مخصوص نشستوں پر الاٹمنٹ: پی ٹی آئی کی درخواست پر حکم امتناع جاری

357

پشاور: ہائی کورٹ نے مخصوص نشستوں پر الاٹمنٹ کے حوالے سے درخواست پر سماعت کرتے ہوئے حکم امتناع جاری کردیا۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستوں کی الاٹمنٹ نہ کیے جانے کے فیصلے کے خلاف پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت پشاور ہائی کورٹ میں ہوئی، جس میں عدالت عالیہ نے الیکشن کمیشن کے مخصوص نشستوں کی الاٹمنٹ کے فیصلے پر حکم امتناع جاری کردیا۔

پاکستان تحریک انصاف نے اپنی درخواست میں الیکشن کمیشن، ن لیگ، پی پی، جے یو آئی، ایم کیو ایم پاکستان اور دیگر جماعتوں کو فریق بنایا۔ پشاور ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار سنی اتحاد کونسل میں شامل ہوئے ہیں۔ قانون کے مطابق انتخابات کے بعد مخصوص نشستیں عام نشستوں کے تناسب سے الاٹ کی جاتی ہیں تاہم سنی اتحاد کونسل کو الیکشن کمیشن کی جانب سے مخصوص نشستیں الاٹ نہیں کی گئیں۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ انتخابات کے بعد بھی مخصوص نشستیں الاٹ کی جا سکتی ہیں۔ دوران سماعت پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس جسٹس اشتیاق ابراہیم نے استفسار کیا کہ یہ کیس صرف خیبرپختونخوا کی حد تک ہے یا پورے ملک تک؟، جس پر وکیل قاضی انور ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ الیکشن کمیشن نے قومی و صوبائی اسمبلیوں کی نشستوں پر ایک جیسا فیصلہ دیا ہے۔ ہمارا مؤقف ہے کہ ہمارے حصے کی مخصوص نشستیں آئینی و قانونی لحاظ سے تقسیم نہیں کی جاسکتیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ جن کو سیٹیں دی گئی ہیں وہ حلف نہ لیں۔

عدالت نے کہا کہ آپ یہ چاہتے ہیں کہ ان کو حلف سے روکا جائے، ہم اس معاملے کو دیکھتے ہیں پھر کوئی آرڈر جاری کریں گے۔ وکیل درخواست گزار نے کہا کہ الیکشن کمیشن کہتا ہے کہ سنی اتحاد کونسل نے لسٹ نہیں دی۔ جسٹس شکیل احمد نے ریمارکس دیے کہ آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ہم نے لسٹ نہیں دی تو پھر یہ سیٹیں دوسروں کو بھی نہیں دی جاسکتی۔

پشاور ہائیکورٹ نے قاضی انور کے دلائل مکمل ہونے کے بعد کل تک حکم امتناع جاری کرتے ہوئے الیکشن کمیشن و دیگر فریقین سے جواب طلب کرلیا اور سماعت کل تک ملتوی کردی۔

عدالت نے مخصوص نشستوں پر منتخب ہونے والے نئے ارکان اسمبلی کو حلف اٹھانے سے روکتے ہوئے ہدایت کی کہ اسپیکر مخصوص نشستوں پر منتخب ہونے والے خواتین اور اقلیتی ممبران سے کل تک حلف نہ لیں۔