اہلِ کراچی نے جماعت اسلامی کو ووٹ دیے، حقیقی نتائج قبول کیے جائیں، حافظ نعیم

614
democratic

کراچی: امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ اہل کراچی نے جماعت اسلامی کو بلدیاتی انتخابات سے زیادہ ووٹ دیے ہیں، ہم جیت رہے ہیں، ہمیں جیتنے دیا جائے، حقیقی نتائج کو قبول کیا جائے۔

قومی و صوبائی اسمبلی کے انتخابات میں دھاندلی، پولیس اور رینجرز کی موجودگی میں پولنگ اسٹیشنوں پر مسلح دہشتگردوں کے قبضے، کارکنوں کو فائرنگ کرکے زخمی کرنے و دیگر سنگین بے ضابطگیوں، الیکشن کمیشن کی نااہلی کے حوالے سے ہنگامی پریس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج کراچی کے عوام نے بلدیاتی انتخابات سے بڑھ کر جماعت اسلامی کو ووٹ دیے ہیں، ہم جیت رہے ہیں ہمیں جیتنے دیا جائے، حقیقی نتائج کو قبول کیا جائے۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جماعت اسلامی کے کارکنان اور پولنگ ایجنٹ بھرپور مزاحمت اور استقامت کا مظاہرہ کررہے ہیں۔ جماعت اسلامی کے مرد و خواتین کارکنوں اور پولنگ ایجنٹس کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، نتائج جمع کیے جا رہے ہیں، امید ہے کہ جماعت اسلامی بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ مسترد شدہ لوگوں کو حکومتی و ریاستی طاقت کے ذریعے اہل کراچی پر دوبارہ مسلط کرنے کی کوشش نہ کی جائے، ہم نے پہلے ہی جن خدشات کا اظہار کیا تھا وہ درست ثابت ہورہے ہیں، ایم کیو ایم کو پہلے ہی سے بیلٹ پیپرز دے دیے گئے تھے جو بعد جعلی اور بوگس ووٹنگ کے لیے استعمال کیے جارہے ہیں۔

امیر جماعت نے کہا کہ پولیس اور رینجرز کی موجودگی میں مسلح افراد نے درجنوں پولنگ اسٹیشنوں پر قبضے کیے۔  شاہ فیصل کالونی میں فائرنگ کر کے ہمارے کارکنوں کو زخمی کیا گیا اور ناظم آباد میں بھی کارکنوں پر تشدد کیا گیا۔شاہ فیصل کالونی، ملیر، فیڈرل بی ایریا دستگیر، بلدیہ، اورنگی ٹاؤن، نیو کراچی، لانڈھی اور دیگر مقاما ت پر پولنگ اسٹیشنوں پر قبضہ کیا گیا۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے کے اہلکار اور الیکشن کمیشن کہیں موجود نہیں تھا، پولنگ ختم ہونے سے تھوڑی دیر پہلے یہ کارروائیاں کی گئیں۔میڈیا اور اینکر پرسنز سے ہماری درخواست ہے کہ اصل حقائق قوم کے سامنے لائے جائیں۔ کراچی میں الیکشن کے ساتھ کیے جانے والے کھلواڑ کو بلاخوف و خطر بیان کیا جائے۔ سب اچھا کی رپورٹ نہ دی جائے۔

انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کا آئینی، قانونی اور جمہوری حق ہے کہ الیکشن میں من پسند نتائج حاصل کرنے کی سازش کو بے نقاب کریں۔ الیکشن کمیشن بھی ہوش کے ناخن لے اور من پسند پارٹیوں اور امیدواروں کو جتوانے کی کوشش نہ کرے۔ جماعت اسلامی کے راستے میں رکاوٹیں ڈال کر جو لوگ مسترد اور ناکام لوگوں کو دوبارہ مسلط کرنے کی کوشش کررہے ہیں وہ حب الوطنی نہیں ملک و کراچی دشمنی ہے۔

انہوں نے مزیدکہا کہ آج ملک میں عام انتخابات ہوئے ہیں۔ آخر تک کنفیوژن ہے۔ اس انتخابات میں بھی پی ٹی اے اور وزارت داخلہ نے نیٹ اور موبائل بند کردیے۔ موبائل سروس بند ہونے کی وجہ سے پولنگ کا عمل مفلوج ہوکر رہ گیا۔ الیکشن کمیشن کی ایک سال سے تیاریاں ہورہی تھیں۔ کراچی میں کئی پولنگ اسٹیشن ایسے ہیں جہاں پولنگ کا عمل تاخیر سے شروع ہوا اور کئی پولنگ اسٹیشنز میں سارا دن پولنگ کا عمل ہوا ہی نہیں۔

حافظ نعیم نے کہا کہ ایم کیو ایم نے کئی جگہ باہر سے جاکر پولنگ اسٹیشن پر بیلٹ پیپر ڈالنے کی کوشش کی اور پکڑے گئے۔ ایم کیو ایم نے شہر میں ہنگامہ کیا اور نتائج پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی۔ شہر کے مختلف علاقوں میں پیپلزپارٹی نے بھی اسی طرح کا رویہ اختیار کیا۔شہر میں جماعت اسلامی کے بعد دوسرے نمبر پر پی ٹی آئی اور آزاد امیدوار ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ پوری دنیا اور ہر صحافی جانتا ہے کہ کراچی میں عوام کی آواز صرف جماعت اسلامی ہے۔ عوام میں غیر مقبول پارٹیاں نتائج پر اثر انداز کرنے کے لیے میڈیا پر دباو ڈال رہی ہیں۔ ہمارے پاس ویڈیوز میں حقائق موجود ہیں۔سوشل میڈیا میں پوری دنیا کے سامنے یہ سب کچھ کیا گیا ہے۔آئین کے آرٹیکل 220 کے تحت وزیر داخلہ بھی الیکشن کمیشن کے ماتحت ہوتا ہے۔ الیکشن کمیشن جمہوریت کو جمہوریت رہنے دے۔ مخصوص اور من پسند نتائج کے حصول تک موبائل سروس بند رکھنا جمہوریت کے منافی ہے۔عوام کے ٹیکسوں کے 48ارب روپے عام انتخابات پر خرچ ہوئے ہیں اگر یہی سب کچھ کرنا چاہتے ہیں تو یہ سب مشق کرنے کی کیا ضرورت تھی۔