کشمیر اور فلسطین میں مزاحمتی جدوجہد

604

جنت نظیر کشمیر جو 5اگست 2019 سے ایک جیل میں تبدیل ہوچکا ہے۔ بھارت کی متعصب حکومت نے بھارت کے آئین کی شق 370 اور 35اے کو منسوخ کر کے جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کر کے مظلوم کشمیریوں پر عرصہ حیات تنگ کر دیا ہے۔ کشمیر میں بھارت کی جانب سے انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزی کی جارہی ہے اور بھارت نے مسلمانوں سمیت دیگر اقلیتوں پر زمین تنگ کر دی ہے۔ بھارت کے توسیع پسندانہ عزائم نے خطے میں ایک آگ سی لگائی ہوئی ہے۔ کشمیر کی خصوصی حیثیت پر حملے کے بعد بھارت خوف کا شکار ہے اور دنیا کی توجہ ہٹانے کے لیے جھوٹے پروپیگنڈے کا سہارا لے کر کشمیری مسلمانوں کو بدنام کر رہا ہے۔ جب سے بھارت نے کشمیر کی خصوصی شناخت پر حملہ کیا ہے اسے بھارت میں آباد تمام ہی اقلیتوں کے غصے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ قوانین میں تبدیلی کے نام پر آبادی اور جغرافیہ پر اثر انداز ہونے والے فیصلوں نے بھارت کا نام ونہاد جمہوری چہرہ پوری دنیا کے سامنے بے نقاب کر کے رکھ دیا ہے۔ مقبوضہ وادی کی مزاحمتی تحریک اور مسلمان قیادت کو جیلوں میں بند کر دیا گیا ہے۔ قائد حریت کشمیر سید علی گیلانی پیرانہ سالی کے باوجود بھارت کی قید میں انتقال کر گئے اور پوری حریت قیادت جیل میں برسوں سے قید ہے۔ اقوام متحدہ اور حکومت پاکستان کی جانب سے زبانی کلامی ردعمل کے سوا کوئی اور ردعمل نہیں آسکا۔ جس کی وجہ سے کشمیریوں کو بڑی مایوسی کا سامنا کرنا۔

کشمیر پر بھارت کے غاصبانہ قبضے کے خلاف پاکستان روز اوّل ہی سے عالمی عدالت میں اپنا مقدمہ لیکر پہنچا لیکن اقوام متحدہ کا رویہ پہلے ہی دن سے منافقانہ رہا ہے۔ مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حل کیا جا سکتا تھا لیکن بھارت کے ساتھ نرم رویہ اختیار کیا گیا اور اسے کھلی چھوٹ دی گئی جس کے نتیجے میں بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی دھجیاں اڑا کر رکھ دی۔ بھارت اپنے اندورنی حالات اور مسائل پر پردہ ڈالنے کے لیے کنٹرول لائن کے قریب حریت پسندوں کے ٹھکانوں کا واویلا کرتا رہا، کبھی وہ داعش اور کبھی القاعدہ کی کشمیر آمد کے جھوٹے افسانے گھڑتا رہا اور کبھی شامی گوریلوں کی کشمیر منتقلی کی بات کرتا رہا جو کہ سفید جھوٹ ثابت ہوا۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے قید خانہ بنائے جانے پر بھارت ساری دنیا کے سامنے آج ذلیل ورسوا ہو رہا ہے۔ کشمیر کی تحریک آزادی کشمیر روز بروز اور زیادہ مضبوط ہوتی جا رہی ہے۔ نوجوان برہان وانی کی شہادت نے تحریک آزادی کشمیر میں ایک نئی روح پھونکی اور مقبوضہ وادی کی گلی گلی میں آزادی کے نعروں کی گونج ہے۔ بھارت تمام تر ظلم جبر کے باوجود کشمیریو ں سے جذبہ آزادی کو ختم نہیں کراسکا۔

