لاہور:نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان اور سیکریٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے مرکزی مشاورتی کمیٹی کے ارکان سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کو تسلیم کرلینا چاہیے کہ مبارک احمد ثانی کیس میں آئین، قانون اور قرآن و سنت کی تشریح درست نہیں کی۔
لیاقت بلوچ نے کہاکہ بحیثیت مجموعی پوری قوم کا مؤقف ہے کہ قرآن و سنت سے متصادم کتاب تفسیر صغیر فساد کی بنیادی جڑ ہے، قادیانی آئینِ پاکستان کے مطابق غیر مسلم ہیں، اسلام اور مسلمانوں سے ان کا کوئی تعلق نہیں۔
انہوں نے کہاکہ عقیدہ ختمِ نبوت کا تحفظ ہر قانون سے بالاتر ہے، ناموسِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف اور عقیدہ ختمِ نبوت کی مخالفت میں ہر تبلیغ، ترویج، اشاعت پاکستان میں غیرقانونی ہے۔ آئین کے آرٹیکل 22 کا اطلاق قادیانیوں پر اُس وقت تک ممکن نہیں جب تک آئین کے فیصلہ کو تسلیم کرکے اپنے آپ کو غیرمسلم گروہ میں شامل کرنے کا اعلان نہ کردیں۔
رہنما جماعت اسلامی پاکستان کا کہنا تھا کہ قادیانی استعماری مغربی قوتوں کی ناجائز کاشت ہے، جس کا کام سراسر فساد پھیلانا ہے، قادیانی اپنے آپ کو غیرمسلم تسلیم کرلیں، انہیں آئین کے مطابق تمام بنیادی حقوق مل جائیں گے۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ پاکستان کے 25 کروڑ عوام غزہ کے مظلوم فلسطینیوں کے َساتھ ہیں، غزہ میں بارود، آگ و آہن کی بارش، وحشت اور سفاکی کے پانچ ماہ میں 30 ہزار بے گناہ فلسطینیوں کا قتلِ عام، نسل کشی انسانی تاریخ کا بڑا المیہ ہے، امریکا نے اسرائیلی سفاکیت کی غیرانسانی، شرمناک حمایت سے پوری دنیا میں اپنے خلاف کبھی نہ ختم ہونے والی نفرتیں اور مخالفت پیدا کرلی ہیں۔