جمعیت: دی کوئسٹ، بندگی، زندگی، تابندگی

679

نرم و نازک سی یہ بچیاں جن کے دل ہیں آبگینوں سے کیسے اتنے بڑے بڑے کام سر انجام دینے لگ گئیں ادھر لبرل ازم اور فیمینزم کی ہاہا کار مچی ہوئی ہے کہ بیچاری حوا کی بیٹی کو نقابوں میں ملفوف کر کے محبوس کر رکھا ہے اب وہ بیچاری دوپٹا سنبھالے یا کاغذ قلم، ہانڈی میں ڈوئی چلاتے ہوئے اس کے پلو کو آگ لگ سکتی ہے اور ہاں اتنا بڑا سا خیمہ تان کر بائیک بھی تو نہیں چلا سکتی بیچاری۔ مگر یہ جمعیت طالبات کی بچیاں کیا غضب کرتی ہیں جامعات کے اندر ہوں یا باہر سڑکوں پر ہوں یا گلیوں اور چوراہوں میں جامعہ کے پوائنٹس پر ہوں یا پبلک بسوں میں آج کل تو اسکوٹی چلاتے ہوئے بھی ان کی تو چھب ہی نرالی ہے بقول اقبال

وہ جوئے کہستاں اچکتی ہوئی
اٹکتی لچکتی سرکتی ہوئی
اچھلتی پھسلتی سنبھلتی ہوئی
بڑے پیچ کھا کر نکلتی ہوئی
رکے جب تو سل چیر دیتی ہے یہ
پہاڑوں کے دل چیر دیتی ہے یہ

