اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے بلوچستان اسمبلی کے حلقے پی بی 14 نصیر آباد، پی بی 44 کوئٹہ اور پنجاب اسمبلی کے حلقے پی پی 33 گجرات، پی پی 126جھنگ، پی پی 128 جھنگ کا حتمی نتیجہ جاری کرنے سے روک دیا۔
تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن میں انتخابی عذرداریوں پر سماعت ممبر سندھ نثار درانی اور ممبر بلوچستان شاہ محمد جتوئی پر مشتمل بینچ نے کی۔سماعت کے آغاز میں ممبر نثار درانی نے کہا کہ جو ہار گیا وہ جشن منا رہا ہے اور جو جیت گیا وہ دھاندلی کے الزامات لگا رہا ہے، ایسا رویہ کب تک چلے گا؟ہار اور جیت جمہوریت کا حسن ہے۔
ذرائع کے مطابق اسپیشل سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ آر اوز زیادہ تر حلقوں میں حتمی نتائج جاری کر چکے ہیں، اس موقع پر نتائج روکنے سے اگلے مراحل میں تاخیر ہو گی۔
وکیل بابر اعوان نے کہا کہ 8 فروری والا الیکشن ٹھیک کرایا گیا، 9 فروری کو جو ہوا اس کی الیکشن کمیشن سے شکایت نہیں کر رہا، الیکشن کمیشن ڈسکہ کیس میں ریٹرننگ افسران کو سخت سزائیں دے چکا ہے، صرف نتائج روکنا کافی نہیں جس آر او نے حلف کی خلاف ورزی کی اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
دوسری جانب بابر اعوان نے این اے 106 ٹوبہ ٹیک سنگھ میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا مطالبہ کر دیا۔الیکشن کمیشن نے این اے 106 ٹوبہ ٹیک سنگھ میں حتمی نتائج روکتے ہوئے آر او سے رپورٹ مانگ لی۔