…!دولت کے پجاریوں کے لیے پیش کش

776

القسام بریگیڈ کے کمانڈر اور اسرائیل کی گردن دبوچنے اور اُس کے ناقابل تسخیر ہونے کے پرخچے اڑانے اور اس کی سپاہ کو دھول چٹانے والے مرد مومن فلسطین کی اسلامی جہادی تحریک مزاحمت حماس کے سیاسی شعبہ کے نائب صدر الشیخ صالح العاروری، اسرائیل کے بزدلانہ حملے میں شوق شہادت کی تکمیل فرما کر جنت الفردوس مکیں ہوگئے۔ انہوں نے حج کے موقع پر اپنے رفقائِ گرامی کو فرمایا کہ میں آنے والے ماہ رمضان کو دیکھ نہ پائوں گا میری ایک سے زائد تصاویر بنالو، مومنانہ بصیرت سے دیکھنے والے کی یہ بات ربّ کے حضور قبول ہوئی اور ماہ رمضان کی آمد سے دو ڈھائی ماہ قبل اللہ نے خوشنودی ربّ کی اس خواہش کو قبول فرمایا اور ان کی شہادت کو مقبول عام بنایا۔ یہ ربّ کی عطا ہے اور ابدی زندگی کا اعزاز ہے، یہ بلند رتبہ جس کو ملا اس کو ملا، تمنا تو ہر اک مسلم دل میں کرتا ہے، آپ سنت یوسفؑ کی صورت اسرائیلی جیل میں رہے یہ قید و بند آپ کے عزائم کو ڈگمگا نہ سکی۔ 2015 میں عالمی دہشت گرد امریکا نے آپ کو بین الاقوامی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرکے 2018ء میں آپ کے متعلق معلومات پر 5 ملین ڈالر کا انعام رکھا تو منافق کتے آپ کی تلاش میں بُو سونگھنے میں مصروف ہوگئے۔

آپ شام میں تین سال مقیم رہے پھر شام میں انقلاب آیا تو آپ ترکی تشریف لے گئے اور پھر لبنان کے اُس علاقے بیروت میں سکونت اختیار کی جو حزب اللہ کا مضبوط محفوظ قلعہ سمجھا جاتا ہے، جہاں ایرانی پروردہ مسلح تنظیم حزب اللہ کے عسکری دفاتر ہیں۔ 2 جنوری 2024ء بروز منگل کو آپ حزب اللہ کی قیادت سے ملاقات کرنے گئے جو انتہائی خفیہ تھی، حماس اور حزب اللہ کی قیادت کے علاوہ کسی کے علم میں نہ تھی۔ آپ ملاقات کے بعد منگل کی شام کو ہی بیروت کے جنوبی نواحی علاقے المشرافیہ میں قائم حماس کے دفتر پہنچے تو غدار، منافقوں کی مسند معلومات پر اسرائیل کے ڈرون حملہ میں آپ اپنے کمانڈر سمیر فندی المعروف ابوعامر، عزام الزقوع، ابوعمار محمد شاہین، محمد بشاثہ محمد الریس اور احمد حمود کے ہمراہ شہید ہوگئے۔ یہ شہادت کا سلسلہ اس ہی منافق رول کی کڑی ہے جو ٹیپو سلطان، ضیا الحق، اسامہ بن لادن کی شہادت کے لیے کفر کی قوتوں نے بھاری سیم و زر کے لالچ سے استعمال کی اور امت مسلمہ کی قیادت کو ناقابل تلافی نقصان سے دوچار کیا۔ ان شاہین صفت شہدا پر اسرائیلی فوج کے ترجمان ایدی کوہین نے العاروری کو شہید کرنے میں خصوصی تعاون پر لبنانی تنظیم حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔ ابھی اس سانحے کو درمیان میں چند گھنٹے اور ایک دن ہی گزرا کہ اسرائیل نے جنوبی لبنان میں نقورا کے علاقے میں حزب اللہ کے سینئر رکن حسین یزبیک اور ان کے ساتھیوں کو فضائی حملہ کرکے شہید کردیا اور یہ ثابت کردیا کہ وہ مسلمانوں کا دشمن ہے کسی ملک کا نہیں۔ کیا یہ کارروائی ویسی تو نہیں جیسی میر جعفر جیسے غداروں کے ساتھ انگریزوں کی تھی واللہ اعلم

حزب اللہ کے رہنما حسن نصر اللہ کا کہنا تھا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ جنگ سے نہیں ڈرتے لیکن بڑے پیمانے پر کشیدگی سے باز رہیں گے۔ یاد رہے کہ غزہ کی جنگ کے بارے میں ایران کی قیادت کا یہ بیان آیا تھا کہ وہ اس میں ملوث ہو کر امریکا کو ایران پر حملہ آور ہونے کا موقع نہیں دینا چاہتے، یعنی تماشا دیکھتے رہو دور دور سے! اب ایرانی وزیر خزانہ نے لبنان میں اسرائیلی حملے کو خطے کے تمام ممالک کے لیے خطرے کی گھنٹی قرار دیا۔ مگر وہ دیکھ رہا ہے کہ بلی کے گلے میں گھنٹی کون باندھے گا، کوئی اور باندھے ہم ہاتھ باندھے مودب منتظر رہیں۔ دراصل امریکا، اسرائیل اور کفر کی عالمی طاقتوں نے مسلمانوں کو لڑائو خریدو، ڈرائو اور اُن پر حکومت کرو کی پالیسی اختیار کررکھی ان کی لڑائی کا فلسفہ یہ بھی ہے کہ سانپ کو دشمن کے ہاتھوں ہروائو کوئی بھی مارا گیا ایک دشمن کم ہوا۔ اللہ اُن مسلکی رہنمائوں کو عقل سلیم عطا کرے جو اپنے مسلکی انقلاب کو پوری دنیا پر مسلط کرنے کے لیے مسلح جتھے تیار کرکے مسلم خون کی ارزانی اور کفر کی آسانی کا سامان کررہے ہیں وقت کی آواز ہے کہ متحد ہوجائو ورنہ! نہ سمجھو گے تو مٹ جائو گے! خاک ہوجائو گے۔ امریکا نے مسلم امہ کے غداروں، منافقوں، دولت کے پجاریوں کو ایک پرکشش پیش کش کردی ہے کہ حماس کی مالی معلومات دو، ایک کروڑ ڈالر پائو۔