کراچی: امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ کراچی کے لوگوں نے ایم کیو ایم کو بالکل مسترد کردیا ہے، مگر اس کے باوجود اسے یہاں مسلط کیا جا رہا ہے۔
ادارہ نور حق میں عام انتخابات اور اس کے نتائج کے تناظر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ نتیجے آنے شروع ہوئے لیکن فارم 45 اور 46 دینے سے روک دیا گیا۔ فارم 45 اور 46 کے نتیجوں میں بدترین طریقے سے مینڈیٹ کی توہین کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی شہر میں سب سے زیادہ ووٹ لینے والی پارٹی ہے۔پورے شہر میں جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کو ووٹ ملے ہیں۔ پی ایس91 میں محمد فاروق 23ہزار ووٹ لےکر کامیاب ہوگئے تھے۔ پی ایس91 میں ایم کیو ایم نے 5ہزار ووٹ لیے تھے۔ صرف 5 ہزار ووٹ لینے والی ایم کیو ایم کواین اے میں 88 ہزار ووٹ دے دیے گیے۔
امیر جماعت نے کہا کہ کراچی کے لوگوں نے ایم کیو ایم کو مسترد کردیا لیکن اس کو پھر سے مسلط کیا جارہا ہے۔ ایم کیو ایم کو کراچی میں 5 فیصد لوگوں نے بھی ووٹ نہیں دیا۔ ایم کیو ایم کے این اے کے خواجہ اظہار این اے کی سیٹ جیت گئے لیکن پی ایس میں جماعت اسلامی جیت گئی۔ایم کیو ایم کو نوازنے کا سلسلہ جاری ہے۔
حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ این اے 236 میں پی ٹی آئی کے امیدوار عالم گیر کو 11ہزار ووٹ دکھائے گئے اور جماعت اسلامی کے امیدوار کے 21ہزار ووٹ دکھائے گئے جب کہ فارم 45 اور 46 کے مطابق اس سے کہیں زیادہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم جیتے ہیں جو ہماری سیٹیں ہیں وہ ہمیں ملنی چاہییں۔کراچی کے عوام پر زبردستی ایم کیو ایم کو مسلط کیا جارہا ہے۔ جماعت اسلامی کے پاس فارم 45 موجود ہیں، اس کے باوجود ایم کیو ایم کو مسلط کیا جارہا ہے۔الیکشن کمیشن پوری دنیا کے سامنے تماشا بنا ہوا ہے۔
امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی عوامی مینڈیٹ کی توہین کے خلاف احتجاج اور دھرنا دے گی۔ہم عوامی مینڈیٹ کی توہین کے خلاف احتجاج کا دائرہ پورے پاکستان میں پھیلائیں گے۔ اگر اسی طرح سے بار بار مینڈیٹ پر قبضہ کیا جائے گا تو عوام کو کیا میسیج دینا چاہتے ہیں۔کراچی کے شہری پوچھ رہے ہیں کہ ہم ووٹ بھی دیتے ہیں اس کے باوجود ہرادیا جاتا ہے۔ 38 ارب روپے کا انتخاب ایسے ہی کروانا تھا تو یہ تکلف بھی کیوں کیا۔ جماعت اسلامی جائز و قانونی حقوق کے لیے آواز اٹھائیں گے۔