ننکانہ صاحب: مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے کہا ہے کہ میں امپورٹڈ وزیراعظم ہوں اور نہ ہی وعدہ کرکے یو ٹرن لینے والا ہوں۔
عام انتخابات کے حوالے سے انتخابی جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ میں امپورٹڈ نہیں بلکہ مقامی وزیراعظم تھا اور وہ ناکام وزیراعظم تھا۔ میں وہ وزیراعظإ نہیں جو وعدہ کرکے بھول جائے اور یوٹرن پر یو ٹرن لیتا رہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ننکانہ صاحب کو ماڈل سٹی بنائیں گے۔ہمارے مخالفین اور ملک دشمنوں کو ملکی ترقی اچھی نہیں لگی، اس لیے ہمیں 2017ء میں نکال دیا گیا۔میری ہمت نہیں ٹوتی آج بھی ہمت جوان ہے۔کیا ملک کو ایٹمی طاقت بنانے والوں کو کوئی جیل میں ڈالتا ہے ؟۔
نوازشریف نے کہا کہ آج موٹر وے سکھر سے یہاں تک پہنچ چکی ہوتی مگر ملک دشمنوں نے موقع نہیں دیا اور ہماری حکومت کا سازش کے ذریعے خاتمہ کردیا، لوگ سوچ جواب دیں اٹھارہ اٹھارہ گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کس نے ختم کی؟ کس کے دور میں چینی 50 روپے کلو تھی؟ سبزیاں، دالیں، آٹا اور گیس کس کے دور میں سستے تھے؟ ن لیگ کے دور میں۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ گوادر ائرپورٹ ، بندرگاہ، کراچی میں امن، ملک میں موٹرویز کا جال، گرین، ریڈ اورنج لائن بسیں اور ٹرینیں چلانے کے جرم میں ہمارے ہاتھوں میں ہتھکڑیاں پہنادی گئیں۔مجھ سے کیا دشمنی تھی؟ یہی دشمنی تھی کام کرنا۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ جب نواز شریف چلا گیا تو روٹی 4روپے سے 20 روپے پر آگئی۔چینی 50 سے 150 پر آگئی۔ ڈالر 104 سے 275 روپے پر آگیا۔ یہ سب کچھ کیوں ہوا؟ میں کوئی امپورٹڈ وزیراعظم نہیں تھا مقامی وزیراعظم تھا اور وہ ناکام وزیراعظم تھا۔
جلسے میں نواز شریف نے ننکانہ صاحب کے عوام کو اسپتال، تعلیم اور بنیادی سہولتوں کی فراہمی کی یقین دہانیاں کرائیں اور کہا کہ یہاں اسپتال اور سڑکیں بنائیں گے، یہاں گرلز اینڈ بوائز کے لیے ڈگری کالج بنائیں گے اور سید والا کو ماڈل سٹی کا درجہ دیا جائے گا۔ بچوں کے لیے اسٹیٹ آف دی آرٹ کرکٹ اسٹیڈیم بناکردیں گے، اس شہر کو ماڈل سٹی بنائیں گے۔