مخصوص نشستوں کی درخواست مسترد، پی ٹی آئی کا فیصلہ چیلنج کرنے کا اعلان

211
immediate resignation

اسلام آباد: پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن میں مخصوص نشستوں کی درخواست مسترد ہونے کا فیصلہ چیلنج کرنے کا اعلان کردیا۔

خبر رساں ایجنسی کے مطابق الیکشن کمیشن کی جانب سے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کی درخواست مسترد کردی گئی، جس کے بعد پاکستان تحریک انصاف نے ای سی پی کا فیصلہ عدالت عظمیٰ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

سینیٹ میں اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے سینیٹربیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے جو آج محفوظ فیصلہ جاری کیا ہے، یہ جمہوریت کی پیٹھ میں آخری خنجر کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی اور تمام صوبائی اسمبلیوں کاکام سینیٹرز ،وزیراعظم اور صدر مملکت کا انتخاب کرنا ہوتا ہے۔ اسمبلیاں ہی نامکمل ہوں تو یہ انتخابات مکمل نہیں کھلائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے کہا گیا ہے کہ سنی اتحاد کونسل کو نشستیں ابھی نہیں دی جا سکتیں۔ ہمارا مؤقف تھا کہ صدر اور وزیراعظم کا انتخاب ہونے سے پہلے یہ فیصلہ ہو جانا چاہیے تھا۔ آئین کے آرٹیکل 51 کی شق 6 کے مطابق کامیابی کی اوسط سے سیاسی جماعتوں کو مخصوص نشستیں دی جائیں گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ملکی آئین کے مطابق کوئی آزاد امیدوار انتخابات میں کامیاب ہونے کے بعد کسی پارٹی میں شامل ہونے کا اعلان کرتا ہے تو اس پارٹی کو مخصوص نشست ملنی چاہیے۔ آرٹیکل 51 میں بھی مخصوص نشستوں کے حوالے سے ذکر واضح ہے۔ ہمیں ملنے والی انتخابی کامیابی کے لحاظ سے ہمیں قومی اسمبلی میں 29 نشستیں ملنی تھیں۔

بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد صدارتی اور سینیٹ الیکشن کو ملتوی کیا جائے کیونکہ ہمیں مخصوص نشستوں سے محروم کیا گیا ہے۔ہم اس پر سپریم کورٹ جائیں گے جہاں سے یہ غیر قانونی اقدام واپس ہوجائے گا اور پھر وزیراعظم، صدارتی انتخاب و سینیٹ الیکشن دوبارہ کرونا پڑیں گے۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تحریک انصاف کی جانب سے بھی مخصوص نشستیں نہ دینے کے فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس حوالے سے وکلا کو درخواست تیار کرنے کی ہدایت کردی گئی ہے۔