قلب میں سوز نہیں روح میں احساس نہیں

438

آج کل سوشل میڈ یا کا دور ہے کوئی واقعہ بھی لوگوں سے مخفی نہیں رہتا تم کو بھی پرنٹ میڈیا اور سوشل میڈیا کے ذریعے تمام خبریں اور ویڈیوز پہنچتی ہی ہوں گی وہ معصوم بچّوں کی لاشیں، ملبے تلے پھنسے ہوئے زخمی لوگ خوراک حاصل کرنے کے لیے لمبی لمبی قطاریں ان قطاروں پر بھی دہشت گرد وحشی اسرائیلی ہیلی کاپٹر کی فائرنگ، وہ زمین پر گرے ہوئے آٹے کو جمع کرتے لوگ۔ اپنے معصوم بچّے کی لاش آسمان کی طرف بلند کرکے اللہ کی رضا پر راضی اور اس کی حمد و ثناء اور یہ بھی تم نے دیکھا ہی ہوگا کہ ایک بچّی جسے کچھ کھانے کے لیے خوراک مل گئی جب وہ جانے لگی تو اس نے ایک دوسری بچّی کو دیکھا کہ اس کی باری جب آئی تو کھانا ختم ہوچکا تھا اس بچّی نے اپنے پیالے سے دوسری بچّی کے پیالے میں کھانا شیئر کرلیا اسکولوں میں تمہیں بھی تو اپنی چیزیں شیئر کرنا سکھا یا گیا تھا۔ اور تم نے یہ بھی دیکھا ہی ہوگا کہ لوگ اس ماہ مبارک میں گھاس میں لیموں نچوڑ کر افطار کررہے ہیں اور اللہ کا کلام اندھیری رات، بارود اور آہن کی بارش کے باوجود صف در صف کھڑے ہوکر تراویح میں سماعت کررہے ہیں۔ تمہارا دسترخوان صحری میں اور افطاری میں انواع و اقسام کے کھانوں سے بھرا ہوگا جس میں سے تھوڑا کھاتے ہوگے اور باقی بچ جانے والا کھانا تمہارا بٹلر ڈسٹ بن کی نذر کردیتا ہوگا۔ تم یہ بھی دیکھتے ہوگے ان کا عزم کسی پہاڑ سے زیادہ بلند ہے وہ صہیونی افواج کے ہر ظلم کو اسے جذب کررہے ہیں جیسا کہ بارش کا پانی نرم ریت میں غائب ہوجاتا ہے۔ تمہاری مہارت کے تو کیا کہنے ان کو بھی تو دیکھو جو رات کے تہجد گزار دن کے مجاہد کیسے تاک تاک کر صہیونی فوجیوں کو نشانہ بنا رہے ہیں خود بھی جام شہادت مسکرا کر نوش کرتے ہیں کبھی کبھی تمہارا دل پسیج جاتا ہوگا مگر ہائے اقتدار کا نشہ…

تمہاری تعداد اکّیاسی لاکھ ہے تم کیل اور کانٹوں سے لیس بھی ہو تربیت یافتہ اتنے ہوکہ تمہاری جنگی مشقیں تمہاری مہارت کا پتا دیتی ہیں کوئی تو تم میں ایٹمی ہتھیاروں سے لیس بھی ہے مگر یہ ہتھیار نمائش میں رکھے رہیں گے۔ اور ان سب کے باوجود اسرائیلی دہشت گردی اور غزہ کی بربادی کا تماشے دیکھنے والوں میں شامل ہو تمہیں تو اپنی عوام کو فتح کرنے کا نشہ لگا ہوا ہے جیسے کوئی آئس کا نشہ کرنے والا اپنی ہی ماں بہن کے زیور اور گھر کے برتن بیچ کر نشہ پورا کرتا ہے کوئی ایسا بھکاری میں نے آج تک نہیں دیکھا جس کے کندھے سے بندوق لٹک رہی ہو اور اس کے ہاتھ میں کشکول بھی ہو دنیا میں ہر مسلمان ملک کے اندر تم کبھی پردے کے پیچھے سے کبھی سامنے آکر حکومت کرتے ہو تمہیں تمہارے آقا امریکا اور برطانیہ کی طرح آزاد انسانوں کو غلام بنانا ان پر حکومت کرنا اچھا لگتا ہے۔

