اسلام آباد: میڈیا پر سپریم کورٹ کے فیصلے کی غلط تشریح پر عدالت نے وضاحتی اعلامیہ جاری کردیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق عدالت نے جاری کردہ اعلامیہ میں کہا ہے کہ الیکٹرانک ، پرنٹ اور سوشل میڈیا پر سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کی غلط رپورٹنگ کی جارہی ہے، جس کی وجہ سے عوام میں غلط فہمیاں پیدا ہوئیں ہیں۔
عدالت کے جاری کردہ اعلامیہ میں مزید کہاکہ تاثر یہ دیا جارہاہےکہ سپریم کورٹ نے دوسری آئینی ترمیم مسلمانوں کی تعریف سے انحراف کیا ہے، غلط تاثر دیا جارہا ہےکہ مذہب کے خلاف جرائم پر مجموعہ تغیرات پاکستان کی دفعات ختم کرنے کاکہا گیا ہے۔
اعلامیہ میں مزید کہاکہ مجرم مبارک احمد عثمانی پر فوجداری ترمیمی ایکٹ 1932ء کی دفعہ 5 کا اطلاق ہوتا ہے جس کے تحت ممنوعہ کتب کی نشر و اشاعت پر زیادہ سے زیادہ 6 ماہ کی قید کی سزادی جا سکتی ہے۔ چونکہ درخواست گزار / ملزم پہلے ہی قید میں ایک سال سے زائد کا عرصہ گزار چکا تھا، اس لیے اسلامی احکام، آئینی دفعات اور قانون و انصاف کے تقاضوں کو ملحوظ رکھتے ہوئے سپریم کورٹ نے درخواست گزار ملزم کی ضمانت پر رہائی کا حکم دیا۔
اعلامیہ میں مزید کہا گیا کہ افسوس کی بات یہ ہے کہ ایسے مقدمات میں جذبات مختص ہو جاتے ہیں اور اسلامی احکام بھلا دیے جاتے ہیں، فیصلے میں قرآن مجید کی آیات اس سیاق و سباق میں دی گئی ہیں۔