کراچی کے شہری روزانہ 51 کروڑ40لاکھ روپے کی مرغیاں کھاجاتے ہیں

743
Citizens of Karachi

کراچی(رپورٹ:منیر عقیل انصاری) کراچی میں 10لاکھ کلو اور51کروڑ40لاکھ روپے مالیت کا روزانہ مرغی کا گوشت کراچی کے شہری کھا جاتے ہیں۔

کراچی میں 1لاکھ 75ہزارافرادمرغی کے گوشت کے کاروبار سے وابستہ ہیں اور چھوٹی بڑی40ہزار دوکانیں موجود ہیں۔ شادی ہو یا کوئی اور تقریب گھر میں مہماندار ی ہو یا گھر سے باہر کہیں کھانے کا پروگرام عام آدمی کے لئے گوشت کی اقسام میں سے مرغی کا گوشت ہی وہ واحد صنف ہے جو معاشی اعتبار سے اس کی پہنچ میں ہے جبکہ گائے بکرے اورمچھلی کا گوشت تو عام آدمی کیا اچھی اچھی آمدنی والے گھرانوں کی پہنچ سے باہر ہو چکا ہے۔ چکن کا گوشت تقریباً ہر کوئی کھانا پسند کرتا ہے۔ چاہے کوئی دعوت ہو یا پھر روزمرہ کے کھانے پکانے چکن کا گوشت مرغوب غذا ہے۔

اس حوالے سے کراچی چکن ریٹیلرز ایسوسی ایشن کے صدر عمران مغل نے جسارت سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ کراچی میں پیر ، منگل اور بد ھ کے علاوہ مرغی کا گوشت بڑی تعداد میں فروخت ہوتا ہے،کراچی میں 10لاکھ کلو مرغی کا گوشت فروخت ہوتا ہے،اگرزندہ مرغی کے گوشت کی قیمت514روپے فی کلو کے حساب سے لگائیں تو اس کی مالیت51کروڑ40لاکھ روپے روزانہ کے حساب سے بنتی ہے یہ مرغی کا گوشت کراچی کے شہری روزانہ کھا جاتے ہیں۔

عمران مغل کا کہنا تھا کہ پو لٹری کی صنعت اس وقت کئی ارب روپے کی صنعت ہے جس میں ہر سطح کے لوگوں کی کثیر سرمایہ کاری ہے اور اس سے لاکھوں افراد کا روزگار وابستہ ہے اور یہ عام آدمی کو سستے اور معیاری گوشت کی فراہمی کا واحدذریعہ ہے کیونکہ یہ ایک حقیقت ہے کہ گوشت کی دیگر اقسام عوام الناس کی اکثریت کی پہنچ سے دور ہو چکی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مرغی کے گوشت کی قیمت میں پورا سال مسلسل اتار چڑھاو جاری رہتا ہے ۔انہوں نے کہاکہ ہم پورے کراچی میں عوام کو صحت بخش پروٹین سے بھر پور مرغی کا گوشت فروخت کرتے ہیں۔ حکومت اگر سہولت دے تو سارا سال ایک ہی ریٹ پر مرغی کا گوشت دستیاب ہو سکتا ہے،کراچی میں چکن کی ستر فیصد کھپت کمرشل شعبے میں ہوتی ہے اور تیس فیصد لوگ گھروں میں استعمال کرتے ہیں۔ ان دنوں چکن کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ ڈیمانڈ تو اپنی جگہ موجود ہے لیکن اس وقت روزانہ کی بنیادوں بڑی تعداد میں زندہ مرغی سپلائی ہو رہی ہے۔

دوسری جانب پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن کی ویب سائٹ پر موجود اعداد و شمار کے مطابق پولٹری کے بزنس کا سالانہ ٹرن اوور 750 ارب روپے ہے جس میں پندرہ لاکھ افراد کو روزگار مل رہا ہے۔ملک میں پولٹری فارموں کی تعداد بیس ہزار سے زیادہ ہے جن میں سالانہ 1.2 ارب برائلر مرغیوں کی پیداوار ہوتی ہے جس سے ڈھائی ارب کلوگرام سے زاید گوشت فراہم ہوتا ہے۔ملک میں روزانہ کی بنیادوں پر نوے لاکھ سے ایک کروڑ برائلر مرغی کی سپلائی ہوتی ہے جو گوشت کی صورت میں ایک کروڑ بیس لاکھ سے تیس لاکھ کلو گرام بنتا ہے۔

پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن کے ترجمان کا کہنا ہے کہ دنیا میں جانوروں کے گوشت میں کھانے کے لیے سب سے زیادہ مرغی کا گوشت پسند کیا جاتا ہے۔ یہ عالمی سطح پر سب سے زیادہ کھائے جانے والا گوشت ہے۔اقوام متحدہ کے ادارے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کے اندازے کے مطابق سنہ 2021 میں دنیا میں 133 ملین ٹن مرغی کا گوشت کھایا گیا ۔

ان کا مزید کہنا تھ کہ پولٹری سیکٹر کا ملک کی معیشت میں اہم کردار ہے اور ملکی معیشت میں استحکام لانے کیلئے مشترکہ جدوجہد وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ٹیکسٹائل کے بعد پولٹری سب سے بڑی انڈسٹری ہے جس سے لاکھوں افراد کا روزگار وابستہ ہے۔ پولٹری انڈسٹری، ٹیکسٹائل کے بعد پاکستان کی دوسری بڑی انڈسٹری بن چکی ہے۔ اس صنعت کی موجودہ ترقی کی شرح 7.3 فی صد سالانہ ہے۔ پولٹری کی صنعت میں تقریباً 1056 ارب روپے سے زاید کی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔پولٹری صنعت کومزید فروغ دینے کےلئے ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے۔