گوادر میں 10 گھنٹوں سے زیادہ مسلسل بارش کے نتیجے میں نشیبی علاقے اور آبادیاں زیر آب آ گئے، جس سےنظام زندگی درہم برہم ہوکر رہ گیا جب کہ کئی علاقوں کا دیگر سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا۔
خبر رساں اداروں کے مطابق ہلکی اور موسلادھار بارش کے نتیجے میں سڑکیں بیٹھ گئیں، آبادیاں دریا کا منظر پیش کرنے لگیں جب کہ گھروں اور کاروباری مراکز میں پانی داخل ہونے سے نظام زندگی بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔ بارش اور پانی جمع ہونے کی وجہ سے شہریوں کہ شدید مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ شہر اور مضافاتی علاقوں میں نکاسی آب کا مناسب نظام نہ ہونے کے باعث جگہ جگہ پانی کھڑا ہوگیا۔ اس کے علاوہ بازاروں، مساجد اور ائرپورٹس پر بھی بارش کا پانی داخل ہوگیا۔ ماہی گیروں کی کشتیاں پانی میں بہہ گئیں۔
دریں اثنا حق دو گوادر کو تحریک کے سربراہ اور بلوچستان سے منتخب ہونے والے رکن صوبائی اسمبلی مولانا ہدایت الرحمن بلوچ نے کہا ہے کہ طوفانی بارش میں پورا گوادر ڈوب چکا ہے۔ کمیشن اور کرپشن کی سزا گوادر کے عوام کو دی جا رہی ہے۔ مولانا ہدایت الرحمن بلوچ نے مطالبہ کیا ہے کہ گوادر میں فوری طور پر ہنگامی حالت نافذ کی جائے۔
خبر رساں ایجنسی کے مطابق گھروں اور رہائشی آبادیوں میں پانی بھر جانے کی وجہ سے شہری نقل مکانی پر مجبور ہو رہے ہیں۔
قدرتی آفات سے نمٹنے والے صوبائی ادارے پی ڈی ایم اے کی جانب سے جاری الرٹ میں کہا گیا ہے کہ مزید بارشوں اور بالائی علاقوں میں برف باری کا امکان ہے۔ بارش اور برف باری کا یہ سلسلہ 29 فروری تا 2 مارچ جاری رہنے کا امکان ہے۔
پی ڈی ایم اے کی جانب سے مقامی انتظامیہ اور شہریوں کے لیے ہدایات جاری کی گئی ہیں۔