واشنگٹن: امریکہ نے پاکستان میں سوشل میڈیا پر پابندیوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے، اظہار خیال کی آزادی کو برقرار رکھنے اور اپنے شہریوں کے لیے سوشل میڈیا تک فوری رسائی کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے ۔
ایک پریس بریفنگ کے دوران امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے پاکستان کے عام انتخابات 2024 کے دوران دیکھنے میں آنے والی بے ضابطگیوں کی شفاف تحقیقات کی اہمیت پر زور دیا۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ امریکا پاکستان میں مخلوط حکومت پر کوئی تبصرہ نہیں کرے گا کیونکہ سیاسی جماعتوں کے درمیان اتحاد کی تشکیل پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے۔
مزید برآں، ملر نے اظہار خیال کی آزادی کو برقرار رکھنے اور اپنے شہریوں کے لیے سوشل میڈیا تک فوری رسائی کو یقینی بنانے کی ضرورت کا اعادہ کیا۔
یہ بیان پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل-این) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے درمیان آخر کار مرکز میں حکومت بنانے پر اتفاق ہونے کے بعد سامنے آیا ہے کیونکہ دونوں جماعتوں نے کئی دنوں کے مذاکرات کے بعد ‘اقتدار کی تقسیم کے فارمولے’ پر اتفاق کیا ہے۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اسلام آباد میں زرداری ہاؤس میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ “پی پی پی اور مسلم لیگ ن نے مطلوبہ تعداد حاصل کر لی ہے اور ہم مرکز میں حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہیں۔”
بلاول بھٹو نے نشاندہی کی کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حمایت یافتہ امیدواروں اور سنی اتحاد کونسل (ایس آئی سی) مرکز میں حکومت بنانے کے لیے سادہ اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہی۔
انہوں نے کہا کہ دونوں جماعتیں مخلوط حکومت بنانے جا رہی ہیں اور مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف ایک بار پھر ملک کے وزیراعظم ہوں گے، دعا ہے کہ وہ پاکستان کے مسائل حل کرنے میں کامیاب ہوں۔