کراچی پاکستان کا سب سے بڑا شہر اور ملک کی معاشی شہہ رگ ہے۔ اس شہر کی آبادی ساڑھے تین کروڑ سے زیادہ ہے۔ کراچی کے عوام کو اس بات کا ادراک ہونا چاہیے کہ ان کا شہر ملک کے لیے کس حد تک اہم ہے، اور انہیں اپنے ووٹ کا استعمال سوچ سمجھ کر کرنا چاہیے۔ کراچی کے عوام اس وقت انتخابات کے لیے تیاری کررہے ہیں۔ یہ انتخابات شہر کے مستقبل کے لیے انتہائی اہم ہیں کیونکہ ان میں منتخب ہونے والے نمائندے شہر کے مسائل کو حل کرنے اور اسے ایک بہتر شہر بنانے کے ذمہ دار ہوں گے۔ کراچی کے عوام کو اس بات کا اچھی طرح سے ادراک ہے کہ ان کا ووٹ بہت قیمتی ہے اور وہ اسے کسی ایسے شخص کو نہیں دینا چاہتے جو ان کے حقوق کے لیے نہیں لڑے گا۔ امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ اہل ِ کراچی 8 فروری کو جماعت اسلامی کو بلدیاتی انتخابات سے زیادہ بھاری مینڈیٹ دے کر وڈیروں و جاگیرداروں، میئر کے انتخاب پر قبضہ کرنے اور عوام کے مینڈیٹ کو فروخت کرنے والوں سے بدلہ لیں گے۔ انہوں نے درست کہا کہ ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی انتخابات سے قبل ہمیشہ ایک دوسرے سے لڑتی ہیں اور بعد میں حکومت بنا کر مل بانٹ کر لوٹ مار کرتی ہیں۔ جماعت اسلامی کراچی کے عوام کے ووٹ کی طاقت سے کراچی کا مقدمہ لڑے گی۔ اہل ِ کراچی کو حقوق دیے بغیر اب کوئی صوبائی اور وفاقی حکومت نہیں چل سکے گی۔ کراچی کے نوجوان سرکاری نوکریوں اور تعلیم سے محروم ہیں، شہر میں پبلک ٹرانسپورٹ کا بْرا حال ہے، کراچی کی مائیں، بہنیں، بیٹیاں چنگ چی رکشوں میں تکلیف دہ سفر کرنے پر مجبور ہیں۔ عوام گیس، بجلی، پانی سمیت دیگر مسائل سے دوچار ہیں۔ انٹر سالِ اوّل میں کراچی کے ہزاروں طلبہ و طالبات کو فیل کرکے ان کی تعلیمی نسل کْشی کی جارہی ہے۔ اندرون سندھ وڈیرے و جاگیردار اپنے امیدواروں کو ووٹ نہ دینے پر پانی بند کرنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔ دیہی اور شہری وڈیرے مل کر عوام کا استحصال کررہے ہیں۔ کے الیکٹرک مافیا کو مضبوط کیا جارہا ہے۔ اس انتخاب کے بارے میں حافظ نعیم نے ایک اہم بات یہ کی ہے کہ پی ٹی آئی کے امیدواروں نے بلے کے نشان پر کامیاب ہوکر مینڈیٹ کی قدر نہیں کی اور میئر کے جعلی انتخاب میں ان کے لوگ ووٹ ڈالنے نہیں آئے، اب آزاد لڑ کر پی ٹی آئی کے لوگ انتخابات میں کیا کریں گے؟ ابھی سے انسانی منڈیوں اور ہارس ٹریڈنگ کی باتیں ہورہی ہیں اور بلاول کہہ رہے ہیں کہ انتخابات کے بعد زرداری فعال ہوجائیں گے، اس لیے کراچی کے عوام کو سمجھنا چاہیے کہ جماعت اسلامی کے سوا کسی بھی پارٹی کو دیا جانے والا ووٹ وڈیروں اور جاگیرداروں کے پاس ہی جائے گا اور کراچی کے عوام کے ہاتھ کچھ نہیں آئے گا۔ اس لیے عوام آزمائے ہوئوں کو پھر سے آزمانے کے بجائے صرف اور صرف ترازو کے نشان پر مہر لگائیں۔ اس لیے ضرورت اس امر کی ہے کہ کراچی کے عوام کو اپنے ووٹ کا استعمال سوچ سمجھ کر کرنا چاہیے۔ انہیں ایسے لوگوں کو ووٹ دینا چاہیے جو ایمان دار، اہل اور کراچی کے مسائل کو حل کرنے کے لیے پْرعزم ہوں۔