کراچی (اسٹاف رپورٹر) چڑیا کے عالمی دن کی مناسبت سے کراچی میں محکمہ جنگلی حیات سندھ کی جانب سے چڑیا گننے کی دلچسپ مہم ہوئی جس میں عام شہریوں نے بھی حصہ لیا۔مہم کے تحت کراچی میں 17 مارچ کو مختلف علاقوں میں شہریوں کے گروپس نے اپنے علاقوں میں چڑیا شماری کی۔
اس مہم کے دوران ملنے والی چڑیا کی تصاویر اور ویڈیوز بنانے کے ساتھ انکے مقامات نوٹ کئے گئے۔کراچی کے علاقے ملیر میمن گوٹھ اور ملحقہ علاقے، گڈاپ ٹاؤن، بحریہ ٹاؤن، اسٹیل ٹاؤن، صدر، ڈیفنس، کلفٹن، لیاری، کورنگی، پاکستان چوک، این ای ڈی یونیورسٹی اور کراچی یونیورسٹی کے علاقوں میں چڑیا کا مشاہدہ کیا گیا۔اس سرگرمی میں عام شہریوں نے بھی شرکت کی۔
حصہ لینے کیلئے شہریوں نے گوگل فارمز کے ذریعے اعداد و شمار سے آگاہ کیا۔ مہم کے تحت 17 مارچ کو صبح 8 سے 9 بجے اور شام 5 سے 6 بجے تک مخصوص علاقوں میں چڑیا کا مشاہدہ کیا گیا۔مذکورہ سرگرمی شہر کے کل رقبے 3 ہزار 780 اسکوائر کلومیٹر کے 5 فیصد علاقے پر رہی، سرگرمی میں حصہ لینے والوں میں 81.7 فیصد مرد اور 18.3 فیصد خواتین نے حصہ لیا۔ جن علاقوں میں گنتی کی گئی ان میں 60 فیصد باغات اور 40 فیصد عمارتوں والے علاقے تھے۔
محکمہ جنگلی حیات سندھ کے مطابق اس مہم میں کراچی اور مضافات میں 5 فیصد علاقے پر عام چڑیا کی تعداد 9 ہزار 35 رہی۔ محکمہ جنگلی حیات سندھ کے مطابق سندھ میں چڑیا کی 4 اقسام پائی جاتی ہیں۔ 1۔ سندھ اسپیرو، ان چڑیا کا مسکن دریائی علاقوں میں لمبی گھاس والے میدان ہوتے ہیں۔2۔ سردیوں کے چند مہینوں میں آنے والی سیلانی اسپینش اسپیرو3۔ بیلوتھروٹیڈیا پیلے گلے والی یا سالم علی چڑیا جو کہ مقامی ہے4۔ ہاؤس اسپیرو یا عام گھریلو چڑیا ، یہ انسانی آبادی کے قریب نظر آتی ہے، گھروں، عمارتوں، گوداموں میں گھونسلہ بناتی ہیں۔عام گھریلو چڑیا سمیت دیگر اقسام کی چڑیا کی خوراک زیادہ تر کیڑے مکوڑے ہیں، انکی کم ہوتی تعداد کا سبب انسان کے ہاتھوں مسکن کی تباہی اور انسانی رویہ ہے۔
اقوام متحدہ کے تحت ہر سال 20 مارچ کو چڑیا کا عالمی دن منانے کا مقصد بھی چڑیا کی کم ہوتی نسل اور انکو درپیش مسائل کی نشاندہی کرنا اور چڑیا کے لئے سازگار ماحول فراہم کرنا ہے۔
دوسری جانب محکمہ جنگلی حیات سندھ نے کراچی میں ایمپریس مارکیٹ میں کارروائی کرتے ہوئے غیرقانونی طور پر فروخت کی جانے والی 500 چڑیا ضبط کرلیں۔