ہاں پہاڑوں کے دل چیر دیتی ہیں۔ یہ عقابی شان سے لپکنے جھپٹنے، جھپٹ کر پلٹنے والی حوا کی سرگرم عمل بیٹیاں جمعیت کی شہزادیاں، اونچی اڑان بھرنے والی مکمل طور پر صبغت اللہ میں ملفوف ربّ العالمین کے رنگ والے خیموں میں ملبوس ہواؤں کے رخ بدلتی ہوئی تندی باد مخالف سے لڑتی ہوئی نہ ان کے آنچل ان کی راہ کے خار بنے نہ ان کے عبائے ان کے قدموں کی رفتار میں آزار بنے کہیں جوتے، کہیں جوگر، کہیں بوٹ کہیں سینڈل پہنے ہوئے قدم عبائے، اسکارف، چادریں تانے ہوئے وجود صنف ِ مخالف کے قدم سے قدم ملا کر چلنے کے تقابلی مزاج سے بھی کہیں دور کہ ان کے مقابلے میں اصناف نہیں بلکہ زمانے کی ہمہ گیری و ہمہ جہتی ہے جہاں انہوں نے کسی بھی قسم کے تقابلی مزاج سے بالاتر ہو کر صرف اور صرف اپنا بہترین وقت، بہترین صلاحیتیں اور بہترین کاوشیں دان کرنی ہے کہ یہ سب کچھ انہیں اللہ کے رنگ نے سکھایا ہے جو انہوں نے اوڑھ رکھا ہے ان کو سنہری، قرمزی، شنگرفی، بلوریں، پستئی، خاکستری اور آتشیں رنگوں کی نہیں بلکہ قوم کی فکر ہے یہ حریری، اطلسی اور چمپئی لباسوں کو رنگنے سے زیادہ نسل نو کی کونپلوں کی آبیاری کرکے انہیں صبغت اللہ کی رنگت سے روشناس کرانے کی فکر میں سرگرداں ہیں جبھی تو شہر کراچی میں گلشن ِ اقبال میں واقع ایک وسیع و عریض بینکوئیٹ میں ’’دی کوئسٹ‘‘ کے نام سے ایک ایسے شاندار اور بھرپور پروگرام کا انعقاد کیا کہ عقل حیراں، پریشاں، محو تماشائے لب بام کھڑی کی کھڑی رہ گئی کہ دنوں پہلے سے پروگرام کی پلاننگ اور تیاری کر کے 6 جنوری 2024 کی صبح آٹھ بجے سے پروگرام کے لیے کوسٹرز، گاڑیوں اور بسوں کے انتظامات کروا کر کراچی کے مختلف علاقوں میں ترتیب وار انہیں بھیج کر پورے کراچی کی طالبات کو پروگرام کے لیے باعزت سواری دے کر پروگرام میں بلانے والیاں خود بھی نرم و نازک لڑکیاں ہی تو تھیں کیسے بھاگ بھاگ کر یہ خالص مردانہ (بقول دنیا والوں کے) کام کیے بینکوئیٹ کی بکنگ سے لیکر میڈیا کیمرہ مینوں، سجاوٹ کرنے والوں، گاڑیوں بسوں اور کوسٹروں کے ڈرائیوروں سے پروگرام کے سلسلے میں کام لینے والی یہ لڑکیاں جنہوں نے پوسٹرز، بینرز تک بنوانے سے لیکر آویزاں کرنے تک دعوت نامے ڈیزائن کرنے سے لیکر تقسیم کرنے تک فنڈز جمع کرنے سے فنڈز لگانے تک کے تمام ہی کام سر انجام دینے والی اسلامی جمعیت طالبات کی بچیاں حقیقت میں مبارک باد کی مستحق ہیں کہ جنہوں نے اتنے بہترین پروگرام کو نہ صرف ڈیزائن کیا بلکہ آرگنائز اور مینیج کرکے پیش بھی کیا اور کیا خوب پیش کیا کہ تمام تر صنفی امتیاز کے اعزازات سے بالاتر ہو کر یہ ثابت کیا کہ اہلیت تمام تر صنفی امتیاز سے بالاتر ہے اور یہی وہ پیغام ہے جو خطبہ حجتہ الوداع کا نچوڑ ہے۔ کام کرنے والے اور نہ کرنے والے برابر نہیں ہوا کرتے کام کرنے اور کروانے کے لیے اصناف نہیں اخلاص اہم ہے اور جمعیت طالبات کے اس پروگرام کے اخلاص کی خوشبو تو ان کی طرف سے دیے گئے پھولوں کی خوشبو میں بسی ہوئی ملی جو یاد کراتی رہے گی آج جہاں گھروں میں منعقد ہونے والی چھوٹی چھوٹی سی تقریبات افراد سے نہیں سنبھالی جاتیں اور اتنے چھوٹے پیمانے پر بہت سے مسائل درپیش ہوا کرتے ہیں ایسے میں پورے شہر کراچی کی طالبات کے لیے ایک تقریب کا انعقاد، انتظام وانصرام اور وہ بھی ایسا کہ ان کی محبتوں سے بلائے گئے ہر اک مہمان اعزازی کو فرداً فرداً کارڈ، گلدستے، وقت اور دوران پروگرام گاہے گاہے ملتے ملاتے ہوئے ایسا پروٹوکول دیا، علمی و ادبی کارنرز، فوڈ، اسکارف، حجاب اور کتاب کے کارنرز، جدید اور بھرپور معلومات کا خزانہ لیے پروگرامات، لذت کام ودہن کے ساتھ ذہنی آبیاری اور روحانی بالیدگی کے شاہ پارے کیا نہیں تھا ’’دی کوئسٹ‘‘ میں کہ دل خوش ہو کر سوچنے لگا:

’’یہ جمعیت تو ایسی ٹریننگ دے رہی ہے کہ اس کی بچیاں دعوتیں کرنا، دینا، مان رکھنا، مان دینا اور مان بننا سب کچھ سیکھ لیں گی اور یہ وہ نکات ہیں جن سے خاندان کی نرسری ثمر آور ثابت ہو کر قوم کے گلشن کو بہترین پھول اور پھل دے گی‘‘۔ ان شاء اللہ۔ اسلامی جمعیت طالبات زندہ رہے تابندہ رہے۔