پولیس کے پاس اسلحہ کی تصدیق کا کوئی طریقہ کار ہی موجود نہیں، سپریم کورٹ

237
priority

اسلام آباد:سپریم کورٹ آف پاکستان نے ایک فیصلے میں ریمارکس دیے ہیں کہ پولیس کے پاس اسلحہ کی تصدیق کرنے کا کوئی طریقہ کار ہی موجود نہیں ہے۔

ممنوع اسلحہ لائسنس کے خلاف مقدمے کی چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی زیرسربراہی عدالت عظمیٰ کے 3 رکنی بینچ کی 6 مارچ کو ہونے والی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا گیا، جس میں عدالت عظمیٰ نے کہا کہ پولیس کے پاس اسلحہ کی تصدیق کا کوئی طریقہ کار ہی موجود نہیں۔

سپریم کورٹ نے اپنے حکم نامے میں کہا کہ عوام کو بالکل ہی آزادانہ طور پر ممنوع اسلحہ لہرانے والوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ظاہری طور پر پولیس اور محکمہ داخلہ اور وزارت داخلہ عوام کی زندگی کے تحفظ میں دلچسپی نہیں دکھا رہے۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ اسکولوں، اسپتالوں، مارکیٹوں، شادی ہالز وغیرہ جیسے عوامی مقامات پر بھی کھلی ایس ایم جیز نظر آتی ہیں۔ ڈالوں میں اسلحہ اٹھائے لوگ نظر آتے ہیں مگر پولیس انہیں نظر انداز کردیتی ہے۔

سپریم کورٹ کے حکم نامے میں مزید کہا گیا ہے کہ ملک میں قانون پر عمل کرنے والے شہری کھلے عام اسلحہ کی نمائش ہونے کی وجہ سے عدم تحفظ کا شکار ہیں، اس طرح کے حالات میں جس کی لاٹھی اس کی بھینس جیسی فضا بنتی جا رہی ہے۔

عدالت نے کہا کہ یہ بات حیران کن ہے کہ پولیس کے پاس کسی قسم کے اسلحے کی تصدیق کرنے کا کوئی واضح طریقہی کار ہی موجود نہیں ہے۔ عدالت نے سیکرٹری داخلہ کے ذریعے حکومت پاکستان سے تحریری جواب طلب کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کردیا۔