فارم 45 اور 47 میں تضاد ہے تو الیکشن کمیشن اسکروٹنی کرے، پشاور ہائیکورٹ

316

پشاور: ہائی کورٹ نے حکم دیا ہے کہ انتخابی نتائج میں فارم 45 اور 47 میں تضاد ہے تو الیکشن کمیشن اس کی اسکروٹنی کرے۔

الیکشن کے  بعد نتائج کے خلاف پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدواروں  کی درخواستوں پر ہونے والی سماعت کا تحریری فیصلہ جاری کردیا گیا۔

جسٹس شکیل احمد کے تحریر کردہ 3 صفحات پر مشتمل فیصلے میں حکم دیا گیا ہے کہ آر او درخواست گزاروں کو موقع دے کر الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 95 کے مطابق نتائج مرتب کریں۔ آر اوز نے نتائج مرتب کیے ہیں تو پھر درخواست گزار مناسب فورم( الیکشن کمیشن) سے رجوع کریں۔

پشاور ہائی  کورٹ نے اپنے تفصیلی فیصلے میں مزید کہا کہ الیکشن کمیشن قانون کے مطابق درخواست گزاروں کے تحفظات کو دیکھے۔ درخواست گزاروں کے تحفظات ایک جیسے ہیں کہ فارم 45 اور 47 میں تضاد ہے۔ درخواست گزاروں کو یہ بھی شکایت ہے کہ نتائج مرتب کرتے وقت الیکشن ایکٹ کے سیکشن 92 اور 95 کی کھلی خلاف ورزی ہوئی ہے۔

فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ  الیکشن نتائج پولنگ ایجنٹس کے سامنے مرتب ہوئے یا ان کی غیر موجوگی میں، فارم 45 اور 47 میں تضاد ہے تو الیکشن کمیشن اس کو دیکھے۔  درخواست گزاروں کے پاس جو فارم 45 اور 47 اور الیکشن کمیشن کے پاس جو فارم 45 اور 47 موجود ہے الیکشن کمیشن مکمل اسکروٹنی کرے۔

عدالت نے حکم دیا ہے کہ الیکشن کمیشن قانون کے مطابق فریقین کو موقع دے اور ان کو سنے۔ الیکشن کمیشن آئین و قانون کے مطابق اس پر پھر فیصلہ کرے۔ الیکشن کمیشن آفیشل گزٹ نوٹیفکیشن جاری ہونے سے پہلے ان درخواستوں پر فیصلہ کرے۔