کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کی ممکنہ نجکاری کے خلاف دائر درخواست پر وفاقی حکومت، سول ایوی ایشن، پی آئی اے، وزرات نجکاری کمیشن اور دیگر کو 3 اپریل تک کے لیے نوٹس جاری کر دیے۔
عدالت عالیہ میں درخواست پر سماعت کے دوران سماعت چیف جسٹس عقیل احمد عباسی نے دریافت کیا کہ درخواست گزار نجکاری کے کیوں خلاف ہیں؟ جس پر وکیل درخواست گزار نے مقف اپنایا کہ 2016 کی قانون سازی کے مطابق پی آئی اے پبلک لمیٹڈ کمپنی ہے۔
جسٹس عقیل احمد عباسی کا کہنا تھاکہ وفاقی حکومت نے ترمیم کی جس کے تحت پی آئی اے کو پرائیویٹ کرنے کے اختیارات اپنے پاس لے لیے، بنیادی طور پر مذکورہ ترمیم کمپنیز ایکٹ سے متصادم ہے، جب قانون میں ترمیم ہی غلط ہے تو پی آئی اے کو پرائیویٹ کیسے کیا جاسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ مفادات عامہ کا کیس ہے، پی آئی اے کی نجکاری سے ہزاروں ملازمین کا نقصان ہوگا۔عدالت نے فریقین سے آئندہ سماعت پر وضاحت طلب کرلی۔
واضح رہے کہ گزشتہ کئی سالوں سے مختلف حکومتیں خسارے میں چلنے والے اداروں بالخصوص پی آئی اے کی نجکاری کی منصوبہ بندی اور کوششیں جاری رکھے ہوئی ہیں۔تاہم اب تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل نہیں ہوسکا ہے لیکن نومنتخب حکومت جلد از جلد پی آئی اے سمیت مختلف اداروں کی نجکاری کے لیے پرعزم ہے۔