پشاور ہائی کورٹ نے زیر حراست ملزمان کے انٹرویوز پر پابندی عائد کردی۔
زیر حراست ملزمان کے انٹرویوز کے خلاف دائر درخواست پر سماعت جسٹس اعجاز انور اور جسٹس ایس ایم عتیق شاہ پر مشتمل پشاور ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے کی۔
دوران سماعت عدالت نے آئی جی پولیس خیبرپختونخوا سے آئندہ سماعت پر جواب طلب کرلیا۔ عدالت نے انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کے نمائندے کو بھی آئندہ سماعت پر طلب کرلیا۔
درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ پشاور۔ یوٹیوبر مختلف تھانوں میں جاکر زیرحراست ملزمان کے انٹرویوز کرتے ہیں۔ زیرحراست ملزمان کے انٹرویوز سے ٹرائل پر فرق پڑتا ہے۔
عدالت نےریمارکس دیے کہ انٹرویو میں ملزم جرم مان لیں اور پھر عدالت سے بری ہوجائے تو لوگوں کا عدالتوں پر کیا اعتماد رہے گا۔ انٹرویو میں جزا اور سزا ہوسکتا ہے تو پھر اتنا لمبا پراسس کی کیا ضرورت ہے۔
عدالت نے زیرحراست ملزمان کے انٹرویوز پر آئندہ سماعت تک پابندی لگا دی اور آئی جی پولیس سے آئندہ سماعت پر جواب طلب کرلیا۔