جعلی اسمبلیوں میں ہونے والا صدارتی انتخاب بھی ناجائز، غیر جمہوری و غیرقانونی ہے: سراج الحق

451
elections held in fake

لاہور: امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی اپنی طے شدہ پالیسی کے مطابق صدارتی انتخاب کا حصہ نہیں بنی، وزیر اعظم اور کابینہ جعلی الیکشن کی بنیاد پر عہدوں پر قابض ہیں، جعلی اسمبلیوں میں ہونے والا صدارتی انتخاب بھی ناجائز، غیر جمہوری و غیرقانونی ہے۔

سراج الحق نے کہا کہ فیصلہ اور اختیار اُسی کو ملنا چاہیے جو عوام کے ووٹ سے منتخب ہوکر اسمبلی میں آئیں، ناجائز اور مینڈیٹ چوری کے نتیجے میں قائم ہونے والی حکومتیں عوام کے مسائل حل کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتیں۔ نئی حکومت دس ماہ سے زیادہ چلتی نظر نہیں آرہی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پنجاب یونیورسٹی میں جاری کتاب میلے میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پرڈپٹی سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی اظہر اقبال حسن، سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف، امیر جماعت اسلامی حلقہ لاہور ضیاء الدین انصاری ایڈووکیٹ، ناظم اسلامی جمعیت طلبہ جامعہ پنجاب انعام الرحمن گجر و دیگر بھی موجود تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ عوام سمجھتی ہے کہ اُن پر کرپٹ ٹولہ مسلط کیا گیا ہے، آنے اور لانے والے جانتے ہیں کہ عوام نے اُن کے اس فیصلے کو مسترد کردیا ہے، سابقہ حکومتیں دو تین سال کے بعد غیرمقبول ہوتی تھیں مگر یہ حکومت تو پہلے دن سے ہی ناپسندیدہ اور غیر مقبول ہوئی ہے۔ حالیہ الیکشن جمہوریت پر سیاہ دھبہ ہیں،رات کے اندھیرے میں نتائج کو بدل کر قوم کے ساتھ مذاق کیا گیا،عوام کا جمہوریت سے اعتماد اٹھ گیا ہے۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ کسی بھی قوم کی ترقی کے لیے لائبریریوں اور گرائونڈ کا آباد ہونا لازمی ہے۔ بدقسمتی سے آج ہمارے ملک میں تعلیمی ادارے، لائبریریاں، لیبارٹریز اور کھیل کے میدان خالی ہیں۔ تعلیمی اداروں میں مہنگی فیسیں حصول علم میں رکاوٹ ہیں۔ہماری جامعات مقروض ہیں، تعلیمی ادارے مالی خسارے کے باعث اساتذہ کو تنخواہ اور پنشن نہیں دے پاتے۔ ہمارا نوجوان ذہین ہے مگر ملک میں وسائل اور ٹیلنٹ کی قدر نہ ہونے کے باعث بیرون ملک جانے پر مجبور ہے۔

ان کامزید کہنا تھا کہ پاکستان کو آگے لے جانے کا واحد راستہ تعلیم کو فروغ دینا ہے، قومیں وہی ترقی کرتی ہیں جو اپنی نسلوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرتی ہیں۔ جماعت اسلامی کو موقع ملا تو تعلیم کے لیے جی ڈی پی کا پانچ فیصد مختص کرے گی، تعلیم کے حصول میں آسانی کے لیے فیسوں میں کمی کے ساتھ ہر طبقہ کو یکساں مواقع فراہم کریں گے۔، یکساں نظام تعلیم ہوگا تاکہ ایک قوم تیار ہو، ملک میں ایڈوانس ایجوکیشن کو فروغ دے کر پاکستان کو ترقی یافتہ قوموں میں شامل کریں گے۔