کراچی: امیرجماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ پاکستان کا مسئلہ وسائل کی کمی نہیں بلکہ اہل اور دیانت دار قیادت کی کمی ہے۔
ایف پی سی سی آئی کی دعوت پر فیڈریشن ہاؤس کراچی میں صنعتکاروں سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اللہ تعالیٰ نے بے شمار وسائل سے مالامال کیا ہے،ملک میں مسئلہ وسائل کی کمی کا نہیں،اہل ود یانت دار قیادت کی کمی کا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گڈ گورننس،فنڈز کے درست استعمال،کرپشن کے خاتمے اور مشاورت کے ساتھ ملک کا نظام چلایا جائے تو حالات بہتر ہوسکتے ہیں اور ملک کو بیرونی قرضوں سے نجات حاصل کر کے خود کفیل کیا جاسکتا ہے۔
امیر جماعت نے کہا کہ جماعت اسلامی نے مسلسل اپنے منشور پر کام کیا ہے، جماعت اسلامی کے پاس 12سو پی ایچ ڈی اسکالرز موجود ہیں، ماہرین معاشیات، ماہرین صنعت، صحت، تعلیم،ماہرین آبی ذخائر ووسائل، ماہرین زراعت موجود ہیں، جماعت اسلامی واحد جماعت ہے جس نے انقلابی منشور قوم کے سامنے سب سے پہلے پیش کیا،جماعت اسلامی کے پاس معیاری تعلیم،مفت صحت کی سہولیات، دریاؤں کے پانی کو محفوظ کرنے،امن قائم کرنے کا مکمل منصوبہ موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ خارجہ پالیسی میں ہم نے طے کیا ہے کہ سب سے پہلے پاکستان، افغان اور ایران کو ایک میز پر اکٹھا کر کے بات کریں گے،ترقی و خوشحالی کے لیے خطے میں امن لانا ہوگا، ہم ملک میں زہریلی سیاست کو ختم کرنے کے لیے مسلم لیگ ن، پیپلزپارٹی، پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ کو ایک میز پر بٹھاکرملک و قوم کے مفاد میں بات کریں گے ملک کو ترقی دینے کے لیے ایک دوسرے کا گریبان پکڑنے کے بجائے ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا۔
سراج الحق کا کہنا تھا کہ ہمیں مہنگائی،بے روزگاری کے خلاف لڑنا ہے اور ہمیں اس دشمن کے خلاف لڑنا ہے جو پاکستان پر حملے کرنے کی سازشیں کررہے ہیں۔
اس موقع پر امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن، امیدوار این اے 248بابر خان،این اے 237عرفان احمد، پی ایس 109ذکر محنتی، پی ایس 110سفیان دلاور،سیکرٹری اطلاعات زاہد عسکری ودیگربھی موجود تھے۔
قبل ازیں فیڈریشن کے قائم مقام صدر ثاقب فیاض نے خیر مقدمی کلمات ادا کرتے ہوئے کہاکہ ہم سراج الحق کی آمد پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں،ہم چاہتے ہیں کہ وہ ملک میں صنعت اور صنعت کاروں کے کے حوالے سے جماعت اسلامی کے منشور کے بارے میں بتائیں۔
اس موقع پر سراج الحق سے صنعت کاروں نے مختلف سوالات کیے جن میں بیرون کراچی آن لائن سوالات بھی شامل تھے۔سراج الحق نے سوالات کے تسلی بخش جوابات دیے۔شرکا نے تالیاں بجا کر ان کا خیر مقدم کیا۔
