ایرانی انقلاب کے شاندار 45 سال

544

1979ء سے قبل ایران مکمل طور پر مغربی تہذیب و افکار کا اسیر تھا اور ایشیا میں اسرائیل کے بعد امریکی مفادات کا سب سے بڑا محافظ۔ ایران امریکی مفادات کے تحفظ کے دوڑ میں اس قدر آگے جا چکا تھا کہ اس نے اپنی تہذیب، روایات، شناخت، مذہب اور اخلاقی اقدار کو مکمل طور پر فراموش کر دیا تھا۔ ایرانی قیادت امریکی سامراجی عزائم کی تکمیل میں مکمل طور پر اس کی ’’کٹھ پتلی‘‘ کا کردار ادا کر کے اس کے اشاروں پر چل رہی تھی۔ ملک میں جمہوریت، اظہار رائے کی آزادی کا فقدان تھا اور ملک کو ایک سخت گیر آمر چلا رہا تھا۔ آمریت اگر امریکی مفادات کی محافظ ہو تو امریکا ہمیشہ اس کا حامی، موئید، مددگار، محافظ اور نگران رہا ہے لیکن اگر کوئی جمہوریت اس کے مفادات کے خلاف ہو تو ہر سطح پر اس کی مخالفت کی جاتی ہے اور اس کے خلاف عالمی پروپیگنڈا ساز مشینری کو استعمال کیا جاتا ہے، کروڑوں ڈالر کی سرمایہ کاری اس ضمن میں کی جاتی ہے۔ ایران اپنی تاریکیوں کی راہ پر سفر کر رہا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے امام خمینی مرحوم کو امید کی ایک کرن کے طور پر اپنے عوام کی سیاسی، اخلاقی اور سماجی رہنمائی کے لیے بھیجا۔

امام خمینی نے جب فرانس سے جلا وطنی کے بعد اپنی سرزمین کا رخ کیا تو ان کے افکار لوگوں کے دلوں میں گھر کر چکے تھے، لوگوں کا دل اور ذہن اسلامی انقلاب کے لیے آمادہ ہو چکا تھا۔ اسلامی انقلاب ایران نے ایک نئی تاریخ رقم کی اور پھر ایران نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا کیونکہ انہیں اب ایک متحرک، مخلص اور انقلابی قیادت میسر آ چکی تھی۔ ایرانی انقلابی قیادت نے تین نمایاں جہتوں میں کام کیا آزادی، احساس تحفظ اور اسلامی طرز حکومت کا قیام۔ اسلامی جمہوریہ ایران کا قیام یقینا ایران کے اسلامی انقلاب کا سب سے بڑا کارنامہ ہے۔ وہی ایران جو دنیا بھر میں فحاشی اور عریانی کا مرکز سمجھا جاتا تھا اب اسلامی حیا کا پیکر بننے لگا۔ جمہوریت اس قدر پختہ کہ چالیس سال میں 38 انتخابات، 3 ریفرنڈم، 13 صدارتی انتخابات، 11 پارلیمانی انتخابات، 5 اسمبلی کے ماہرین کے انتخابات، 6 شہری انتخابات کا انعقاد کیا گیا۔ ایران نے اپنے شہریوں کے لیے اسلامی جمہوری اصولوں کو اختیار کیا جس کی بنیادی سیاسی، معاشی اور سماجی انصاف و مساوات پر مبنی ہے۔ اسلامی انقلاب کا پیغام روحانیت، بھائی چارہ، سلامتی اور انسانی زندگی کو روحانیت کے خزانوں قرآن کریم، سیرت رسول مقبول سے منور کرنا ہے۔

ایران نے انقلاب کے بعد ہمہ جہت معاشی ترقی کی بنیاد رکھی ہے اور تیل کی آمدنی پر اپنے انحصار کو کم کیا ہے جب کہ صنعتوں، خدمات کے شعبے میں جدت پیدا کر کے اسے نمایاں ترقی دی ہے۔ سال 2021-22ء میں ایران کی تیل کے علاوہ دیگر اشیاء کی برآمدات میں 54 فی صد نمایاں اضافہ ہوا۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ گزشتہ چالیس سال سے زائد عرصے میں ایران نے بڑے تحمل، صبر، برداشت اور حکمت عملی سے امریکا و مغرب کی غیر انسانی، غیر قانونی پابندیوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے۔ ایرانی قیادت اور عوام نے امریکا و دیگر مغربی ممالک کے آمرانہ احکامات کی بجا آوری کو مسترد کر دیا کیونکہ اسلام توحید کا علمبردار ہے اور صرف اللہ کے سامنے سر جھکانے کی تعلیم دیتا ہے۔ سامراجی عزائم کے خلاف ایرانی مزاحمت اب ایک شاندار تاریخ کا حصہ بن چکی ہے۔

