توشہ خانہ کیس: عمران خان اور بشریٰ بی بی کو 14، 14 سال قید

355

 توشہ خانہ کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو 14، 14 سال قید کی سزا سنا دی گئی۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کو توشہ خانہ کیس میں سزا سنائی۔

دوران سماعت جج محمد بشیر نے عمران خان سے سوال کیا آپ نے اپنا 342 کا بیان جمع کرایا ہے؟

جس پر بانی پی ٹی آئی نے کہا میں نے بیان تیار کر لیا ہے، بشریٰ بی بی اور میرے وکلا آئیں گے تو بیان جمع کراؤں گا۔

جج  نے کہا کہ آپ اپنا بیان عدالت میں جمع کرائیں ہم نے کارروائی آگے بڑھانی ہے، بانی پی ٹی آئی نے جج سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا آپ کو اتنی جلدی کیوں ہے؟ میرے ساتھ دھوکا ہوا ہے، مجھے تو صرف حاضری کیلئے بلایا گیا تھا، اس کے بعد بانی پی ٹی آئی غصے سے کمرہ عدالت سے چلے گئے۔

بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ مجھے تھوڑا وقت دیں، میرے وکلا آ رہے ہیں تاہم جج محمد بشیر نے بانی پی ٹی آئی کو وقت دینے سے انکار کر دیا۔

بعد ازاں جج نے جیل سپرنٹنڈنٹ کے ذریعے عمران خان کو پیغام بھیجا کہ آپ کمرہ عدالت آئیں ہم نے اپنی کارروائی مکمل کرنی ہے لیکن بانی پی ٹی آئی نے انکار کر دیا جس کے بعد احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے توشہ خانہ کیس کا مختصر فیصلہ سنا دیا۔

عدالت میں بار بار پکارے جانے پر عمران خان کمرہ عدالت میں آئے تو جج محمد بشیر نے توشہ خانہ کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو 14، 14 سال قید با مشقت کی سز اسناتے ہوئے ایک ارب 57 کروڑ 40لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کر دیا اور بانی پی ٹی آئی کو 10 سال کے لیے نااہل بھی قرار دے دیا۔

توشہ خانہ کیس میں بانی پی ٹی آئی پر 78 کروڑ 70 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد ہوا ہے جبکہ بشریٰ بی بی پربھی 78 کروڑ 70 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا  گیا ہے۔ فیصلے کے بعد بشریٰ بی بی گرفتاری دینے کے لیے خود اڈیالہ جیل پہنچیں جہاں انہیں گرفتار کرلیا گیا۔ بشریٰ بی بی اور بانی پی ٹی آئی کو الگ الگ سیلز میں رکھا جائے گا۔