حافظ نعیم الرحمن نے بھی اس موقع پر خطاب کیا اور فیڈریشن کی جانب سے مدعوکرنے پر ان کا شکریہ ادا کیا اور جماعت اسلامی کی جانب سے قومی وصوبائی اسمبلی کے نامزد صنعت کار امیدواران کا تعارف بھی کروایا۔
سراج الحق نے مزیدکہاکہ اس وقت ملک میں 14ہزار ارب روپے بجٹ ہے، میں نے وزیرخزانہ سے پوچھا کہ جب 7572ارب روپے سود اور قرض میں ادا کریں گے تو پھر کیا کریں گے انہوں نے بتایا کہ مزید قرضہ لیں گے،بدقسمتی سے معیشت کے ماہرین آئی ایم ایف کے مطابق فیصلے کرتے ہیں اورآج پاکستان 25ارب ہزار ڈالر کا مقروض ہوگیا ہے۔
سراج الحق نے 2002میں کے پی کے حکومت میں بطور صوبائی وزیر خزانہ اپنے تجربے کاذکر کرتے ہوئے کہاکہ ہم نے اپنے صوبے کو قرض فری صوبہ بنایا جس پر ورلڈ بینک کی سفارش پر وفاقی حکومت کی جانب سے ہمیں 1.4 ارب روپے بطورانعام دیے۔
انہوں نے مزیدکہاکہ سندھ کی زمین 79فیصد قابل کاشت ہے جس میں سے صرف 22فیصد زمین زیر استعمال ہے اس کے باوجود پاکستان گنا کاشت کرنے پر دنیا کا آٹھواں بڑا ملک ہے جب کہ چاول کی کاشت میں ساتویں نمبر پر ہے اور اس سے بڑی نعمت ہمارے پاس اللہ کے دین کا نظام ہے، اگر پاکستان میں دینی نظام قائم ہوگا تو خود بخود مسائل حل ہوتے جائیں گے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ پاکستان میں مادی وسائل کے انبار اور دینی قیادت کے باوجود پاکستان میں غربت موجود ہے،جس کے ذمہ دار عوام خود ہیں،ورلڈ بینک کے مطابق پاکستان کی شرح ترقی 0.3فیصد ہے اس کی سب سے بڑی وجہ 17.7ارب ڈالر ہر سال ملک کے اشرافیہ کھاجاتے ہیں۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ ہمیں اپنے بچوں کو پڑھانا اور ان کے مستقبل کو سنوارنا ہے، پاکستان میں 2کروڑ 80لاکھ بچے تعلیم حاصل کرنے سے قاصر ہیں،باوجود اس کے کہ ایک ہزار چار سو ارب روپے کا بجٹ صرف تعلیم کے لیے مختص کیا جاتا ہے،اسی طرح صحت کے بجٹ میں 1ہزار 2سو ارب روپے مختص کیے جاتے ہیں اس کے باوجود پاکستان کے عوام معاشی بدحالی کے نتیجے میں ڈپریشن کا شکار ہیں۔
انہوں نے مزیدکہاکہ جماعت اسلامی اقتدار میں آئے گی تو سب سے پہلے میں خود کو احتساب کے لیے بطور نمونہ پیش کروں گا، وی آئی پی پروٹوکول کا خاتمہ کیا جائے گا، صنعتی اداروں کو ترقی دی جائے گی،صنعتی ترقی کے لیے پانی،بجلی اور گیس کی اشد ضرورت ہے، بد قسمتی سے آئی پیپز سے معاہدے کے نتیجے میں ہم بجلی کی پیداوار میں خود کفیل نہیں ہیں۔
سراج الحق نے کہا کہ ہم وعدہ کرتے ہیں کہ اقتدار میں آنے کے بعد آئی پیپز سے معاہدے ختم کرنے کے لیے حکومتی سطح پر اقدامات کیے جائیں گے اور قوم کے ہاتھوں کی زنجیروں کو توڑیں گے۔سودی نظام کا خاتمہ کر کے زکوٰۃ اور عشر کا نظام نافذ کریں گے، پیٹرول اور گیس دوسرے ممالک سے منگوانے کے بجائے پڑوسی ملک ایران سے ہی منگوائیں گے۔پاکستان میں اس وقت 5ہزار ارب روپے سالانہ کرپشن ہوتی ہے، ہم اس کرپشن کو روک کر انہی پیسوں کو تعلیم،صحت اور ٹرانسپورٹ کے لیے خرچ کریں گے تو پاکستان ضرورترقی کرے گا۔