بھارت کے مکروہ عزائم

478

بھارت میں مودی حکومت کے منظور کردہ متنازع ترمیمی شہریت ایکٹ کے نفاذ کے اقدام پر سخت احتجاج کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا ہے کہ یہ بھارتی قانون لوگوں کے درمیان عقیدے کی بنیاد پر تفریق پیدا کرنے سازش ہے بھارت دوسرے ملکوں کے شہریوں کے بجائے اپنے ملک میں اقلیتوں کو تحفظ دے۔ ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے بر وقت یہ نکتہ اٹھایا ہے۔ او آئی سی کو بھی یہی بات کرنی چاہیے۔ اگرچہ شہریت ترمیمی ایکٹ 2019ء میں منظور کیا گیا تھا لیکن اس وقت اس کے ضوابط وضع نہیں کیے گئے تھے، جبکہ اب قواعد وضوابط کے ساتھ اس کے نفاذ کا باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔ اس قانون کے تحت پاکستان، افغانستان اور بنگلا دیش کے ہندوئوں، سکھوں، بودھ، جین، پارسی اور مسیحی مذاہب سے تعلق رکھنے والے ان افراد کو شہریت دینے کا انتظام ہے جو اپنے مذہب کے باعث ہونے والے ظلم و ستم اور مسائل کے باعث نقل مکانی کر کے بھارت آ گئے ہیں جبکہ مسلمانوں کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں مسلمانوں کے ساتھ تفریق برتی گئی ہے اور اس کا مقصد مسلمانوں کو شہریت سے محروم کرنا ہے۔

حال ہی میں بھارت میںکانگریس کے رہنما ششی تھرور نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ ’جمہوری انڈیا میں یہ پہلا ایسا قانون ہے جس میں شہریت کے تعین کے لیے مذہب کو بنیاد بنایا گیا ہے، جو آئین کے منافی ہے‘۔ یاد رہے چار برس قبل شہریت کا ترمیمی بل سی اے اے پارلیمنٹ میں پیش کیے جانے کے بعد اس کے خلاف ملک گیر احتجاج ہوا تھا۔ بے شک بھارتی حکومت تردید کررہی ہے کہ اس قانون سے کسی کی شہریت چھینی نہیں جائے گی لیکن حقیقت یہی ہے کہ مودی سرکار ہندوتوا کے ایجنڈے کے تحت بھارت کو خالصتاً ہندو ریاست بنانے پر کاربند ہے جس کے لیے وہ اقلیتوں بالخصوص بھارت کی سب سے بڑی مسلمان اقلیت کیخلاف کوئی نہ کوئی متنازع اقدام اٹھاتی رہتی ہے تاکہ انہیں بھارت سے نکالنے کا جواز پیدا کیا جا سکے۔ اسی تناظر میں گزشتہ دنوں پاکستان نے اس متنازع قانون کے نفاذ پر بھارت کو اپنا سخت احتجاج ریکارڈ کرایا ہے جبکہ بھارت میں بھی اس کالے قانون کے خلاف ملک گیر احتجاج کیا گیا ہے اور اپوزیشن جماعت کانگرس کی طرف سے بھی تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ جمہوریت دشمن مودی سرکار جس طرح اقلیتوں کو اپنے متعصبانہ رویے کا نشانہ بنا رہی ہے‘ پوری دنیا میں اس کی مثال کہیں نہیں ملتی۔ یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ اگر نریندر مودی اس متنازع قانون کو نافذ کرانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو ایک طرف مسلمانوں سمیت تمام اقلیتوں کی بھارتی شہریت دائو پر لگ سکتی ہے اور دوسری طرف خطے میں امن پسندی کا ایجنڈا بھی خطرے میں پڑ جائے گا۔ اس لیے عالمی برادری کو متعصب مودی سرکار کی اس گھنائونی اور خلاف قانون انسانیت دشمن سازش کا سخت نوٹس لینا چاہیے۔