گئیں ہیں۔ کراچی کا ہر شہری عدم تحفظ کا شکار ہے اور وزیر اعلی سندھ سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ 2012 سے جاری سیف سٹی کراچی پروجیکٹ کیوں مکمل نہیں ہوسکا۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ سیف سٹی پروگرام کو ہنگامی طور پر عمل کرکے جلد از جلد مکمل کیا جائے۔ کراچی کے شہریوں کو تحفظ فراہم کیا جائے۔ کراچی میں امن و امان قائم کرنا حکومت و ریاست کی ذمہ داری ہے ،وہ اپنی ذمہ داری پوری کرے ۔