سعودی کابینہ کی پاکستان کیساتھ انٹیلیجنس تعاون کی منظوری

370

ریاض: سعودی عرب اور پاکستان دہشت گردی سے متعلق جرائم سے نمٹنے کے لیے اشتراکِ عمل کریں گے۔ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی زیر صدارت کابینہ کے اجلاس میں پاکستان کے ساتھ انٹیلیجنس تعاون کی منظوری دے دی گئی۔

سعودی کابینہ نے ریاستی سلامتی کے ادارے اور پاکستان میں ملٹری انٹیلی جنس سروسز کے ساتھ دہشت گردی سے متعلق جرائم اور اس حوالے سے کی جانے والی فنڈنگ کے ذرائع سے نمٹنے کے لیے مفاہمتی یادداشت کے مسودے پر تبادلہ خیال اور اس پر دستخط کا اختیار دیا۔اجلاس میں مختلف علاقائی اور بین الاقوامی حالات زیر بحث آئے۔

سعودی عرب کی کابینہ نے پڑوسی ممالک سے آنے والے بے سہارا غیر ملکیوں کے اخراجات برداشت کرنے کا بھی اعلان کیا۔ اس فیصلے کا اطلاق ان لوگوں پر ہوگا جنہیں مملکت میں رہنے کی اجازت دی گئی ہے۔

سعودی حکومت بے سہارا غیر ملکیوں کو چار سال کے لیے ملازمت دینے کی صورت میں نجی اداروں کو رہائشی اور ورک پرمٹ، ملازمت اور آجر کی تبدیلی، سروس ٹرانسفر فیس، پروفیشن امینڈمنٹ فیس اور دیگر اخراجات ادا کرے گی۔

سعودی پریس ایجنسی کے مطابق ان تمام افراد اور ان کے وابستگان کے رہائشی قوانین کی خلاف ورزیوں کی صورت میں کیے جانے والے سابق جرمانے کی بھی سرکاری خزانے سے ادا کیے جائیں گے۔

اجلاس میں رمضان کے دوران عمرہ زائرین کو سہولتیں فراہم کرنے کے حوالے سے سرکاری ایجنسیوں کی کارکردگی کا جائزہ بھی لیا گیا۔

سعودی ولی عہد نے سعودی عرب اور ایتھوپیا کے تعلقات بہتر بنانے کے حوالے سے ایتھوپین وزیر اعظم کے پیغام کے بارے میں بھی کابینہ کے ارکان کو بتایا۔

سعودی کابینہ کے ارکان نے علاقائی سلامتی کے حوالے سے خلیجی مجلسِ تعاون کے وژن کو سراہا جس کا مقصد خطے میں سلامتی اور استحکام، ملکوں اور ان کے عوام کی خوش حالی اور عالمی امن و سلامتی یقینی بنانا ہے۔

سعودی کابینہ کے اجلاس میں روزگار کے مواقع پیدا کرنے سے متعلق حکومتی کوششوں کا بھی جائزہ لیا گیا۔ اس وقت سعودی نوجوانوں میں بے روزگاری کی شرح 7.7 فیصد ہے جو ملکی تاریخ میں کم ترین ہے۔