ستمبر ۲۰۲۳ میں مالدیپ سے بھارتی فوج کے انخلاء کا وعدہ کرکے اقتدار میں آنے والے مالدیپ کے صدر محمد مویزو نے بھارت کو ۱۵ جنوری تک اپنی فوج واپس بلانے کی ڈیڈ لائن دے دی ہے۔ انہوں نے یہ اعلان چین کے دورے میں کئی معاہدوں پر دستخط کرنے کے بعد کیا ہے۔ بھارتی حکام کے ساتھ ان کی بات چیت میں یہ بات کہی گئی۔ صدر مویزو کے ترجمان کے مطابق ابھی تجویز زیر غور ہے لیکن صدر محمد مویزو کا لہجہ بتارہا ہے کہ مالدیپ فیصلہ کرچکا ہے کہ بھارتی فوج کو بے دخل کیا جائے گا حالانکہ بھارتی فوجیوں کی تعداد ۱۰۰ بھی نہیں۔ صدر مویزو نے چین کے دورے سے واپسی پر ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ مالدیپ چھوٹا ملک ضرور ہے لیکن غنڈہ گردی برداشت نہیں کی جائے گی۔ مالدیپ کے انتباہ سے پاکستان جیسے مضبوط فوج اور ایٹم بم رکھنے والے ملک کے حکمرانوں کو سبق لینا چاہیے کہ اس نے کھل کر بھارتی فوج کی غنڈہ گردی کی مذمت کی ہے اور اسے ملک سے نکل جانے کی ڈیڈ لائن بھی دے دی ہے۔ یہ درست ہے کہ چین کے ساتھ معاہدوں کے بعد مالدیپ خود کو نسبتاً بہتر پوزیشن میں محسوس کررہا ہوگا لیکن پاکستان تو خود بھی مالدیپ سے بڑا ملک ہے اور چین کے ساتھ پاکستان کے اربوں ڈالر کے معاہدے ہیں لیکن ۷۵ برس میں پاکستان بھارت کو کشمیر سے فوج نکالنے کی ڈیڈ لائن نہیں دے سکتا۔ بھارت بلاشبہ علاقائی غنڈہ ہے اس کی غنڈہ گردی علاقے میں بھی ہے اور اپنے ملک کے اندر زیر قبضہ اور متنازع علاقوں میں بھی وہ غنڈہ گردی کررہا ہے۔ پاکستانی حکمرانوں کو جرأت کا مظاہرہ کرتے ہوئے کشمیر پر اپنے دعوے کا مقدمہ پرزور انداز میں پیش کرنا چاہیے۔ لیکن مسئلہ یہی ہے کہ حکمران جرأت سے عاری ہیں۔ وہ تو ملک میں بھارت چھالیہ، گٹکے اور دیگر مصنوعات کی غیر قانونی درآمد کو نہیں روک سکے بلکہ اس سے بھی خود فائدہ اٹھانے کی کوشش میں ملوث ملتے ہیں ایسے لوگوں کو حکمرانی کا حق نہیں۔