ایرانی انقلاب کے بعد ایران 2 لاکھ 15 ہزار کلومیٹر ریلوے لائن کو توسیع دی گئی اور ایران کی ریلوے دنیا کی 26ویں بڑی ریلوے ہے۔ ایران نے ذرائع آمد و رفت کے علاوہ صنعتوں کا جال بھی بچھایا ہے اور اسے بنیادی دھانچہ فراہم کیا ہے۔ ایران کی اسٹیل کی پیداوار میں اسلامی انقلاب کے بعد 18 گنا زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ 2021ء میں ایران ’’عالمی اسٹیل ایسوسی ایشن کی‘‘ رپورٹ کے مطابق دنیا کا دسواں بڑا اسٹیل پیدا کرنے والا ملک تھا۔ یہ دنیا کا ساتواں بڑا سیمنٹ پیدا کرنے والا ملک ہے۔ ایران دنیا کا 18 واں بڑی گاڑیاں بنانے والا ملک ہے جس نے 2021ء میں 8 لاکھ 80 ہزار 9 سو 97 گاڑیاں بنائیں جب کہ 2022ء میں 16 لاکھ گاڑیاں بنائیں جو 90 فی صد کا اضافہ ہے۔ ایران نے برقی بسوں کی تیاری بھی شروع کر دی ہے۔ انقلاب ایران کے بعد ایران کے پھلوں کی برآمدات میں 20 گنا اضافہ ہوا ہے۔ ایران دنیا کا پہلا اور سب سے بڑا پستے، بادام، اخروٹ اور جو کا برآمد کرنے والا ملک ہے۔ یہ دنیا کا تیسرا بڑا خربوزہ، تربوز اور انجیر برآمد کرنے والا ملک ہے۔ یہ تمام نمایاں کامیابیاں اس لیے ممکن ہو سکیں کہ ایران نے سائنس اور ٹیکنالوجی کی ترقی کو اپنی منصوبہ سازی اور پالیسیوں میں اہم ترین مقام دیا ہے۔ ایران کے سائنس دانوں نے نینو ٹیکنالوجی (Nano Technology) اسٹیم سیل (STEAM CELL) خلائی ٹیکنالوجی اور جوہری توانائی کے حصول اور روبوٹک میں نمایاں کامیابی حاصل کی ہے۔ ایران میں 737 جدت اور تخلیقی مہارت پر مشتمل کمپنیاں ہیں، 118 جدت کے مراکز ہیں، 5 ہزار 2 سو 22 ٹیکنالوجی اور تخلیق کی بنیاد پر قائم کردہ اور چلنے والی کمپنیاں ہیں، ٹیکنالوجی کو فروغ دینے والے 50 ادارے ہیں نینو ٹیکنالوجی میں 321 کمپنیاں کام کر رہی ہیں۔ جنہوں نے 834 نینو پروڈکٹس تیار کیے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو کی ایک رپورٹ کے مطابق جس کا عنوان ’’2030ء کی جانب پیش رفت‘‘ ہے اس میں ایران کو مشرق وسطیٰ اور اسلامی دنیا کا نینو ٹیکنالوجی کا سب سے نمایاں اور ترقی یافتہ ملک قرار دیا ہے۔ ایران نے سرجیکل روبوٹ اور ڈرون میں بھی نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ عالمی سطح پر مغربی اور بھارتی میڈیا میں ایرانی خواتین پر پابندیوں اور زیادتیوں کا بے حد پروپیگنڈا کیا جاتا ہے۔ جس کی وجہ ایرانی خواتین کا حجاب اور اسلامی شرم و حیا کے تصور کو اپنانا ہے لیکن اسلامی شرم و حیا کسی بھی طرح مسلم خواتین کی تعلیم، حقوق اور ترقی میں مانع نہیں ہے۔ ایرانی خواتین میں شرح خواندگی 84 فی صد ہے جبکہ 97 فی صد ایرانی بچیوں کو معیاری تعلیم تک رسائی حاصل ہے۔ ایرانی خواتین میں روزگار کی شرح 80 فی صد ہے جبکہ 20 ہزار سے زائد خواتین پی ایچ ڈی اور اعلیٰ تعلیم کی سطح پر ہیں اور مختلف جامعات میں پروفیسرز کی حیثیت سے نمایاں خدمات سرانجام دے رہی ہیں۔ ملک ایک لاکھ 40 ہزار خواتین مختلف کھیلوں میں حصہ لیتی ہیں جن میں سے کچھ نے اولمپک اور پیرا اولمپک میں میڈلز بھی حاصل کیے ہیں۔

ایران کے تہذیبی ورثے کو عالمی سطح پر اہمیت حاصل ہے اور یونسکو نے اس کے 23 مقامات کو عالمی وراثے کی فہرست میں شامل کیا ہے۔ 2020ء میں ایران میں 90 لاکھ سے سیاحوں نے دورہ کیا۔ علاج کی غرض سے ایران انے والوں کی تعداد چھے لاکھ سے زائد ہے جس سے ایران میں صحت کی سہولتوں کی معیار کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

ہفتہ 10 فروری 2024ء کو ایران کے اسلامی انقلاب کی سالگرہ کے موقع پر ایک شاندار تقریب کا اہتمام ایرانی قونصلیٹ میں ہوا۔ اس پروگرام میں مجھے بھی شرکت کا اعزاز حاصل ہوا۔ پروگرام میں قطر، ترکی، افغانستان، مراکش، یمن، ملائشیا کے سفارت کاروں نے شرکت کی جبکہ اس موقع پر ایران کے قونصل جنرل جناب حسن نور عین نے ایران کے انقلاب اس کے پس منظر اور انقلاب کے بعد ایران کی نمایاں ترقی پر مختصر گفتگو کی اور اس عزم کو دہرایا کہ پاکستان اور ایران دونوں برادر ممالک ہیں اور دونوں باہمی محبت، اسلامی اخوت کے رشتے سے بندھے ہوئے ہیں دونوں ممالک کے درمیان مزید مستحکم تعلقات اور باہمی تعاون و تجارتی حجم میں اضافے کے لیے کوششوں کا سلسلہ جاری رہے گا۔