’’صہیونی درندون کے کلمہ گو محافظ‘‘

672

خبر یہ ہے کہ اسرائیلی حملوں میں اب تک طبی عملے کے 489 افراد شہید، 600 سے زائد زخمی اور 310 افراد کو دہشت گرد اسرائیلی فوج نے گرفتار بھی کیا ہے۔ جنونی اسرائیلیوں نے اب تک 155 اسپتالوں اور طبی اداروں کو مکمل یا جزوی طور پر تباہ کیا ہے جبکہ اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں 32 بڑے اسپتال اور 53 ہیلتھ سینٹرز غیر فعال ہوچکے ہیں۔ اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں 126 ایمبولنسیں بھی تباہ ہو گئیں، غزہ سے اب تک 4 ہزار 373 مریضوں کو علاج کے لیے بیرونِ ملک منتقل کیا گیا ہے جبکہ 10 ہزار سے زائد زخمی بیرونِ ملک منتقل ہونے کے منتظر ہیں۔

غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں روز 63 افراد شہید ہوئے ہیں۔ مغربی طاغوتی طاقتوں کی تخلیق کردہ ناجائز صہیونی ریاست کی دہشت گرد فوج اب تک 33 ہزار 545 فلسطینیوں کو شہید اور 76 ہزار 94 افراد کو زخمی کرچکی ہے، ملبے میں دبے ہوئے فلسطینیوں کی تعداد 2 ہزار سے زیادہ ہے۔ فلسطینی وزارتِ صحت کا یہ بھی کہنا ہے کہ غزہ میں غذائی قلت سے اب تک بچوں سمیت 28 افراد شہید ہو چکے ہیں۔ ابھی درندگی کا یہ کھیل بھرپور طریقے سے جاری ہے۔ اس سب کچھ کے بعد بھی وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کا ترجمان جان کربی وہ عالمی اندھا ہے جس کے مطابق امریکا کو ابھی تک ایسے کوئی شواہد نہیں ملے جہاں اسرائیل نے بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی کی ہو!

امت مسلمہ کے مقابل کفر ایک ملت ہے۔ غزہ کے ’’فئۃ قلیلہ‘‘ مٹھی بھر مجاہدین کے خلاف ’’المغضوب علیھم‘‘ کو ’’الضالین‘‘ کی بھرپور مدد اور ’’مشرکین‘‘ کی مکمل تائید حاصل ہے۔ سویا ہوا منافق عالمی ضمیر اس انسانیت کشی پر بے حسی کی نیند سے اب تک نہیں جاگ سکا۔ مشرک ہند اختلاف مذہب ونسل کے باوجود مسلم دشمنی میں صہیونیت کا معاون و مددگار بنا ہوا ہے۔ جاپان سے تھائی لینڈ اور سری لنکا تک بدھسٹ مسلم اہل غزہ پر ظلم پر خاموش ہیں۔

عورتوں، بچوں، بزرگوں، مریضوں کے بہیمانہ قتل اور رہائشی عمارتوں مساجد درس گاہوں اسپتالوں کی تباہی پر چھے ماہ سے خاموش مہذب ممالک جاپان کینیڈا کو بھی اسرائیل پر ایران کے بے ضرر سے حملے پر شدید تکلیف پہنچی ہے۔ جاپانی وزیر ِ خارجہ نے کہا ہے کہ اسرائیل پر ایرانی حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، ایران کا حملہ مشرق وسطیٰ میں کشیدگی بڑھائے گا۔ کینیڈا نے بھی اسرائیل پر ایرانی حملے کی مذمت کی ہے۔

ملت کفر کے ان ارکان سے کوئی شکوہ نہیں کہ ان سے ہمارا کوئی دینی رشتہ نہیں! افسوس تو اس پر ہے کہ پچاس سے زائد نام نہاد مسلم ممالک اس صہیونی دہشت گردی پر خاموش ہیں، لاتعلق ہیں۔ ترکی کے اردوان کے بارے میں دنیا بھر کے مسلمانوں کی سوچ بدل گئی ہے۔ جو لوگ اردوان سے کسی جرأت مندانہ اقدام کی امیدیں لگائے بیٹھے تھے ان کی امیدوں کے محل زمیں بوس ہوچکے ہیں۔ اردوان بھی دیگر غلام مسلم حکمرانوں سے مختلف نظر نہیں آرہا۔ اردوان جس اسرائیل کو ناجائز ریاست کہتا تھا اس کے ساتھ سفارتی اور تجارتی تعلقات تک ختم کرنے پر تیار نہیں ہے۔ چالیس پچاس مسلم ممالک کی ’’افواج‘‘ اپنے اپنے سپہ سالاروں کی قیادت میں تلواروں پر رقص کر رہی ہیں۔ دنیا کی سپر پاور امریکا کو شکست دینے والے ’’اسلامی‘‘ افغانستان کے مجاہدین طالبان کی عملی مدد تو دور کی بات ان کے منہ سے اب تک اہل غزہ کی زبانی حمایت میں ایک لفظ بھی سننے کو نہیں ملا۔ پاکستان سمیت مسلم ممالک کے بے حس، عیاش، بدعہد اور بزدل حکمران اپنے اپنے عشرت کدوں میں مظلوم فلسطینیوں کے ’’ساتھ کھڑے‘‘ ہیں۔ مجرمانہ خاموشی کے ساتھ قتل عام دیکھنے والے فلسطین کے پڑوسی عرب ملک اردن، مصر اور سعودی عرب سمجھ رہے ہیں کہ شاید یہ حماس مجاہدین اور صہیونی دہشت گردوں کی محدود جنگ ہے۔ حالانکہ ان کبوتروں کے آنکھیں بند کر لینے سے قریب آیا ہوا خطرہ اب ٹلتا دکھائی نہیں دیتا۔ حالات اور صہیونی عزائم بتا رہے ہیں کہ مصر کے ابنائے الفراعنہ اور عرب ممالک کے مترفین کی باری زیادہ دور نہیں ہے۔ دنیوی فتح یا شکست، حماس کے مجاہدین تو ہر دو صورتوں میں اپنے ربّ کے حضور ان شاء اللہ سرخرو ہوں گے۔ سینوں پر خود عطاکردہ تمغے سجائے پھرتے مسلم جرنیل ربّ کے حضور اپنی پیشی پر مدد کے لیے پکارتے معصوم بچوں، ماؤں، بہنوں، بیٹیوں کی دلدوز آہوں پر بے حسی کا کیا جواز پیش کریں گے، سوچ لیں۔

تازہ اطلاعات کے مطابق ایران نے 200 ڈرونز کے ساتھ اسرائیل پر حملہ کیا ہے۔ جبکہ امریکا کے غلام، دینی حمیت سے خالی اردن کے حکمرانوں کا کہنا ہے کہ اپنی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے والے کسی بھی ایرانی طیارے کو مار گرانے کے لیے تیار ہیں۔ رپورٹ کے مطابق صہیونی درندوں کے ’’کلمہ گو‘‘ محافظوں اردن، لبنان اور عراق کے بزدل حکمرانوں نے بھی اسرائیل کو بچانے کے لیے اپنی فضائی حدودکو بند کر دیا ہے۔ مسلم ممالک کے بے حس غلام حکمرانو! تم جتنی چاہے غلامی کرلو یہ جنگ تمہارے ’’محفوظ‘‘ نشیمنوں تک ضرور پہنچے گی۔