کراچی(رپورٹ:منیر عقیل انصاری)ریڈ لائن بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) کا چودہ سال تاخیر سے شروع ہونے والا تعمیراتی منصوبے پر کام بدستور بند پڑا ہے۔
تفصیلات کے مطابق رمضان المبارک کے دوران یونیورسٹی روڈ سے گزرنے والے شہریوں کو شدید اذیت کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، تاخیر سے افتتاح کے بعد منصوبہ رواں برس اگست میں مکمل کیا جانا تھا ،جس کی وجہ سے کراچی میں آج بھی لوگ کھٹارہ بسوں اور چنگ چی رکشوں میں سفر کرنے پر مجبور ہیں۔ اب تک ریڈ لائن منصوبہ تکمیل سے بہت دور اور بدنظمی کا شکار ہے جس کی وجہ سے علاقے کے عوام اذیت اور تکلیف سے دوچار ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ملیر ہالٹ سے نمائش چورنگی تک 25 کلومیٹر طویل بی آر ٹی ریڈ لائن بس منصوبے پر تعمیراتی کام 2022 میں شروع ہوا، اس منصوبے کو ورلڈ بینک کے تعاون سے 53 لاکھ ڈالر کی لاگت سے۔ مکمل کیا جانا تھا اس منصوبے کے تحت ماڈل کالونی ،ملیر کینٹ، صفور ہ چورنگی،یونیورسٹی روڈ اورنیو ایم اے جنا ح روڈ پر تین فلائی اوور اور پانچ انڈر پاسز تعمیر کیے جانے ہیں ،تاہم منصوبے کی تاخیر کی وجہ سے شہریوں کوروڈ کراس کرنے میں بھی پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔
یہاں یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ گرین لائن بس پراجیکٹ کی تعمیر کے افتتاح کے موقعے پر اعلان کیا گیا تھا کہ یہ منصوبہ ایک سال میں مکمل ہوجائے گا، مگر مختلف وجوہ کی بنا پر یہ ایک سال کی بجائے 6برس میں مکمل ہوا۔ اگر گرین لائن بس پراجیکٹ کی مدتِ تکمیل کو مدِ نظر رکھتے ہوئے اندازہ لگایا جائے، تو ریڈ لائن بس منصوبے کی تکمیل میں بھی 6سال سے زیادہ عرصہ لگ سکتا ہے، کیوں کہ اس کے روٹ کی لمبائی گرین لائن بس کے روٹ سے8.6کلو میٹر زیادہ ہے۔ گرین لائن بس کے ٹریک کی چوڑائی300فٹ ہے، جب کہ یونی ورسٹی روڈ صرف 200فٹ چوڑا ہے، نتیجتاً، اس روڈ پر ٹریفک کے مسائل مزید بڑھ جائیں گے۔جس پر پہلے ہی دفتری اوقات میں ٹریفک جام رہتا تھا اور ریڈ لائن بس کی وجہ سے یہ سڑک مزید تنگ ہو جائے گی۔
اس وقت ریڈ لائن بس پراجیکٹ زیرِ تعمیر ہے اور اس کی وجہ سے گلشن اقبال، گلستانِ جوہر ،اسکیم33 سمیت دیگر علاقوں کے مکین تقریباً ڈیڑھ سال سے سخت ذہنی و جسمانی اذیت میں مبتلا ہیں۔ تعمیراتی کام کے باعث بالخصوص یونی ورسٹی روڈ پر صبح اور شام کے اوقات میں ٹریفک بہت زیادہ جام رہتا ہے، جس سے نہ صرف عوام کو ذہنی کوفت ہوتی ہے، بلکہ ان کا وقت بھی ضایع ہوتا ہے۔
بی آر ٹی ریڈ لائن بس منصوبے کے حوالے سے پبلک ایڈ کمیٹی کے نجیب ایوبی ، علاقے کی معروف سماجی شخصیت یونس بارائی اورشہریوں نے جسارت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ متعلقہ حکّام کو ایسے پراجیکٹس ڈیزائن کرتے ہوئے تمام پہلوؤں پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے تھا۔ اگر گرین لائن بس پراجیکٹ کی طرح ریڈ لائن بس منصوبے کی تکمیل میں بھی مزید 4سے5برس تاخیر ہو گئی، تو اہلِ کراچی ایک طویل عرصے تک عذاب میں مبتلا رہیں گے۔ منصوبے کی تکمیل کے بعد زیادہ سے زیادہ بیس ہزار لوگ فائدہ اٹھاسکیں گے لیکن لاکھوں شہری روزانہ پریشان ہونگے۔ شہریوں نے متعلقہ حکام سے اپیل کی ہے کہ مذکورہ ریڈ لائن بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) پراجیکٹ کو ہنگامی بنیادوں پر جلد از جلد تعمیر کیا جائے۔ وگرنہ یہ منصوبہ شہریوں کی سہولت کے بجا ئے اذیّت ہی کا باعث بنا رہے گا۔