کراچی میں اورنج لائن بس روٹ ناکام، اربوں روپے ضائع 

256
billions of rupees lost

کراچی (رپورٹ:منیر عقیل انصاری) اورنج لائن بس ریپڈ ٹرانسپورٹ (بی آر ٹی)بسوں سے عوام کا مطلوبہ سفری سہولیات نہ مل سکیں،سندھ حکومت کااربوں روپے کا منصوبہ ناکام ہوگیا،مختصر ترین روٹ اوریج لائن بس کی ناکامی سبب بن گیاہے ۔

مسافروں کے کم سفر کرنے کے باعث 10بسیں گراونڈ کردی گئی ہے۔بس سروس اورنگی ٹاون سے بورڈ آفس چوک تک 3.88 کلومیٹر پر اربوں روپے پھونک دیے گئے ہیں، اورنج لائن کی مختصر روٹ کی وجہ سے عوام سفر کرنے سے گریزاں ہیں۔

اورنگی ٹاون سے بورڈ آفس چوک کے روٹ پر صرف 10 بسیں چل رہی ہیں جبکہ مسافروں کی کمی کی وجہ سے 10بسیں گراو¿نڈ کر دی گئی ہے منصوبے کی ناکامی کی بڑی وجہ گرین لائن سے نہ چھوڑنا ہے۔سابق وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے یہ منصوبہ جون 2016 میں اورنگی ٹاون کے رہائشیوں کی سہولت کے لیے شروع کیا تھا، اس منصوبے کو ایک سال کے اندر مکمل ہونا تھا۔

اورنگی ٹاﺅن کے شہریوں کے لیے6 سال کے انتظار کے بعد اورنج لائن بس ریپڈ ٹرانسپورٹ (بی آر ٹی)بس سروس 10 ستمبر 2022 کو شروع کی گئی تھی۔ ڈیڑھ سال کے بعد بھی دونوں روٹس کو جوڑا نہ جا سکا ہے ۔

اس حوالے سے اورنگی ٹاون کے رہائشیوں نے جسارت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اوریج لائن کے بس روٹ کو اگر بڑھا دیا جائے تو اورنگی کے عوام کی بڑی تعداد کو سفری سہولت میسر آئے گی روٹ محدود ہونے کی وجہ سے اورنگی کی عوام کو اوریج لائن بس سے کوئی سفری سہولت نہیں مل رہی ہے۔

تھوڑی سی دیر کا سفر ہے یہاں سے چڑھو وہاں اتر جاو اس سے مسافروں کو کوئی فائدہ نہیں ہے۔شہریوں کا کہنا ہے کہ روٹس کو وسیع نہ کیا گیا تو اورنج لائن بس ہمار ے کسی کام کا نہیں ہے یہ چھوٹا سا روٹ ہے صرف چار کلومیٹر کا روٹس ہے یہ اگر گرین لائن سے جوڑ دیں تومسافروں کو اس سے سہولت ہوجائے گی۔

وفاقی اور سندھ حکومت دونوں مل کے اس پر منصوبہ بندی کریں تو اوریج لائن بس کامیاب ہوسکتی ہے ،مسافروں کا کہنا ہے کہ اوریج لائن کی10بسیں سرجانی کی طرف اور10بسیں مزار قائد کی جانب چلائی جائے تو یہ کامیابی سے چل سکتی ہیں اورنج لائن کی ایک بس بھی خالی نہیں جائے گی۔

10 بسیں کھڑی ہیں صرف 10 بسیں چل رہی ہیں وہ بھی بالکل خالی آجارہی ہوتی ہیں۔ اورنگی ٹاﺅن کہ رہایشیوں نے کہاکہ کراچی کے عوام کہ کروڑوں روپے سندھ حکومت نے برباد کر دیے ہیں۔بس میں مسافروں کو میڑک بورڈ آفس کے پل پر گھما کر اتردیا جاتا ہے عوام کو ایک روپے کا فائدہ نہیں ہے، بہت سی ما ئیں بہنے اورینج لائن بس میں سفر کرنے کے لیے اوپر بنے ہوئے اسٹاپ پر چڑھ نہیں سکتی ہیں ۔

ٹرانسپورٹ ذارئع کا کہنا ہے کہ اورنج لائن کی ناکامی کی بڑی وجہ متبادل ٹرانسپورٹ سسٹم کا نہ ہونا ہے۔ دوسری جانب سپریم کورٹ کا حکم ہے کہ ماس ٹرانسپورٹ کے روٹ پر چنگی چی رکشے نہیں چلے گے تاہم اورینج اور گرین لائن روٹس پر روزانہ بڑی تعداد میں رکشے چلاتے نظر آتے ہیں۔

ذارئع کا کہنا ہے کہ اورنج لائن کو گرین لائن سے جوڑنے کے منصوبے کا ٹینڈر ہو گیا ہے منصوبے پر جلد کام شروع ہو جائے گا،اورنج لائن کو اورنگی ٹاون سے ناگن چورنگی تک گرین لائن کے روٹ پر چلانے کا منصوبہ ہے۔

واضح رہے کہ تقریباً 4 کلومیٹر پر محیط اس بس سروس کی تیاری میں صوبائی حکومت کو 6 سال کا عرصہ لگ گیا تھا۔ منصوبہ تاخیر کا شکار ہونے کی وجہ سے اس کی لاگت میں بھی غیر معمولی اضافہ ہو ا ہے۔

اورنگی کے شہریوں کے لیے 6سال کے انتظار کے بعد اورنج لائن بس ریپڈ ٹرانسپورٹ (بی آر ٹی)بس سروس چلائی گئی، جسے مرحوم سماجی کارکن کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے عبدالستار ایدھی لائن کا نام دیا گیا ہے۔

سابق وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے یہ منصوبہ جون 2016 میں اورنگی ٹاون رہائشیوں کی سہولت کے لیے شروع کیا تھا اور اس منصوبے کو ایک سال کے اندر مکمل ہونا تھا۔