2014 سے نریندر مودی بھارت کے وزیراعظم منتخب ہوئے ہیں۔ وہ مسلمانوں کے ساتھ دشمنی کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔ ان کے دور میں انتہا پسند ہندوتنظیموں کو کھلی چھوٹ دی گئی اور ملک بھر میں اقلیتوںکو ظلم کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ہندو تنظیمیں زبردستی مسلمانوں اور عیسائیوں کو مذہب تبدیل کرنے پر مجبور کر رہی ہیں اور انہیں اور ان کے اہل خانہ کو بدترین تشدد کا نشانہ بھی بنایا جا رہا ہے اور ان پر ظلم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں۔ ایسے حالات میں بھارت اقلیتوں کے لیے ایک جہنم سے بھی بدتر ملک بن چکا ہے۔ ایودھیا میں بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر کی گئی اور اب اس کا باقاعدہ افتتاح کر کے وہاں پوجا پاٹ بھی شروع ہوگئی ہے۔ جس سے بھارت کی اسلام دشمن پالیساں پوری دنیا کے سامنے کھل کر سامنے آگئی ہیں۔ ایسے میں عالمی اداروں نے اگر بھارت کے بڑھتے ہوئے قدموں کو نہ روکا اور اسے لگام نہ دی تو دنیا کو ہولناک جنگ سے کوئی نہیں بچا سکے گا۔

جنوبی ایشیا میں مسئلہ کشمیر ایک ایسے آتش فشاں کی مانند ہے اگر یہ پھٹ گیا تو ناصرف جنوبی ایشیا میں تباہی وبربادی ہوگی بلکہ یہ تباہی پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے۔ کشمیری مسلمان اس وقت بالکل فلسطینیوں کی طرح سوچ رہے ہیں روز روز مرنے کے بجائے وہ ایک بار ہی حماس کی طرح کلمہ حق بلند کرتے ہوئے اور اپنے جذبہ ایمانی سے بھارتی فورسز سے ٹکرانا چاہتے ہیں۔ بھارتی حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی نے آئین کی شق 370 ختم کر کے ریاست جموں وکشمیر کو نیم خود مختار ریاستی حیثیت ختم کر دی۔ آئین کی آرٹیکل 370کے خاتمے کے ساتھ A.35شق بھی خود بخود ختم ہوگئی جس کا بھارت کے ہندوئوں نے بھرپور فائدہ اٹھایا اور اسرائیل کی طرح فلسطین میں آبادی کاری کیے جانے کا طریقہ اختیار کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کی زمینوں کو خریدا جا رہا ہے اور ہندوئوں کی آباد کاری کی جارہی ہے۔ بھارت کے بدترین مظالم اور پاکستان کی جانب سے غیر سنجیدہ رویے اختیار کرنے کے باوجود کشمیریوں کے دل آج بھی پاکستانیوں کے ساتھ ہی دھڑکتے ہیں اور آزادی کے سورج کی تمنا لیے وہ اس صبح کے انتظار میں ہیں جب سبز ہلالی پرچم کشمیر کے ہر گھر میں لہرائے گا۔ بھارت تمام تر مظالم اور ظلم کے باوجود کشمیریوںکے سامنے بے بس اور تھک چکا ہے۔ ناگا لینڈ، خالصتان سمیت دیگر علاقوں میں آزادی کی تحریکیں اور زیادہ مضبوط ہورہی ہیں اور بھارت ٹکرے ٹکرے ہونے جا رہا ہے۔ حماس کے مجاہدوں نے کشمیر کے مسلمانوں کو ایک نیا جوش اور ولولہ فراہم کیا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں آزادی کے متوالے شوق شہادت اور جذبہ جہاد سے سرشار اپنا سب کچھ کشمیر کی آزادی کے لیے قربان کرنے کے لیے تیار بیٹھے ہیں۔ ان کی نظریں پاکستان کی جانب لگی ہوئی ہیں اور انہیں امید اور یقین ہے کہ ان کی قربانی ضرور رنگ لائے گی بابری مسجد کا بدلہ کشمیر کی آزادی سے لیا جائیگا انہیں کامل یقین ہے کہ جلد وہ دن ضرور آئے گا جب ان کی تحریک کامیاب ہوگی اور کشمیر آزاد ہوگا۔