لاہور: مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ میں نے جیلیں کاٹیں، نیب کے عقوبت خانے میں گیا، اگراسٹیبلشمنٹ کے قریب ہوتا تو یہ نہ ہوتا۔
شہبازشریف کا کہنا تھا کہ پاکستان انتخابات کے فائنل مرحلے میں داخل ہوچکا ہے، 8 فروری کو عوام ووٹ کے ذریعےاپنی تقدیر کا فیصلہ کریں گے۔یہ بات انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
ان کا کہنا تھاکہ پاکستان کو سیاسی، معاشی اور خارجی چیلنجز کا سامنا ہے، ہمیں اس بات کا احساس ہے کہ پاکستان کو جس مقصد کیلئے بنایا گیا وہ پورا نہیں ہوسکا، پاکستانی قوم میں بے پناہ پوٹینشل ہے، حالات درست سمت میں ہوں تو شبانہ روز محنت کرکے چیلنجز پر قابو پاسکتے ہیں ۔
سابق وزیر اعظم کاکہنا تھا کہ چین پاکستان کے 2 سال بعد آزاد ہوا لیکن آج وہ کہاں پہنچ چکا ہے، 70 کی دہائی میں ہمارے اعشاریے چین سے بہتر تھے، ایسا کیا ہوا کہ آج وہ قومیں ہم سے اتنی آگے نکل گئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ماضی سے سبق سیکھنے کی ضرورت ہے، اپنے ذاتی مفادات اور اختلافات سے بالاترہوکر آگے بڑھنے میں ہی کامیابی ہے، 2018 میں آرٹی ایس کو سوچے سمجھے پلان کے تحت بٹھایاگیا ، آر ٹی ایس بٹھانے کے باوجود ہم جیت چکے تھے۔
شہبازشریف نے مزید کہا کہ نواز شریف نے 40 سال کی سیاست میں بہت سے اتار چڑھاؤ دیکھے، میرے پورے خاندان نے صبر کے ساتھ تمام مشکلات برداشت کیں، اگر پاکستان دیوالیہ ہوجاتا تو آج ہم بدترین مشکلات کا شکار ہوتے، گزشتہ حکومت نے ملکی مفادات کے برعکس آئی ایم ایف کا معاہدہ ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا، کراچی میں گرین لائن منصوبہ نواز شریف کا تحفہ ہے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ پی ڈی ایم میں جانے سے ہماری مقبولیت کم نہیں ہوئی، پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کیلئے ہماری کوششوں کی وجہ سے مقبولیت کم ہوئی، ہم نے اپنی سیاست کو داؤ پر لگا کر پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچایا۔
ان کاکہنا تھا کہ نواز شریف کی لیڈرشپ میں آج ن لیگ کی مقبولیت پھر بڑھ رہی ہے، عوام کو یقین ہے کہ نواز شریف قوم کی تقدیر بدلیں گے۔