اگر کسی ملک پر عوامی رائے کے ذریعے بھی اسلام کے چاہنے والوں یا امریکا، یورپ کی ناپسندیدہ حکومت قائم ہوجائے تو امریکا اس کو تمہارے ذریعے سازش کرکے ختم کروا دیتا ہے اس وقت بھی تم ہی ان کا ہراول دستہ بن جاتے ہو یوں تو تمہارے آقا کو فوجی حکومت بری لگتی ہے وہ جمہوریت جمہوریت کی راگ الاپتا رہتا ہے مگر مسلم ممالک میں اس کو فوجی حکومت بھی ہضم ہوجاتی ہے۔ وہ تمام مسلم ممالک کو تمہارے ذریعے یا بادشاہتوں کے ذریعے شکنجوں میں کستا ہے اور کنٹرو ل کرتا ہے۔ بلکہ یہ خبریں بھی آرہی ہیں کہ کچھ عرب بادشاہ بھی اسرائیلی فوجوں کو ہتھیار کی ترسیل کی خدمت انجام دے رہے ہیں۔

سنو انسان صرف گوشت پوست کے جسم کا نام نہیں بلکہ یہ جسم اور روح کے مرکب کا نام ہے روح نہیں تو جسم لاش بن جاتی ہے وہ سڑتی ہے لوگ اس سے جان چھڑانا چاہتے ہیں اور جلد ازجلد اسے دفن کرنا چاہتے ہیں جسم کے اندر جب تک روح ہوتی ہے وہ زندگی کا پتا دیتی ہے اور اسی روح میں احساس پوشیدہ ہوتا ہے۔ سنو اگر سمجھ میں آئے میرے پیارے نبیؐ فرمایا کہ: ’’سنو جسم کے اندر ایک گوشت کا ٹکڑا ہے اگر وہ درست ہوتو سارا جسم درست رہتاہے اگر وہ بگڑ جائے تو سارا جسم بگڑ جاتاہے‘‘۔ سنو کل قیامت کے روز جب سارے بنی آدم حاضر ہوں گے تو غزہ کے ننھے ننھے بچے وہ خواتین جنہیں تمہاری ایک دھمکی ہی بچا سکتی تھی مگر دھمکی لگاتے ہوئے بھی تمہیں خوف آرہا ہے کہ سوئیز بینکوں میں جمع رقم سے نہ محروم ہوجائیں، اپنے گریبانوں کو کیسے بچاؤ گے اور کس منہ سے شافع محشر کے حوض پر حاضر ہوگے جب پیاس سے زبانیں باہر لٹک رہی ہوں گی۔ کیا میرے نبیؐ آج ہوتے تو وہ اس ظلم کو برداشت کرلیتے وہ ان معصوم بچّوں، عورتوں کو ظالم اسرائیل کے حوالے کردیتے انہوں نے تو اپنے بعد یہ ذمہ داری ہم سب پر عائد کی ہے۔ تم تو یہ بھی جانتے ہوں کہ میرے نبیؐ نے ہمیشہ کمزروں اور مظلوموں کا ساتھ دیا ہے انؐ کا یہ فرمان بھی تم نے پڑھا یا سنا ہوگا کہ ’’مسلمان مسلمان کا بھائی ہے نا تو اس پر خود ظلم کرتا ہے اور نہ اپنے بھائی کو ظالم کے حوالے کرتا ہے‘‘ کیا اہل فلسطین تمہارے بھائی نہیں ہیں کہ تم نے ایک ظلم تو یہ کیا کہ ان کی حمایت اور ان کی مدد سے ہاتھ کھینچ لیے اور دوسرا ظلم یہ کیا کہ ان کو بے یارو مددگار ظالم اسرائیل کے حوالے کردیا۔ یاد رکھو اس ظلم کا حساب تمہارے ذمّے ہے جس کا حساب تم کو کل روز محشر دینا ہے۔