وطن عزیز میں الیکشن کے انعقاد کا وقت قریب سے قریب تر آتا جا رہا ہے مگر اس مرتبہ الیکشن کمیشن کا کردار روزبروز متنازع بنتا جا رہا ہے پاکستان چونکہ ایک جمہوری ملک ہے جس میں لوگ قیام حکومت کے لیے ووٹ کے ذریعے اپنے پسندیدہ نمائندے منتخب کرتے ہیں اس لیے انتخابات بھی بڑی اہمیت کے حامل ہیں ان کے ذریعے ملکی عوام کو قائدین کے چناؤ میں مدد ملتی اور یہ قیادت میں تبدیلی سیاسی معاملات میں حصہ لینے اور خود کو باخبر رکھنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں اس کے لیے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی ذمے داری ہے کہ وہ آزادانہ، منصفانہ، غیرجانبدارانہ شفاف الیکشن کے انعقاد کو یقینی بنائے۔ جمہوری معاشرے کا قیام اور استحکام ودوام ووٹروں کے ذریعے ہی تشکیل پاتا ہے ووٹرز اگر دیانتدار، عوام کے مسائل ومشکلات سے آگاہ محب وطن نمائندے منتخب کریں گے تو معاشی ترقی کی راہ پر گامزن ہو گا ملک میں امن وامان قائم ہو گا۔ شو مئی قسمت اس مرتبہ انتخابات کے بارے میں الیکشن کمیشن کا کردار بہت زیادہ متنازع بنتا جا رہا ہے ایک مخصوص جماعت کے ساتھ ظلم وستم کا یہ عالم ہے کہ ان کو کاغذات نامزدگی جمع کرانے سے روکنے کے لیے ان کو گرفتار کیا گیا کاغذاتِ ان کے ہاتھوں سے لیکر پھاڑ دیے گئے۔ جو بچے ان کو اعتراض لگا کر نااہل قرار دے دیا گیا جو ان مراحل سے گزر کر آگے بڑھ گئے ان کو مضحکہ خیز انتخابی نشان الاٹ کیے گئے اس جماعت انتخابی نشان واپس لے لیا گیا جبکہ دیگر جماعتوں کے ساتھ ایسا سلوک نہیں کیا گیا الیکشن کمیشن کے اس جانبدارانہ کردار سے ریاست کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا عالمی سطح پر سوشل میڈیا کے ذریعے ملک کو بدنام کرنے میں مخالفین نے کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی۔ صفحہ اّول کے عالمی سوشل میڈیا ایکٹوسٹ اس حوالے سے افواج پاکستان کے خلاف بھی اپنے بغض باطن کا اظہار کررہے ہیں۔
عام حالات میں الیکشن کے انعقاد سے جمہوریت مستحکم ہوتی ہے ملکی معیشت ترقی کی راہ پر گامزن ہوتی ہے ملک کا دفاع بھی مضبوط ہوتا ہے۔ دنیا میں ملک کی نیک نامی میں اضافہ ہوتا ہے مگر حالیہ انتخابات سے قبل ہی ان کو متنازع اور جانبدارانہ قرار دیا جا رہا ہے۔ اس پر مستزاد یہ کہ جمہوریت کی دعوے دار اور جمہوری اقدار کو پروان چڑھانے کی دعوے دار بڑی جماعتیں ایک جماعت سے بلے کا انتخابی نشان چھن جانے پر خوشیاں منانے میں مصروف ہیں حالانکہ جمہوریت کا تقاضا تو یہ ہے وہ انصاف کے لیے آواز بلند کرتیں صرف جماعت اسلامی نے اس سلسلے میں آواز بلند کرنے کا حق ادا کیا یہ ایک ایسی جماعت ہے جو امیدواروں کا انتخاب میرٹ اجلے کردار دیانتداری جیسے اوصاف پر کرتی ہے اور اس کے جو نمائندے منتخب ہوتے ہیں وہ کرپشن دھونس دھاندلی اور اقربا پروری جیسی برائیوں سے پاک رہتے ہیں۔ آج پاکستان جن معاشی تباہی کے سمندر میں غرق ہوتا جارہا اور قرضوں کے بوجھ تلے دبتا جارہا ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ بڑی سیاسی جماعتیں ان مشکلات کو حل کرنے اور بیرونی قرضوں کو اتارنے عوام کو ریلیف دینے جیسے اہم ایشوز کو اپنے انتخابی منشور کا حصہ بناتیں۔ مگر ہم میڈیا پر یہ شور سنتے ہیں کہ آٹھ فروری کو صرف شیر دھاڑے گا سوال یہ ہے اگر پاکستان کے جنگلات میں پائے جانے والے تمام شیر اس دن دھاڑنے لگ جائیں جو ناممکن ہے پھر بھی ان کے دھاڑنے سے عوام کو کیا ریلیف ملے گا۔ اسی ایک اور پارٹی کے رہنما ہر تقریر میں اعلان کر رہے ہیں اس روز صرف تیر چلے گا اگر تیر بھی چلیں تو ملک میں کیا ترقی ہوگی۔ دنیا کے مختلف ممالک میں سیاسی جماعتیں الیکشن کے دوران عوامی فلاح و بہبود کا ایجنڈا لیکر آتی اور اس پر عمل کا طریقہ کار عوام کے سامنے پیش کرتی ہیں۔
ماضی میں متعدد بار حکمرانی کا مزہ چکھنے والی جماعتوں نے اپنے اپنے دورِ اقتدار میں صرف ملکی قرضوں میں اضافہ کیا اور آئی ایم ایف کے سامنے بھیک مانگنے کے لیے کشکول لیکر کھڑی ہوئیں اب عوام کے لیے یہ موقع ہے کہ وہ ایسے امیدواروں کو کامیاب بنانے کے لیے کردار ادا کریں جو ان کے درمیان رہتے ہیں ان کے دکھ درد میں شریک ہوتے ہیں اور قناعت کی زندگی اختیار کر کے ملکی دولت عوامی فلاح و بہبود وملکی تعمیر وترقی پر خرچ کرنے والے ہوں میڈیا کے ارباب بسط وکشاد سے بھی درخواست ہے کہ وہ ذاتی پسند وناپسند یا چمک سے متاثر ومستفید ہو کر کسی کی تعریف وتوصیف کرنے کے بجائے محب وطن عوام دوست وخدمت کے جذبے سے سرشار امیدواروں کے لیے قلم و قرطاس کو وقف کردیں اب وقت آگیا ہے ملک کی تمام بنیادی اکائیاں ملکر جمہوریت کو مستحکم کرنے اور عدلیہ والیکشن کمیشن کے کردار کو غیر جانبدار بنانے کے لیے بھر پور آواز اٹھائیں اور اس راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کریں چاہے ان کو مشکلات برداشت کرنی پڑیں۔ تندی ٔ اے باد مخالف سے نہ گھبرا اے عقاب۔ یہ تو چلتی ہے تجھے اونچا اْڑانے کے لیے۔