نواز شریف انتخابات میں گڑبڑ کرنے کیلئے انتظامیہ پر دباؤ ڈال رہے ہیں، بلاول

350
We don't believe

اسلام آباد:  پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری نے کہا کہ نواز شریف انتخابات کے دوران گڑ بڑ کرنے کے لیے انتظامیہ پر دباؤ ڈالنے رہے ہیں

غیر ملکی نشریاتی ادارے سے خصوصی گفتگو میں بلاول زرداری نے کہا کہ مسلم لیگ(ن) سے کسی صورت اتحاد نہیں ہوسکتا، مسلم لیگ(ن)امیرالمومنین کا خواب دیکھنے والی جماعت بن چکی ہے، نگران حکومت اور انتظامیہ نواز شریف کے حق میں جانبدارہیں، ن لیگ کے ساتھ اتحاد مشکل ہے، یہ مسلم لیگ میثاق جمہوریت والی اور ووٹ کو عزت دو والی جماعت نہیں رہی بلکہ یہ آئی جے آئی والی ن لیگ ہے، سیاست میں اسٹیبلشمنٹ کا کردار کم کرنے کے لیے پہلا قدم سیاست دانوں کو اٹھانا ہوگا، سیاسی رہنما اختلافات کو سیاست تک محدود رکھیں، نہیں تو دوسروں سے بھی توقع نہ رکھیں کہ وہ اپنے دائرے میں رہ کر کام کرے۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف سمجھتے ہیں کہ کچھ ایسی سیاسی جماعتیں ہیں جنہیں جتوایا جائے تو وہ مسلم لیگ(ن)کو سپورٹ کریں گے، تو مجھے خبریں ملی ہیں کہ نواز شریف گڑبڑ کرنے کے لیے انتظامیہ پر دباؤ ڈال رہے ہیں، نگران وزیراعظم کی تقرری شہباز شریف نے راجہ ریاض کے ساتھ مل کر کی، راجہ ریاض اب مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میاں صاحب کو خبردار کرتا ہوں کہ ایسا کچھ نہیں ہونا چاہیے، امید ہے کہ نوازشریف کے دبا ؤکے باوجود نگران حکومت اور انتظامیہ ایسا کوئی قدم نہیں اٹھائے گی۔

بلاول زرداری نے کہا کہ جتنا ممکن ہو صاف اور شفاف الیکشن ہونا چاہیے، الیکشن شفافیت پرپہلے سے سوالات ہیں، چاہتے ہیں انتخابی عمل پر اس سے زیادہ تنقید نہ ہو ، جتنا ممکن ہو صاف و شفاف الیکشن کرائے جائیں، لیول پلیئنگ فیلڈ دیں تاکہ الیکشن کی ساکھ بحال ہو، تاکہ جو بھی وزارت عظمی سنبھالے ہمارا ملک مثبت سمت میں چلے، ملک میں سیاسی افہام و تفہیم چاہتے ہیں تاکہ پاکستان آگے چلے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے سندھ میں ہماری حامیوں کو گرفتار کررہی ہے، مسلم لیگ ن کی سیاسی تقسیم کو ہوا دینے کی کوشش ناکام رہے گی۔میرپورخاص میں پیپلزپارٹی کے سپورٹرز کو گرفتار کرلیا گیا ہے جنہیں 13فروری کے بعد ضمانت ملے گی، اس دوران 8فروری گزر جائے گا، سیاسی سپورٹرز کی گرفتاری کا سلسلہ فوری بند ہونا چاہیے، ماضی میں ہم نے اس سے بھی سخت اور مشکل حالات دیکھے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کوشش کررہا ہوں پیپلز پارٹی جیتے اور حکومت بنائے، باقی سیاسی جماعتوں کے ساتھ اتحاد نہیں کریں گے، اپنے منشور پر الیکشن لڑ رہے ہیں۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ 9 مئی واقعہ بالکل سیاست کے دائرے میں نہیں تھا، سیاستدانوں کو قواعد طے کرناہوں گے اور سیاست کوسیاست ہی رکھیں۔اسٹیبلمشنٹ کی سیاست میں مداخلت سے متعلق سوال کے جواب میں بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پاکستان کی جمہوریت کے ارتقا پر مزید کام کرنے کی ضرورت ہے اور اس کے لیے پہلا قدم سیاستدانوں کو اٹھانا پڑے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ سیاستدانوں کو ایک دوسرے کی عزت کرنی چاہیے اور سیاست کے دائرے میں رہ کر سیاست کرنی چاہیے، نہیں تو دوسروں سے بھی توقع نہ رکھیں کہ وہ اپنے دائرے میں رہ کر کام کرے۔ مسلم لیگ(ن) کے ساتھ اتحاد سے متعلق سوال کے جواب میں بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ میرے لیے مسلم لیگ (ن) سے اتحاد کی طرف جانا بہت مشکل ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ووٹ کو عزت دلوانے والی مسلم لیگ (ن) نہیں رہی، یہ آئی جے آئی والی اور امیرالمومنین بننے کا خواب دیکھنے والی مسلم لیگ(ن) ہے، ان کے ساتھ ہمارا چلنا بہت مشکل بن گیا ہے۔

نواز شریف کے وزیراعظم بننے کے امکان سے متعلق سوال کے جواب میں بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم کب تک یہی شکلیں بار بار دیکھتے رہیں گے، اب موقع آگیا ہے کہ ہم اس ملک کی قیادت اور دیکھ بھال ایک نئی نسل کو منتقل کردیں۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ نواز شریف اگر وزیر اعظم بنتے ہیں تو دیکھنا ہوگا کہ کس سوچ کو لے کہ چلتے ہیں، ن لیگ نفرت و تقسیم کی سیاست لے کر چل رہی ہے اگر نواز شریف کو یہ ریت چھوڑنی ہے تو نفرت کی سیاست چھوڑنا۔