اسلام آباد: وزیراعظم آفس کے افسران کی 4 اضافی تنخواہوں کی منظوری دے دی گئی، جس کی ادائیگی بینکوں سے 23 فیصد شرح پر سود لے کر کی جائے گی۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے بیل آؤٹ پیکیج ملنے سے قبل وزیراعظم آفس کے افسران کے لیے چار اضافی تنخواہوں کی منظوری دے دی گئی۔ ذرائع کے حوالے سے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ فیصلہ افسران کے لیے اضافی کام کرنے پر کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ ان کے دفتر میں ایک چائے کا کپ تک ادھار کے پیسوں سے خرید کر پیش کیا جاتا ہے، اس کے باوجود حکومت بننے کے صرف ایک ماہ بعد ہی افسران کی 4 اضافی تنخواہیں انعام کے طور پر دینے کی منظوری دی گئی ہے، جب کہ وزیراعظم آفس کے ملازمین مروجہ سرکاری اسکیل سے پہلے ہی زیادہ تنخواہیں لے رہے ہیں۔
ایک جانب وزیراعظم کی جانب سے کفایت شعاری پالیسی جاری کی گئی ہے تو دوسری جانب افسران کے لیے چار اضافی تنخواہوں کی منظوری حکومت کے دعووں کی واضح نفی ہے، جو کہ پہلے سے مہنگائی کی چکی میں پسنے والے عوام کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے مزید بتایا گیا ہے کہ وزیر خزانہ نے 1 سے 16 کے پے سکیل پر خدمات انجام دینے والے وزیر اعظم آفس کے اہلکاروں کیلیے دو تنخواہوں کی بھی منظوری دی، جس سے صرف دو ماہ میں انہیں ملنے والے انعامات کی تعدد پانچ ہو گئی،سابق وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے بھی وزیراعظم آفس کے ملازمین کو تین تنخواہیں بطور انعام دی تھیں، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے چار تنخواہوں کی منظوری کا بطور چیئرمین اقتصادی رابطہ کمیٹی کیا۔